سرد موسم، نمونیا، اور احتیاطی تدابیر


سرد موسم کا آغا ہو چکا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ آپ نہ صرف ایک تندرست اور فعال زندگی گزاریں بلکہ نمونیا کا شکار ہوئے بغیر اپنے پیاروں کے ساتھ بھی زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکیں۔ نمونیا کی تشخیص اور مناسب علاج آپ کا ڈاکٹر ہی کرے گا، مگر اس بیماری کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ مناسب تدابیر اختیار کرکے آپ اس سے اپنے اور اپنے پیاروں کے بچاؤ کا انتظام کر سکیں۔

نمونیا کی وجوہات:

نمونیہ یا نمونیا پھیپھڑوں کا ایک متعدی انفیکشن ہے جو ہمارے ماحول میں پائے جانے والے جراثیم کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ جراثیم بیکٹیریا، وائرس، فنجائی یا کوئی پیراسائیٹس بھی ہو سکتے ہیں۔ ان جراثیم کی مندرجہ ذیل قسمیں عام طور پر نمونیا کا سبب بنتی ہیں :

سٹرپٹو کوکس نمونائی، ہیمو فلس انفلوئنزا، کلیمیڈو فیلا نمونائی، مائیکو پلازما نمونائی، اور دوسرے بیکٹیریا۔ ڈی آر ایس پی، اور ایم آر ایس اے نمونیا کا باعث بننے والے بیکٹیریا کی وہ اقسام ہیں جن پر عام اینٹی بائیوٹک ادویات بے اثر ہو چکی ہیں۔ وائرس کی بہت سی اقسام نمونیا کا باعث بنتی ہیں۔ ایڈز کے مریض یا وہ لوگ جن کا ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہے اور وہ مدافعتی نظام کو کمزور رکھنے والی ادویہ استعمال کر رہے ہیں، زیادہ تر (CMV) یا سائیٹو میگیلو وائرس کا شکار ہوتے ہیں۔ انہی لوگوں میں فنگس کی مختلف انواع بھی نمونیا کا باعث بن سکتی ہیں جس کا علاج بہت مشکل اور لمبا ہو سکتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے اور ملیریا کا سبب بننے والے پیراسائیٹس بھی پھیپھڑوں میں گھس کر نمونیا کا باعث بن سکتے ہیں۔

نمونیا کا ٹھنڈ کے ساتھ تعلق:

اس بیماری کا سرد موسم سے براہِ راست (علت و معلول والا) کوئی تعلق نہیں ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ سرد موسم میں نمونیا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کی مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک یا زیادہ وجوہات ہو سکتی ہیں :

1۔ سرد موسم انسان کے لیے ایک اسٹریس والی حالت ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے آپ کا اینڈو کرائین سسٹم زیادہ اسٹریس ہارمونز بناتا ہے۔ اسٹریس ہارمونز (کارٹیکو سٹیرائیڈز) زیادہ ہونے سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو سردیوں میں زیادہ انرجی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے، مگر ان ہارمونز کی وجہ سے آپ کا امیون سسٹم کمزور پڑ جاتا ہے اور آپ آسانی سے مختلف بیماریوں، بشمول نمونیا، کا شکار ہو سکتے ہیں۔ سردیوں میں امیون سسٹم کو مناسب مقدار میں اینٹی باڈیز بنانے کے لئے درکار پروٹین والی غذائیں زیادہ استعمال کریں۔

2۔ سرد موسم میں لوگ گھر سے باہر نکلنا کم کردیتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کو سورج کی روشنی مناسب مقدار میں نہیں ملتی۔ کم روشنی کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی بھی کم بنتا ہے جو امیون سسٹم کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی سے آپ آسانی سے بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لئے بالغ افراد کو ہفتے میں کم از کم آدھا گھنٹہ دھوپ میں بیٹھنا چاہیے۔ بچوں کے لئے یہ ضرورت اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ انہیں روزآنہ دن کا کچھ حصہ دھوپ میں گزارنا چاہیے۔ سردی میں اس قسم کے گانے نہیں سننے چاہئیں، یا سنیں تو ان پر عمل ہر گز نہ کریں :

دھوپ میں نکلا نہ کرو روپ کی رانی
تیرا گورا رنگ کالا نہ پڑ جائے۔

جن خواتین و حضرات کو رنگ گہرا ہونے سے ڈر لگتا ہے، وہ کوئی بھی معیاری سن سکرین لگا کر دھوپ میں نکل سکتے ہیں۔

3۔ سردی میں اگر بارشیں نہ ہوں تو عام طور پر موسم خشک رہتا ہے۔ خشک موسم میں گردوغبار کی کثرت ہو جاتی ہے جن پر بیٹھ کر جراثیم کسی اڑن کٹھولے کی طرح مفت سواری کے مزے اٹھاتے ہیں۔ یہی گردوغبار سانس کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہو کر آپ کو بیمار کر دیتا ہے۔ گردوغبار کی صورت میں گھر سے نکلتے وقت منہ اور ناک پر صاف رومال یا ماسک کا استعمال کریں۔

منہ نہ کھلنے پر وہ عالم ہے کہ دیکھا ہی نہیں
زلف سے بڑھ کر نقاب اس شوخ کے منہ پر کھلا۔ غالب

بلاوجہ گھر سے نکلنے سے گریز کریں، خاص طور پر صبح اور شام کے وقت۔ بشیر بدر کا یہ مصرع ایک بڑے کاغذ پر لکھ کر اپنے گھر کے بیرونی دروازے پر اندر کی طرف سے لگائیں :
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کسی شام گھر بھی رہا کرو

4۔ سرد موسم میں دمہ، سی او پی ڈی، اور گلے اور سانس کی دوسری بیماریاں بھی بڑھ جاتی ہیں جن سے نمونیا والے جراثیم فائدہ اٹھا کر آپ کو مزید بیمار کر سکتے ہیں۔ ان بیماریوں کا بروقت علاج اور احتیاطی تدبیر کے طور پر نمونیا کی ویکسین آپ کو اس بیماری سے بچا سکتی ہے۔ جن مریضوں کا ٹرانسپلانٹ ہوا ہے، انہیں امیون سسٹم کو کمزور رکھنے والی دوائیاں لمبے عرصے کے لئے استعمال کرائی جاتی ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہر سال موسم سرما میں نمونیا کی ویکسین لازماً کروانی چاہیے۔ ایڈز یا ایچ آئی وی انفیکشن کے ساتھ زندگی گزارنے والے لوگوں کے لئے بھی یہی مشورہ ہے۔

5۔ کمیونٹی ایکوائیرڈ نمونیا یا (CAP) ۔ سردی میں زیادہ لوگ ایک ہی جگہ رہتے ہوئے زیادہ وقت بتاتے ہیں جس کی وجہ سے نمونیا کے جراثیم ایک سے دوسرے شخص کو بآسانی منتقل ہو جاتے ہیں۔ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت ضرور گزاریے مگر اپنی صحت کا بھی خیال رکھیے۔ گھر سے باہر نمونیا سے متاثرہ لوگوں سے میل جول رکھتے وقت ناصر کاظمی کے اس شعر کو پیشِ نظر رکھیے :

نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں۔

نمونیا سے بچنے کے لئے یہ معلومات عام آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے طور پر دی گئی ہیں۔ کسی بھی بیماری کی صورت میں مناسب علاج کے لیے بروقت اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).