دماغی چوٹیں اور ان سے لاحق ہونے والی چند بیماریاں


دماغی چوٹ ایک ایسا حادثہ ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن مریض کا بہتر ہو جانا ممکن ہے۔ اللہ نے انسان کے جسم میں ہر اعضا کو ایک خاص انداز اور مقصد کے لیے بنایا ہے۔ لیکن دماغ ایک ایسا پیچیدہ اور اہم حصّہ ہے جسے آج تک ڈاکٹر اور سائنسداں سلجھانے میں الجھے ہوئے ہیں۔ شاید اللہ نے دماغ کو نہایت عمدہ اور کارآمد بنایا ہے جس کی بنا پر ہم دنیا میں ایسا کام کرتے ہیں جس سے ہمارے نام اور کام کی خوب ستائش ہوتی ہے۔ لیکن یہی دماغ جب کسی وجوہات کی بنا پر ناکارہ ہوجاتا ہے تو ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ دماغ کس قدر اہم شے ہے۔

2015 میں مجھے دنیا کا معروف ہسپتال ’رائل ہاسپٹل فور نیرو ڈِس ابی لیٹی‘ میں بطور رجسٹرڈ سوشل ورکر نوکری کی پیش کش ملی اور میں نے فخریہ اس آفر کو قبول کر لیا۔ رائل ہاسپٹل فور نیرو ڈِس ابی لیٹی کی بنیا د 150 سال پہلے ایک پادری انڈریو ریڈ اور معروف انگریزی ادیب چارلس ڈکنز نے رکھی تھی۔ ہسپتال کی سرپرست ملکہ برطانیہ ہیں۔ ہسپتال کا پورا نظام ایک ٹرسٹ کے زیرِ انتظام ہے جونمایاں اور منفرد صلاحیت والے افرادکی ٹیم پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہسپتال کے زیادہ تر فنڈ نیشنل ہیلتھ سروس، عام لوگوں کے امداد اور چیریٹی کے ذریعہ موصول ہوتا ہے۔

ہسپتال میں چار یونٹ ہیں جہاں مریض کم عرصے سے لے کرطویل عرصے تک رہتے ہیں۔ پہلا یونٹ ’ری ہیب‘ کا ہے جہاں مریض تین مہینے سے لے کر چھ مہینے کے عرصے تک رہ کر ری ہیب سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ’رویے‘ کایونٹ ہے جہاں دماغی چوٹ سے متاثر وہ مریض رہتے ہیں جن کی دیکھ بھال چوبیس گھنٹے لازمی ہے۔ اس کے بعد ’وینٹی لیٹر‘ یونٹ ہے جہاں آکسیجن کے سہارے مریضوں کو رکھا جاتا ہے۔ اور اخیر میں طویل مدتی یونٹ ہے جہاں ایسے مریض ہوتے ہیں جن کی دیکھ بھال گھروں اور رشتہ داروں کے ذریعے نہیں ہو سکتی ہے یا جن کے اہل وعیال کسی مجبوری کی وجہ سے دیکھ بھال نہیں کر سکتے ہیں۔

ہسپتال کے زیادہ تر مریضوں کی دیکھ بھال ڈاکٹر، نرس، سائکلوجسٹ، اسپیچ اینڈ لینگویز تھیراپی، ڈائیٹیشین، اوٹی، فیوزیو تھیراپی، میوزک تھیراپی اور سوشل ورکر س کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مریضوں کی تفریح کے لیے ہر روز سنیما، گیمس، میوزک شو، آرٹ تھیراپی، اور تھیراپی کتے اور بلی کی بھی خدمات لی جاتی ہے۔

جب کوئی انسان دماغی چوٹ سے متاثر ہوتا ہے تو سب سے پہلے جسمانی اعضا متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یادداشت اور رویے پر بھی کافی اثر پڑتا ہے۔ دماغی چوٹ حادثے، اچانک گر جانے، دل کا دورہ پڑنے اورمار پیٹ وغیرہ سے بھی ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ انفکشن اور ہائی پوکسس (جب دماغ میں آکسیجن جانا بند ہوجائے تو دماغ زخمی ہوجاتا ہے ) سے بھی ہوتا ہے۔ آئیے اب دماغ کے زخمی ہونے والے امراض کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔

دماغی ٹیومر ایک ایسا سیل ہے جو دماغ کے اندر بڑھنے کی وجہ سے دماغ زخمی ہو سکتا ہے۔ اس بیماری کا پتہ یوں چلتا ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کو سر میں درد، قے، ذہنی تبدیلی اور کبھی کبھی چلنے پھرنے، بولنے اور سینسری فنکشن جیسے حالات پیدا ہونے لگتے ہیں۔

Guillain Barre Syndrome (GBS) ایک ایسا مرض ہے جس کے شکاربہت کم لوگ ہوتے ہیں۔ اس کے ہونے سے مریض کے ہاتھ اور پاؤں کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ بلڈ پریشر کافی ہائی ہوجاتا ہے اور سانس لینے میں کافی دشواری ہوتی ہے جس سے مریض کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔

Multiple sclerosis (MS) ایک ایسا مرض ہے جس سے برطانیہ میں لگ بھگ 100,000 لوگ متا ثر ہیں۔ زیادہ تر ایسے مریض اپنے گھروں میں رہ کر نرسوں کی مدد سے دیکھ بھال کراتے ہیں۔ تاہم وہ مریض جو بہت لاچار ہوجاتے ہیں انہیں ہسپتال کے وارڈ میں رکھ کر دیکھ بھال کی جاتی ہے اور انہیں خاص نیورو تھیراپی دی جاتی ہے۔

Parkinson ’s Disease (PD) پارکنسن ایک ایسا نیرو لی جیکل مرض ہے جس میں مریض کی جسمانی حرکت متاثر ہوجاتی ہے۔ پارکنسن ہونے کی وجہ دماغ کے اس سیل کا خاتمہ ہوجاتا ہے جوایک کیمیکل پیدا کرتا ہے جسے (dopamine) ڈوپامائن کہتے ہیں۔ اس میں مریض کے اعضا سست ہو جاتے ہیں اور اس کے ہاتھ اور پیر میں کپکپی ہونے لگتی ہے۔

لیکن جب کسی کا دماغ شدید طور پرزخمی ہوجاتا ہے تو وہ یا توکوما (Coma) میں چلا جاتا ہے یا اس کی حالت فالج زدہ ہو جاتی ہے جس میں نہ تو وہ کچھ بول پاتا ہے، نا اپنے جسم کے کسی عضو کو حرکت دے پاتا ہے۔ بعض دفعہ ایسے مریض سانس بھی نہیں لے پاتے ہیں اور ڈاکٹر ان کے حلق میں ایک سوراخ کر کے سانس لینے کو آسان بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے مریض کے پیٹ کے نیچے سوراخ بنا کر کھانے کے ٹیوب کو نصب کیا جاتا ہے تاکہ اسے زندہ اور صحت یاب رکھنے کے لیے لگاتار غذا ملتی رہے۔

اسپائنل کوڈ کے زخمی ہونے کی وجہ سے انسان کا جسم حرکت کرنا بند کردیتا ہے جس سے ایسے مریضوں کو خاص قسم کی سہولیات پہنچا کر اسے زندگی جینے کا حوصلہ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹروک کے مریضوں کو بھی ری ہیب پہنچا کر انہیں اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ اپنے طور پر کر سکیں اور بقیہ زندگی آسانی کے ساتھ گزارسکیں۔

اس کے علاوہ نیرولی جیکل کے اور بھی کئی وجوہات ہیں جیسے
Motor Neuro Disease (MND) (PSP)

Supranuclear Palsy Huntington Diseas
ایسے امراض ہیں جن میں مریض کو صرف ری ہیب کے ذریعہ ہی چلنے پھرنے کی پریکٹس کرائی جاتی ہے۔

میں نے ہسپتال میں مریضوں کے لیے ایک خاص انجینئر کو وہیل چیئر بناتے دیکھا ہے جو قابلِ ستائش ہے۔ مثلاً ایک مریض کو ٹھوڑی کے ذریعے ویل چیئرکو چلاتے دیکھا ہے۔ اسی طرح مریضوں کے رابطے کے لیے ایک ایسا کمپیوٹر لگا دیکھا ہے جس سے مریض اپنی پلکوں کے ذریعے حرف کا انتخاب کرتا ہے اور اس طرح وہ لوگوں سے رابطہ رکھ سکتا ہے۔

آج میں نے اپنے ہسپتال کا تعارف اور زخمی دماغ کی وجوہات مختصر طور پر لکھ کر آپ لوگوں کو ان باتوں سے متعارف کرانا چاہا ہے جس سے شاید زیادہ تر لوگ نا واقف ہیں۔ مجھے ان مریضوں کو دیکھنے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمیں جو زندگی دی ہے اس کا ہمیں لاکھ لاکھ شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ کیونکہ ایک ذرا سی ٹھیس سے انسان کا دماغ جب زخمی ہوجاتا ہے تو اس کو اپنی اصلی حالت میں دوبارہ واپس آنا ناممکن ہوجاتاہے۔

میں نے پچھلے تین برسوں میں مختلف دماغ کے زخمی مریض اور ان کے پریشان اور شکستہ خورد رشتہ داروں سے ملاقات کی ہے۔ ان سے مل کراور انہیں دیکھ کر احساس ہوا کہ ہم دنیا کی رنگا رنگ میں اس قدر کھوچکے ہیں کہ ہمیں ایسے لوگوں کے دکھ درد کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ اور کبھی کبھی ہم اپنی کامیابی، شہرت، دولت اور طاقت کے نشے میں دنیا بھرمیں موجود مصیبت زدہ لوگوں کو بھول کر اپنی انا، ہوس، ضد، جلن اور حسد وغیرہ کے آگ میں جلتے رہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).