مریخ پر جانے والا پہلا پاکستانی کون ہو گا؟


یہ بات تو آپ سب کے علم میں ہے کہ وفاقی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خلائی پروگرام کے تحت پہلا پاکستانی آئندہ 4 سالوں کے اندر خلا میں بھیجا جائے گا۔ عزت ماب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے پاکستانی خلا باز کو خلا میں بھیجنے کی منظوری دے دی۔

مگر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی، مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مریخ پر جانے والا پہلا پاکستانی کون ہو گا؟ چونکہ جمہوری دور ہے اس لیئے امکان یہی ہے کہ کہ کسی سیاسی کارکن کو ہی مریخ پر سب سے پہلے جانے کی سعادت نصیب ہو گی۔ یہ فیصلہ البتہ باقی ہے کہ مریخ پر جانے والےپہلے پاکستانی کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہوگا؟ وہ مریخ پر جا کر کون سا بیانیہ اہل مریخ کو پیش کرے گا؟ کون سا نعرہ لگائے گا؟ کس لیڈر کے حق میں آواز بلند کرے گا؟ کس جماعت سے وفاداری کا دم بھرے گا؟ کس سیاسی جماعت کو غدار، کافر اور کرپٹ قرار دے گا؟

حالات بتاتے ہیں کہ اس منصب کا مستحق یقننا کوئی پی ٹی آئی کا کارکن ہوگا۔ ایسا مخلص کارکن جسے زمینی حقائق سے زیادہ خلائی معلومات میں دلچسپی ہو۔ فی زمانہ حکومت بھی پی ٹی آئی کی ہے اور بائیس سالہ جدوجہد کا ثمر کم از کم مریخ کا ایک دورہ تو بنتا ہے۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ ایک دفعہ پی ٹی آئی کا کوئی کارکن مریخ پر پہنچ گیا تو پھر جلد ہی مریخ پر تحریک انصاف کی حکومت قائم کرنے کے لیئے باقاعدہ جدوجہد بھی شروع ہو جائے گی۔

دوسری بات یہ بھی ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں میں “وژن” کا شدت سے فقدان ہے۔ ان سے ایسے لازوال منصوبوں پر عمل داری ممکن نہیں نظر آتی۔ خود ہی سوچیئے کیا پیپلز پارٹی کی حکومت ایسا کر سکتی تھی؟ آصف زرداری تو اٹھاریوں ترمیم میں ہی پھنسے رہے، جمہوریت کا راگ الاپتے رہے یا پھر بہت ہوا تو بلوچستان کے حقوق کی بات کر دی۔ لیکن مریخ کے دورے کے لیئے یہ سب بہت ناکافی ہے۔ اس کے لئے کسی ایسی جماعت کا کارکن درکار ہے جس کے لیڈر کے بارے میں عموماً کہا جاتا ہو کہ ” یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتا ہے وژن

دوسری جانب میاں صاحب اور مسلم لیگ ن سے بھی ایسی توقع لگانا عبث ہے۔ ان صاحبان کی توجہ زیادہ تر زمینی حقائق کی طرف رہی ہے اور ایسے حقائق مریخ پر بالکل بے فائدہ ہیں۔ سڑکیں بنانے سے، جلسے کرنے سے یا معشیت ٹھیک کرنے سے کوئی مریخ پر نہیں جا سکتا ۔ مزید یہ کہ ابھی تک مریخ پر نظام حکومت کے خدوخال بالکل واضح نہیں ہیں اس لیئے “ووٹ کو عزت دینے والا نعرہ” بھی کچھ زیادہ ثمر آور ثابت نہیں ہو سکتا۔ ہمیں کیا معلوم کہ مریخ پر جمہوریت ہے، مارشل لاء لگا ہے یا صدارتی نظام نافذ ہے۔ اس لئے جمہوریت کی نام نہاد جدوجہد کرنے والی جماعتیں اس دورے سے اپنے آپ کو فارغ ہی سمجھیں تو بہتر ہے۔ رہی بات مولانا فضل الرحمن کی تو انہوں نے مریخ پر بھی جا کربھی اگر تہتر کے آئین کی بات کرنی ہے تو کیا فائدہ۔ اس بات کو کبھی اس سرزمین پر کسی نے اہمیت نہیں دی تو مریخ پر اس تردد کی کیا ضرورت ہے۔

یہ مسئلہ طے کرنے کے بعد کہ دیگر سیاسی جماعتیوں میں مریخ پر جانے کی اہلیت نہیں ہے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ مریخ پر جانے والا پہلا پاکستانی شخص پی ٹی آئی سے تعلق رکھتا ہوگا۔ اب اس مسئلے پر غور باقِی ہے کہ خان صاحب کی نگاہ انتخاب کس نگینے پر پڑتی ہے۔ جو مریخ کی جانب عازم پرواز ہو اور نہ صرف وہاں پر پارٹی کو منظم کرے بلکہ مذ کورہ سیارے پر نئے پاکستان کی بنیاد بھی رکھ دے۔ ہر جماعت کی طرح پی ٹی آئی میں بھی دھڑے بندی ہے۔ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے دھڑے اس کارنامے کا سہرا اپنے سر سجانے کی فکر میں ہوں گے۔

بالفرض محال اگر شاہ محمود قریشی مریخ پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا مریخ کے باسی انکی خطیبانہ گھن گھرج کے متحمل ہو سکیں گے؟ دوسرا بحیثیت وزیر خارجہ کیا وہ نظام شمسی کے دوسرے سیاروں سے ویسے ہی کامیاب تعلقات رکھ سکیں گےجیسے تعلقات انہوں نے فی الحال فرانس ، امریکہ، بھارت ، چین اور ایران سے رکھے ہیں۔ کہیں یہ تو نہیں کہ وزیر موصوف بیان دیں کہ عطارد کے صدر نے ان کا زبردست استقبال کیا ہے اور بڑی دل جمعی سے دو طرفہ تعلقات پر بات کی ہے اور دوسرے ہی دن عطارد کے محکمہ تعلقات عامہ کی طرف سے اس کی تردید آ جائے۔

اگر بغور حقائق کا مطالعہ کیا جائے تو وزیر باتدبیر جناب فواد چودری میں بھی ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے ۔ اس منصب کے وہ بھی حق دار ہو سکتے ہیں مگر ان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہر وقت خدشہ رہتا ہے کہ کہیں اچانک وہ مریخ کی ترجمانی کرتے کرتے عطارد اور زہرہ اور مشتری کی ترجمانی نہ شروع کر دیں۔ ان کا بے باک ماضی ایسی جری کاوشوں کا منہ بوتا ثبوت ہے۔ لیکن چلیں کوئی بات نہیں اگر ہم وزیر اطلاعات کو اس فہرست سے خارج بھی کردیں تو پی ٹی آئی کے ہاں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔

ابھی تو عثمان بذدار اور فیاض چوہان پر بحث باقی ہے۔ ابھی تو پرویز خٹک اور مراد سعید کے کوائف کی تحقیق ضروری ہے۔ مراد سعید بھی اس منصب کے حق دار ہو سکتے ہیں مگر ان کو غصہ بہت آتا ہے۔ مریخ سنا ہے ٹھنڈا علاقہ ہے وہاں ایسے شعلہ بیان اور ہتھ چھٹ نوجوان کا گذارا کیسے ہو گا؟ مراد سعید کی وجہ شہرت تقریر کے سوا دھینگا مشتی بھی ہے۔ مریخ پر ابھی تک انسانی زندگی کے آثار نہیں ملے ہیں زیادہ سے زیادہ اگر وہاں ہوئی بھی تو کوئی خلائی مخلوق ہو گی اور زمین کے کسی باشندے کو خلائی مخلوق سے براہ راست ٹکراو کبھی راس نہیں آیا۔

