’یوٹرن‘ تو اچھا ہوتا ہے!


وزیراعظم عمران خان نے ’یوٹرن‘ کے حق میں بیان دے کر اپنے مخالفین تنقید کا نیا چارا فراہم کر دیا ہے۔گزشتہ روز سینئر صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا۔تاریخ میں نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی‘‘۔

سوشل میڈیا جہاں عمران خان کے مذکورہ بیان کا تمسخر اُڑایا جا رہا ہے وہیں کچھ لوگ ایسے بھی جنہوں نے وزیراعظم کے بیان میں چھپی حکمت اور دانش کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔وزیراعظم کے اس دانشمندانہ بیان کے حق میں پہلی دلیل عامر لیاقت حسین نے دی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ’’یوٹرن واپس پلٹنے کو کہتے ہیں۔ ہمارے دین میں واپس پلٹنے والا “رجوع” کرنے والا ہے۔ واپس پلٹنا اچھا ہوتا ہے، بات پر جمے رہنا مناسب نہیں ہوتا۔عمران خان نے یو ٹرن سے مراد رجوع کو لیا ہے اور صحیح مطلب اخذ کیا ہے ۔ہر بڑا لیڈر اور انسان یوٹرن لیتا تھا اور لیتا رہے گا‘‘۔

عامر لیاقت حسین تو خیر عمران خان کے اپنے رُکن ِ قومی اسمبلی ہیں لیکن کئی اور لوگوں نے بھی وزیراعظم کے حق میں دلیلیں دی ہیں۔ٹوئٹر کے ایک صارف حامد نواب نے لکھا کہ ’’وزیراعظم عمران خان نے ہٹلر اور نپولین کے یوٹرن کا حوالہ دے کر واضح کیا ہے کہ انسان اپنی غلطیوں پہ ڈٹے رہنے سے تباہی کا باعث بنتا ہے۔ ہٹلر اور اس کے حواری اگر اپنی غلطی تسلیم کر کے یو ٹرن لے لیتے تو جنگ عظیم دوئم کے صدمات سے بچا جا سکتا تھا۔‘‘

ایک اور صارف نظیب ناصر کا کہنا تھا کہ ’’ جب آپ کسی مقصد کے لیے ’یوٹرن‘ لیتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔عمران خان کے سامنے بھی ایک مقصد ہے،کرپشن فری پاکستان کا۔‘‘

حسن اخترخان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’’ میڈیا خواہ مخواہ عمران خان کی بات کا بتنگڑ بنا رہا ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے ہی ’یوٹرن‘ لیا جاتا ہے۔عمران خان کی حکومت کو اس کرپٹ مافیا کے پروپیگنڈے میں نہیں آنا چاہیے۔‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).