حوصلہ کیجیے صاحب، جگہ چھینی نہیں جاتی، بنانی پڑتی ہے


کلاس روم میں ایسی خاموشی ہے کہ سوئی بھی گرے تو آواز دور تک سنائی دے۔ طلباء وائٹ بورڈ پہ نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ پروفیسر صاحب نے سوال ہی ایسا کیا ہے کہ سب گنگ ہو گئے ہیں۔ وائٹ بورڈ پہ ایک سیاہ لکیر لگی ہے۔ سب پریشان ہیں کہ اس لے کر کوچھوئے بنا یا مٹائے بغیر بڑا کیسے کیا جائے؟ کیونکہ پروفیسر صاحب نے شرط رکھی ہے کہ اسے ”چھیڑے اور چھوئے“ بغیر بڑا کیا جائے۔ ہر کسی کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے بھلا لکیر کو چھوئے بغیر بڑا کیسے کیا جاسکتا ہے؟ بلآخر متفقہ فیصلہ سی آر نے سنا دیا۔ سر اس لکیر کو بغیر چھیڑے بڑا کرنا نا ممکن ہے۔

پروفیسر صاحب مسکرائے اور سب کی طرف ایسے دیکھا گویا تصدیق چاہتے ہوں۔ پھر وائٹ بورڈ پہ جا کے اس لکیر کے عین نیچے ایک اور لکیر لگا دی جو پہلی لکیر کے بالکل متوازی اور اس سے بڑی تھی۔ پروفیسر صاحب کی آنکھوں میں ترحم واضح تھا۔ طلباء یوں سر جھکائے بیٹھے تھے جیسے کبھی اٹھا نہ سکیں گے۔

سیاسی میدان ہو یا کوئی اور شعبہ زندگی، ہمارا سماج ہر جگہ ایک طرح کی سوچ رکھتا ہے۔ پہلی لکیر کو ”چھیڑے“ بغیر بڑی لکیر لگانا ممکن ہی نہیں۔ ہمیں اس سوچ کو بدلنا ہو گا۔ نئے آنے والوں کے لئے لازم نہیں کہ وہ پرانی لکیروں کو مٹائیں۔ پرانی لکیروں کو نقصان دیے بغیر بھی بڑی لکیر لگائی جا سکتی ہے۔ ایسے ایسے یو ٹرن نہ لیں کہ ان کے اندر چھپا احساس ”عدم تحفظ“ مزید واضح نظر آئے۔ ذہن کو ”تخلیق“ کی طرف لگائیں، ”تخریب“ کی طرف نہیں۔ اتنے ”بڑے“ کام کریں کہ پچھلے کام ان کے سامنے خود بخود ”چھوٹے“ ہوجائیں۔ وقتی کامیابی بھلے ”تخریب کاری“ سے مل بھی جائے، پائیدار ثابت نہیں ہو گی۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے مگر پھر بھی پکڑا جاتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ جھکا سر کبھی اٹھ ہی نہ سکے۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے ہمارے ادارے کے مالی نے پرانے درختوں کو کاٹ دیا۔ وجہ پوچھی تو جواب آیا کہ نئے پودے لگائے ہیں ان کی چھاؤں میں بڑھ نہیں رہے تھے اس لئے پرانے درختوں کو کاٹ دیا۔ کیا ہی شاندار ”دلیل“ تھی، ہم اش اش کر اٹھے۔ صاحب اوپر سے لے کے نیچے تک آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ کیا یہ ضروری ہے کہ ”نئے“ کی جگہ بنانے کے لئے ”پرانے“ کو کاٹ دیا جائے؟ ہم کب تک پرانے درختوں کو کاٹ کر نئے درختوں کو جگہ دیتے رہیں گے؟ جگہ چھینی نہیں جاتی جگہ بنانی پڑتی ہے۔ بس ”فیصلہ“ بروقت اور ”فاصلہ“ مناسب ہو۔

نئے پاکستان میں ہر جگہ نئے آنے والوں کو خوش آمدید۔ نئے پاکستان کے نئے عہدیدران اس ”عدم تحفظ“ کے احساس سے نجات پا لیں تا کہ تخلیقی کاموں پہ بھی مناسب توجہ دی جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).