یہ چوتھی اننگز کا بُھوت کیا ہوتا ہے؟


ایش سودھی

ایش سودھی حسن علی کا شکار بنے

یہ چوتھی اننگز کا بُھوت کیا ہوتا ہے؟

ایشین ٹیمیں جب باؤنسی وکٹوں پہ کھیلنے جاتی ہیں تو یکسر ساری کائنات الٹی نظر آتی ہے۔ ہر فُل لینتھ گیند یارکر نظر آتی ہے اور ہر شارٹ پچ باؤنسر۔ جہاں دفاع کرنا ہوتا ہے، وہاں سٹروک کھیلنے کی کوشش ہوتی ہے اور جہاں سٹروک کھیلنا ہوتا ہے، وہاں دفاع کرنے کے چکر میں سٹمپس قربان ہو جاتے ہیں۔

کچھ ایسے ہی حالات پاکستان کو پچھلے دورۂ نیوزی لینڈ پر درپیش تھے۔ سو دوسرے ٹیسٹ سے پہلے اسد شفیق نے کہا تھا کہ اچھی گیند پڑنے سے پہلے ہی کچھ رنز بٹورنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ بات تو درست تھی مگر پاکستانی بیٹنگ کے لیے کچھ زیادہ سودمند ثابت نہ ہو سکی۔

اب جب کہ نیوزی لینڈ یو اے ای میں جوابی سیریز کھیل رہا ہے تو یہاں ویسی ‘اچھی’ گیندیں تو نہیں ہو رہیں جیسی کیویز کے یہاں اسد شفیق کو کھیلنا پڑی تھیں۔ مگر یہاں بھی کافی اچھی گیندیں پڑ رہی ہیں جن کی نوعیت ذرا مختلف ہے۔

اسی مختلف نوعیت کی اچھی گیندوں کے سامنے جلدی جلدی رنز بٹورنے کے چکر میں کیویز ڈگمگا گئے اور پہلی اننگز میں حواس مجتمع نہ کر پائے۔

ویسے تو ٹیسٹ کرکٹ کہیں بھی کھیلی جا رہی ہو، ٹاس بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ لیکن ایشین کنڈیشنز میں بالخصوص نصف جیت ٹاس پہ ہی متعین ہو جاتی ہے۔ ولیمسن یہاں خوش قسمت رہے کہ ٹاس جیت گئے اور میچ شروع ہونے سے پہلے ہی چوتھی اننگز کی بیٹنگ کے بھوت ان کے سر سے چھٹ گئے۔

مگر سرفراز کی کپتانی اور پاکستانی بولنگ کے امتزاج سے جس طرح کی پہلی اننگز کیویز کو کھیلنا پڑی، ایک بار تو یہی محسوس ہوا کہ ولیمسن کی ٹیم ٹاس جیتنے کے بعد پائی ہوئی نفسیاتی برتری خود ہی کھو بیٹھی ہے۔

عین وہیں پاکستان کے پاس موقع تھا کہ پہلی اننگز میں ایسی واضح برتری حاصل کر لیتا جو کیویز جائے رفتن نہ پائے ماندن کی عملی تصویر بنے نظر آتے۔ مگر کیوی بولنگ کی بلاخیزیاں اس میں خاصی حد تک حائل ہو گئیں۔

حارث سہیل، اسد شفیق اور بابر اعظم نے بہترین اننگز کھیلیں اور پاکستان کو خاصی مستحکم پوزیشن میں لے آئے۔ مگر ٹیسٹ میچ جیتنے کے لئے صرف اتنا ہی کافی نہیں ہوتا۔ بالخصوص جب چوتھی اننگز کی بیٹنگ آپ کی ٹیم کو کرنا ہو تو زیادہ اہم یہ ہوتا ہے کہ حریف کو نفسیاتی اور جسمانی شکست خوردگی میں مبتلا کر دیا جائے۔

کرکٹ

دوسرے دن کھانے کے وقفے کے بعد اسد شفیق 43 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے

ٹاس ہارنے والی ٹیم کے لیے پہلی اننگز بہت زیادہ اہمیت اختیار کر جاتی ہے کیونکہ مقصد صرف سکور بورڈ کی برتری ہی نہیں ہوتا، حریف کو تھکانا زیادہ ضروری ہوتا ہے کہ جب تک حریف دوبارہ بیٹنگ کے لیے میدان میں اترے، تب تک تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ وکٹ میں بھی ٹوٹ پھوٹ شروع ہو چکی ہو۔

جس وقت سرفراز بیٹنگ کے لئے آئے، پاکستان پہ کوئی دباؤ نہیں تھا۔ عددی برتری مل چکی تھی۔ کیوی بولر تھکنا شروع ہو گئے تھے۔ وہاں صرف اس عددی برتری کو نفسیاتی برتری میں تبدیل کرنے کی ضرورت تھی۔

لیکن سرفراز نے روایت پسندی کی بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا جس میں بجائے خود کوئی برائی بھی نہیں تھی کہ اگر وہیں جلدی سے تیس چالیس رنز اور مل جاتے تو ولیمسن کے بلے باز یقینا اوسان کھو بیٹھتے۔

مگر جلدبازی میں کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑبڑ تو ہو ہی جاتی ہے۔ وہی گڑبڑ ہوئی اور پاکستان اپنی برتری بڑھانے میں ناکام رہا۔ یہی دوسری اننگز میں کیویز کے ساتھ ہوا کہ مشکل صورت حال سے نکل آنے کے باوجود برتری کو بڑھاوا نہ دے پائے۔

سو اس وقت پاکستان کے سامنے جو باقی ماندہ ہدف ہے، عددی اعتبار سے یہ کوئی پہاڑ نہیں ہے۔ مگر یہاں پاکستانی بیٹنگ کو یہ ضرور ذہن میں رکھنا ہو گا کہ یہ ابوظہبی کی وکٹ ہے، یہاں جب سائے گہرے ہونے لگتے ہیں تو حواس بکھرتے دیر نہیں لگتی۔ حسن علی اور یاسر شاہ نے جس کمال مہارت اور تحمل کا مظاہرہ آج کیا، کچھ ویسا ہی کل پاکستانی بلے بازوں کو کرنا ہو گا کہ کہیں ایسا نہ ہو یہ واضح نظر آتی جیت وقت کے پاؤں تلے سے سِرک جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp