بے خوابی اور جلد موت میں کوئی تعلق نہیں: رپورٹ


بے خوابی

جن لوگوں کو نیند نہیں آتی ان کے لیے ایک اچھی خبر ہے اور وہ اچھی خبر یہ ہے کہ نیند نہ آنے یا بے خوابی کے باعث شاید آپ کی موت نہ ہو۔

سائنسی جرنل سائنس ڈائریکٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے خوابی اور جلد موت واقع ہونے میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ شاید ان لوگوں کو کچھ تسلی دے سکے جو رات چار چار بجے تک جاگتے رہتے ہیں۔

سائنسدانوں نے 17 تحقیقی رپورٹوں کا جائزہ لیا جن میں تین کروڑ 70 لاکھ افراد پر تحقیق کی گئی تھی اور اس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔

یہ نئی رپورٹ برطانوی ہیلتط سروس این ایچ ایس کے دعوے کے برخلاف ہے۔ این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ بے خوابی سے لوگوں میں موٹاپا ہو سکتا ہے، امراض قلب ہو سکتا ہے اور ذیابیطس ہو سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ موت بھی جلد واقع ہو سکتی ہے۔

’میں اپنے دن کو حصوں میں بانٹ لیتا ہوں‘

سیکنڈری سکول میں کام کرنے والے نوید خان کا کہنا ہے کہ ان کی سوچ کچھ مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ رات کو صرف چار گھنٹے سوتے ہیں۔

’اس ہفتے ایک رات مجھے بالکل نیند نہیں آئی اور میرا بہت برا حال تھا۔ اگلے روز میں صرف یہ سوچ رہا تھا کہ یہ دن کیسے گزرے گا۔

’میں نے چند کلاسیں پڑھائیں اور سوچا: اچھا اگر میں ایک گھنٹہ گزار سکتا ہوں اور اس کے بعد بریک ٹائم ہو جائے گا تو بس کام ہو گیا۔ اور اس کے بعد کھانے کے وقت کی ڈیوٹی رہ جائے گی۔ میں دن کو اس طرح مختلف حصوں میں بانٹ لیتا ہوں۔‘

ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 30 فیصد افراد بے خوابی کا شکار ہیں۔ بے خوابی کے مسئلے کو اکیلے حل کرنا آسان نہیں ہے لیکن اگر آپ ورزش کریں اور کیفین کم استعمال کریں تو آپ کو نیند آنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ رات گئے بہت زیادہ کھانا یا شراب نوشی کرنے سے بھی رات کو نیند نہیں آتی۔ دیگر مشوروں میں ان چیزوں کی فہرست بنائیں جن کے بارے میں آپ سوچتے ہیں اور کوشش کریں کہ ہر رات ایک ہی وقت پر سونے جائیں۔

’میری نیند جس دن پوری نہ ہو تو ۔۔۔‘

29 سالہ المرا ابگیریئن کا کہنا ہے کہ ’جب میری نیند بالکل پوری نہیں ہوئی ہوتی تو کوئی میرے پاس نہ آیا کرے کیونکہ میں اتنی تھکی ہوتی ہوں کہ میں اپنا غصہ دوسروں پر اتارتی ہوں۔‘

المرا کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک اچھی رات وہ ہوتی ہے جب وہ چھ گھنٹے سو جائیں لیکن اس نیند کے دوران بھی وہ پریشانی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے کئی بار اٹھتی ہیں جس کے باعث ان کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔

’یہ سونے سے زیادہ توانائی نہ ہونے کا مسئلہ ہے۔ اگرچہ دوستوں سے ملنا ذہنی صحت کے لیے اچھا ہے لیکن توانائی نہ ہونے کے باعث میں دوستوں سے زیادہ نہیں ملتی۔‘

جب المرا سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بے خوابی سے صحت پر پڑنے والے طویل مدتی اثرات کے حوالے سے پریشان ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ یہ بے خوابی زیادہ عرصے تک نہ رہے۔

’رات کو سونا کیسا ہوتا ہے مجھے نہیں معلوم‘

المرا اور دیگر افراد جن کو بے خوابی کا مسئلہ ہے کا کہنا ہے کہ ان کو نہیں معلوم کہ رات کو سونا کیسا ہوتا ہے۔

23 سالہ موسیقار رائن ایشلے کا کہنا ہے کہ وہ ایک یا دو گھنٹے سوتے ہیں اور پھر اٹھ جاتے ہیں۔ ’مجھے لگتا ہے کہ مجھے عادت پڑ گئی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’میں اپنی والدہ کے ساتھ بات کر رہا تھا اور وہ افسردہ ہو گئیں۔ میں نے کہا کہ افسردہ نہ ہوں کیونکہ یہ تو عمر بھر سے میرے ساتھ رہا ہے اور اب تو مجھے عادت ہو گئی ہے۔‘

’اچھا ہو گا کہ ساری رات سوتے رہیں لیکن ساری رات سونا کیسا ہوتا ہے مجھے نہیں معلوم۔‘

رائن بھی اس حوالے سے پریشان نہیں تھے کہ بے خوابی سے ان کی عمر میں کمی واقع ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp