یو ٹرن ہی تو ہے کرپشن تو نہیں!


عمران خان

’مجھے لگتا ہے بادشاہ سلامت کے مشیروں کے پاس ذخیرۂ الفاظ کی کمی ہے اور بوجوہ وہ اپنا مافی الضمیر بیان نہیں کر پاتے‘

سو دن گزر گئے۔ ایک سو ایک دن بھی گزر گئے اور پھر جب ایک سو ایک دن گزر گئے تو بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا، ’یو ٹرن برا نہیں ہوتا ،آگے کھڈا ہو تو کیا میں پوری قوم سمیت کھڈے میں جا گروں؟‘

وزیر نے شہر میں منادی کرادی کہ یو ٹرن اچھے ہوتے ہیں، کچھ بد تمیز لیڈروں نے ماضی میں یو ٹرن نہ لیے، ایک کی تو لاش بھی نہ ملی اور لوگ باگ کہتے رہے کہ کہیں جنگلوں میں پکٹنگ کر رہا ہے ایک دن آئے گا اور سب کو دھبڑ دوس کر دے گا۔ مگر پھر کسی کو اس کی جلی ہوئی لاش ملی، کم بخت اپنے ہی سر میں گولی مارکے مر گیا تھا۔

دوسرا لیڈر برسوں مار دھاڑ کرتا کراتا آخر واٹر لو میں ہارا اور جلاوطنی میں سینٹ ہیلنا کے جزیرے پہ چھ سال ایڑیاں رگڑ رگڑ کے مر گیا۔ مرتے وقت اس کی عمر پچاس سے کچھ اوپر نہ ہو گی۔ ناتجربہ کار تھا ورنہ یو ٹرن لے لیتا۔

یہ بھی پڑھیے

یوٹرن اچھا ہے یا برا؟ نئی بحث شروع ہوگئی

عمران خان پر ’یو ٹرن‘ کا الزام کیوں؟

یہ فرمان سنتے ہی منشیوں نے کان سے قلم اتارے، دوات میں کلک گھولے اور پوتھی پتر کھول کے لکھنے بیٹھ گئے۔ ’پیارے بچو! یو ٹرن لینا ایک اچھی عادت ہے اور اسے سیاست کہتے ہیں جو جو یہ بات یاد نہیں کرے گا اسے فی ہاتھ چھ چھ بید پڑیں گے اور اس کے بنائے ہوئے جنگی پلان مخصوص اداروں میں پڑھائے جائیں گے کیونکہ نپولین نکمے، کسی یو ٹرن نہ جوگے کے جنگی منصوبے بھی پڑھائے جاتے ہیں۔’

مسئلہ یہ ہے کہ ریاضی میں کمزور ہونے کے باوجود، جیومیٹری میں ہمیشہ بہت اچھی رہی۔ اتنا ضرور معلوم ہے کہ جب ایک یو ٹرن کو دوسرے یو ٹرن سے جوڑ دیا جائے تو دائرہ بن جاتا ہے۔ قوموں کی زندگی اگر دائروں میں سفر کرنے میں گزرے تو ان پہ کچھ کچھ کولہو کے بیل کا شبہ ہوتا ہے۔

جیومیٹری میں تو دائرے کی بڑی افادیت ہے لیکن ادب اور منطق میں دائرے میں سفر ایک خاصا برا تصور مانا جاتا ہے یعنی جہاں سے چلے تھے وہیں لوٹ آئے، پھر چلے اور پھر وہیں لوٹ آئے، منزل نہ معین کی گئی اور نہ ہی اس کی طرف سفر کیا گیا۔ ایسے سفر میں مقصود صرف مسافر کو کسی کام پہ لگائے رکھنا ہوتا ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ ایک شخص کا ہم زاد جاگ گیا اور اس سے پوچھے جاتا تھا کہ مجھے کام بتا۔ تنگ آ کر اس نے اپنے ہم زاد کو چھلنی میں پانی لانے بھیج دیا۔

عمران خان

’بات منہ سے نکلی نہیں اور یہ لے اڑے ہی ہی ٹھی ٹھی ٹھوٹھو۔ بھئی سمجھ تو آ نے دو‘

دائروں میں سفر کچھ کچھ چھلنی میں پانی لانے جیسا ہوتا ہے۔ لگے رہیں، مصروف رہیں، دن کو رات اور رات کو دن کرتے رہیں مگر کچھ حاصل نہ کر پائیں۔

مجھے لگتا ہے بادشاہ سلامت کے مشیروں کے پاس ذخیرۂ الفاظ کی کمی ہے اور بوجوہ وہ اپنا مافی الضمیر بیان نہیں کر پاتے۔ یہاں جگت بازی قومی کھیل بن چکی ہے ( قومی کھیل کا کیا بنا یہ مت پوچھئے )۔ بات منہ سے نکلی نہیں اور یہ لے اڑے ہی ہی ٹھی ٹھی ٹھوٹھو۔ بھئی سمجھ تو آ نے دو۔ غور و فکر کے بعد مجھے لگا کہ کہنے والے شاید کہنا چاہ رہے تھے کہ لیڈر کو متحمل مزاج اور زیرک ہونا چاہیے۔ اگر منصوبہ نمبر ایک ناکام ہوتا دکھائی دے تو اس پہ اڑنے کے بجائے منصوبہ نمبر دو پہ عمل کرنا عقل مندی ہے۔

بات کو یوں کرنے کی بجائے وہ یو ٹرن کی توصیف میں آسمان کے تارے توڑ لائے۔ حالانکہ، یو ٹرن لغوی اور سماجی لحاظ سے احمقانہ اور کمزور ذہن کے جذباتی فیصلوں کے بعد کسی بڑی آفت سے ڈر کے اپنے کہے سے پھر جانے کو کہتے ہیں۔ اس کو کسی بھی صورت ایک اچھی صفت قرار نہیں دیا جا سکتا۔

نیا دور ہے، نئی اخلاقیات مرتب ہو چکی ہیں، بات کے جواب میں گالی دینا مروجہ اصول ہے۔ منطق پہ بات کرنے والا احمق، مہذب شخص بزدل، فوٹو شاپ کے ذریعے کیے گئے کمالات ترقی اور یو ٹرن، نظریۂ ضرورت کے بعد اگلا نظریہ ٹھہرا۔ مان لیا، اس کے علاوہ چارہ ہی کیا ہے؟ ستر سال سے مانتے آرہے ہیں۔ زیادہ بولنے والے کچھوؤں کو مرغابیاں اڑا کر دور دیس لے جاتی ہے جہاں سے کبھی ان کی لاش واپس آتی ہے اور کبھی وہ بھی نہیں۔

طاہر داوڑ پاکستان کے سرکاری ملازم تھے اور ان کا تعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے سے تھا۔ ایک پورا پندھرواڑا ان کی ڈھونڈ مچی رہی ، طفل تسلیاں اور دل آزاریاں جاری رہیں۔ آخر ان کی لاش ننگر ہار افغانستان سے ایسے ملی کہ ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ خاموشی، ایک طویل خاموشی، جس میں کچھ نعروں کی آواز آتی ہے تو دل دہل جاتے ہیں۔ ہم تو تابعدار ہیں جو کہیں گے بید پڑنے کے ڈر سے مان لیں گے لیکن ظلِ الہیٰ ایک نظر ادھر بھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp