ایوانکا ٹرمپ نے کون سا غیر قانونی کام کیا؟


Ivanka Trump attends an event at the Eisenhower Executive Office Building in Washington, DC, 4 April 2017

Win McNamee/Getty Images
پیر کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایوانکا ٹرمپ کی ای میلز میں زیادہ تر لوجسٹکس اور ذاتی معلومات تھیں تاہم کچھ وفاقی ریکارڈ قوانین کی خلاف ورزیاں بھی ہو سکتی ہیں۔

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور وائٹ ہاؤس میں ان کی مشیر ایوانکا ٹرمپ نے گذشتہ سال اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ سے وائٹ ہاؤس کے سرکاری معاملات سے متعلق سینکڑوں ای میلز بھیجی تھیں۔

تاہم ایوانکا ٹرمپ کے وکیل کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ ای میلز اس وقت بھیجی جب انھیں اس حوالے سے قوانین کے بارے میں بریفنگ نہیں دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2016 میں ان کے والد نے ہلیری کلنٹن کے نجی ای میل سرور استعمال کرنے پر ان پر الزام لگایا تھا کہ ایسا کر کے انھوں نے امریکہ کو خطرے میں ڈالا تھا۔

پیر کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایوانکا ٹرمپ کی ای میلز میں زیادہ تر لوجسٹکس اور ذاتی معلومات تھیں تاہم کچھ وفاقی ریکارڈ قوانین کی خلاف ورزیاں بھی ہو سکتی ہیں۔

یہ معاملہ کتنا سنگین ہے؟

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ایوانکا ٹرمپ کی ای میلز میں کوئی کلاسیفائڈ (خفیہ) معلومات موجود نہیں تھیں اور جو کچھ ہوا ہے وہ قوانین کی بنیادی سمجھ بوجھ نہ ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ جب ایوانکا ٹرمپ کو بتایا گیا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتیں تو انھوں نے اپنا ذاتی اکاؤنٹ حکومتی کاموں کے لیے استعمال کرنا بند کر دیا۔

امریکن اوورسائٹ نامی تنظیم نے فریڈم آف انفرمیشن قوانین کے تحت درخواست دی تھی جس کے بعد ایوانکا ٹرمپ کے ذاتی ای میل استعمال کرنے کا پتا چلا۔ تنظیم کے اہلکار ایسٹن ایورز کا کہنا تھا کہ صدر کی فیملی قانون سے بلاتر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سنگین سوالات ہیں جن کی کانگریس کو فوراً تفتیش کرنی چاہیے۔‘

انھوں نے مزید سوال اٹھایا کہ ’کیا ایوانکا ٹرمپ نے اپنی تمام ای میلز قانونی تقاضے کے مطابق جمع کروائیں؟ کیا وہ ایک نجی نظام پر خفیہ معلومات بھیج رہی تھیں؟‘

ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں کیا کہا تھا؟

صدر ٹرمپ نے 2016 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ ہلیری کلنٹن کا بطور وزیرِ خارجہ ایک نجی سرور استعمال کرنا واٹر گیٹ سے بڑا سکینڈل ہے۔

انھوں نے بار بار ہلیری کلنٹن پر تنقید کی اور کہا کہ ان کے اقدامات امریکی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی ریلیوں پر اس حوالے سے ہلیری کلنٹن کو جیل کرنے کے حق میں نعرے بھی لگائے جاتے تھے۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کوئی روسی ہی اس بات میں مدد کر دے کہ ہلیری کلنٹن کی وہ تیس ہزار ای میلز کہاں گئیں جو کہ ان کے وکلا اور انھوں نے مکمل طور پر ذاتی نوعیت کی قرار دے دی تھیں۔

کیا نجی ای میلز غیر قانونی ہیں؟

وائٹ ہاؤس کے حکام کے لیے ذاتی ای میل کے ذریعے حکومتی معاملات پر بات کرنا غیر قانوفنی نہیں۔

تاہم صدارتی ریکارڈ ایکٹ اور وفاقی ریکارڈ ایکٹ کے تحت سرکاری حکام کو تمام سرکاری خط و کتابت 20 روز کے اندر کسی سرکاری اکاؤنٹ پر بھیجنی ہوتی ہے تاکہ اس محفوظ کیا جا سکے۔

اگر یہ نہیں کیا جاتا تو سرکاری ریکارڈ صحافیوں اور قانون سازوں کی پہنچ سے باہر ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ خفیہ معلومات کو ذاتی اکاؤنٹس کے ذریعے شیئر کرنے پر بھی پابندی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp