یوٹرن اور اس کے فوائد


1947 کے بعد ہر ہر لمحہ مطالعہ پاکستان کہلاتا ہے ستر سال سے زیادہ ہوگئے ہم عجیب و غریب تجربات سے گزر رہے ہیں۔ ہر ہر لمحہ ہماری تاریخ کا حصہ بنتا جارہا ہے جس کی وجہ سے مطالعہ پاکستان کے مضمون میں تبدل و تغیر ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا قائداعظم سے لے کر 2018 تک ہر بڑی سیاسی شخصیت جو کسی بڑے منصب پر فائز رہی ہے کے متعلق طلباء معالعہ پاکستان میں پڑھتے ہیں۔ ایسی بڑی سیاسی شخصیات کے کارناموں پر اسباق لکھے جاتے ہیں۔ جو تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔

مارشل لاء ہو یا بدترین جمہوری دورِ حکومت ہم طرح طرح کے تجربات تو ہم پہلے کرچکے تھے طلباء معالعہ پاکستان میں عجیب و غریب معلومات پڑھتے رہے ہیں۔ اس لیے نہیں کہ ہمیں کچھ فائدہ ہوگا صرف اس لیے پڑھتے اور یاد کرتے رہے ہیں۔ تاکہ امتحان میں کامیاب ہوجائیں یہ تمام تجربات ایک طرف مگر ملک کی آنے والی نسلوں کو ایک ایسا سبق بھی پڑھنا پڑے گا جس کا کا وہم و گمان بھی نہیں تھا کہ ایسے ایسے عجوبے بھی ہماری تاریخ کا حصہ بنے گے اور نصابی کتب میں پڑھنا پڑے گے تو آئیے دیکھتے ہیں۔ اس سبق کا نام کیا ہوگا اور اس سبق کی خوبیاں کیا ہوسکتی ہیں۔ مستقبل قریب و بعید میں ہماری نسلیں ایسے اسباق مطالعہ پاکستان میں پڑھا کریں گی جس کا نام کچھ یوں ہوگا۔

” یوٹرن اور اس کے فوائد“

استاد :

بچو! آج ہم ایک ایسا سبق پڑھنے جارہے ہیں۔ جس کے بعد تمہارے اندر وہ وہ خوبیاں پیدا ہوں گی کہ جن کی مدد سے تم بھی وقت کے عظیم لیڈر بن سکتے ہو تو آئیے شروع کرتے ہیں۔ آج کے سبق کا عنوان ہے

” یوٹرن اور اس کے فوائد“

بچو! یہ سبق ہمارے ملک کے عظیم لیڈر جن کے نام کا پہلا حرف بھی ”عین“ ہے کے متعلق ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں اتنے یوٹرن لیے کہ خود یوٹرن کو بھی یوٹرن لینا پڑا جس کی وجہ وہ ملک کے عظیم لیڈر بن گئے۔ کہتے ہیں۔ اس عظیم لیڈر کا ایک عظیم کارنامہ یہ بھی تھا کہ وہ ہر گھنٹے کے بعد ایک یوٹرن لیا کرتے تھے یہ کمال صرف ان میں تھا۔ دنیا کا کوئی لیڈر اس مقام تک نہیں پہنچ پایا جس مقام پر ہمارا یہ لیڈر پہنچ ہے۔ اس لیے لوگ اسے پیار سے یوٹرن خان بلاتے تھے۔

تاریخ گواہ ہے جتنے یوٹرن انہوں نے اپنے تین ماہ کے دورِ حکومت میں لیے تھے اتنے یوٹرن تو پاکستان کی پوری تاریخ میں پورے پانچ سالہ دور میں بھی کوئی لیڈر نہ لے سکا۔ مزید یہ کہ اگر ملکی تاریخ کے تمام لیڈروں کے یوٹرن جمع کرلیے جائیں تو بھی اس عظیم لیڈر کے تین ماہ دورِ حکومت کے یوٹرن کے برابر نہیں ہوسکتے یہ صلاحیت صرف ہمارے عظیم لیڈر یوٹرن خان میں ہی تھی۔

بچو! اگر آپ لوگ بھی دنیا کے عظیم لیڈر بننا چاہتے ہو تو یہ سبق غور سے سنو اور اس سبق کو اپنی نس نس میں سما لو۔ یہ سبق ہر وقت آپ لوگوں کی زبان پر ہونا چاہیے اپنی زندگی کو اس سبق کے مطابق گزارو اور زندگی کی ہر گام پر ایک یوٹرن لینا خود پر لازم قرار دو تبھی آپ لوگ بھی دنیا کے عظیم لیڈر بن سکتے ہو۔

استاد اور طالب علم کے مابین مکالمہ

طالب: سر یہ یوٹرن ہوتا کیا ہے؟

استاد : بیٹا یوٹرن کا مطلب ہے کہ تم صبح کی کہی ہوئی بات سے شام کو پھر جاؤ اور شام کو کہی ہوئی بات سے صبح ہوتے ہی مکر جاؤ۔

طالب : استاد جی کیا یہ بے زبانی نہیں؟

استاد: ہاں بیٹا پہلے یہ بے زبانی ہی کہلاتی تھی مگر جب سے اس عظیم لیڈر نے اسے عظیم حکمتِ عملی قرار دیا تھا اس کے بعد اس عظیم لیڈر کے کارکنان اسے نیکی سمجھ کر کیا کرتے تھے اور اس لیڈر کے جتنے بھی کارکنان تھے وہ تو اپنے لیڈر کے ہر یوٹرن پر باقاعدہ فضائل بھی بیان کرتے تھے۔

طالب : واہ استاد جی! استاد جی مجھے ایک بات سمجھ نہیں آرہی اس عظیم لیڈر کے کارکنان پہلے بھی یوٹرن کے فضائل بیان کرتے تھے یا اپنے لیڈر کے فرمان کے بعد فضائل بیان کرنا شروع کردیے؟

استاد: بیٹا پہلے تو وہ یوٹرن کو بے زبانی ہی سمجھتے تھے مگر جب سے ان کے لیڈر نے اسے جائز قرار دیا تو اس کے بعد فضائل بیان کرنا شروع ہوگئے ایسے عظیم لیڈر کے عظیم کارکنان کا یہ بھی کمال تھا کہ وہ عقل و شعور کو جہالت قرار دینے لگے تھے جس کے بعد عقل و شعور نے اپنی وقعت کھو دی اور یوٹرن عظیم حکمتِ عملی قرار پائی۔

طالب علم : اچھا استاد جی ہم بھی اپنی زندگی کے ہر قدم پر یوٹرن لینے کی پوری کوشش کریں گے
استاد: شاباش میرے پیارے بچو مجھے امید ہے تم ہی ہوگے جو اس قوم پر حکمرانی کرو گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).