رہے پرویز خٹک تو وہ ہیں منحنی سے وجود کے مالک۔ مریخ پر سارا سال برف پڑتی ہے۔ کیا معلوم وہاں رضائیوں کا انتظام ہو گا کہ نہیں؟ ہیٹر کی سہولت ملے گے یا نہیں؟ اگر گیس کی قیمت میں وہاں بھی اسی شدت سے اضافہ ہوا تو وزیر دفاع کے لئے اپنی جان ناتواں کا دفاع مشکل ہو جائے گا۔ اب رہا معاملہ عثان بذدار اور فیاض چوہان کا۔

جو جرات اور شجاعت مریخ کے مسافر میں درکار ہے وہ فیاض چوہان میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ گفتار کے غازی ہیں۔ مریخ پر جا کر اگر انہوں نے خلائی مخلوق کے بارے میں کوئی “نرگسی” بیان دے دیا تو جانے مریخ کے عوام معافی قبول کریں نہ کریں۔ تو پھر ایسے میں قرعہ عث٘مان بزدار کے نام نکلتا ہے۔ ان کے کوائف مریخ کے حالات سے بہت مماثلت رکھتے ہیں۔ عثمان بزدار کے وزیر اعلی بننے کی سب سے بڑی اہلیت ان کے گاوں میں بجلی نہ ہونا تھی اور ابھی تک مریخ پر بھی بجلی کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ مریخ میں کیا زبان بولنی پڑے گی اس سلسلے میں بھی محقق خاموش ہیں۔ اس لیے وہاں عثمان بزدار کی متبسم خاموشی ہی سجے گی۔

ہماری طرف سے آئیڈئیل امیدار عثمان بزدار ہیں لیکن ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا کیونکہ مریخ کا یہ سفر ہمیں دو ہزار بائیس میں درپیش ہے۔ جانے اس وقت تک کیا حالات ہوتے ہیں۔ لیکن فی الوقت کچھ باتیں وثوق سے کہی جا سکتی ہیں۔ مریخ پر جانے والا پہلا شخص پی ٹی آئی سے ہو گا۔ مریخ پر سابقہ حکومتوں کی مبینہ کرپشن کا نعرہ پہلے پی ٹی آئی ہی لگائے گی۔ مریخ پر پچاس ارب درخت لگانے کے لازوال منصوبے کا آغاز بھی پی ٹی آئی کی جانب سے ہوگا۔ مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد نہیں ہیں اس لئے وہاں تین سو پچاس ڈیم بنانے کا بیڑا بھِی تحریک انصاف اٹھائے گی۔

 مریخ کے پہلے وزیر اطلاعات جناب فیاض چوہان ہوں گے، مریخ کے پہلے وزیر اعلی کا منصب حضرت عثمان بزدار کو ملے گا۔ میں بہت وثوق سے کہتا ہوں اگر تحریک انصاف کو مریخ پر حکومت ملی تو وہ جلد ہی اس سیارے کو اپنی زمیں جیسا کر دیں گے۔ اگر اسے شاعرانہ تعلی نہ سمجھیں تو اس زمین کو جس سرمدی ولولے سے تحریک انصاف نے مریخ کی شکل دی ہے وہ بھی مثالی ہے۔ میری بات کا یقین نہ آئے تو ایک دفعہ پشاور کی نامکمل بی آر ٹی سے ملحقہ سڑک پر سفر کر کے دیکھیں ۔ یقین مانیں آپ کو دن میں تارے نظر آ جائیں گے۔

عمار مسعود

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمار مسعود

عمار مسعود ۔ میڈیا کنسلٹنٹ ۔الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ہر شعبے سےتعلق ۔ پہلے افسانہ لکھا اور پھر کالم کی طرف ا گئے۔ مزاح ایسا سرشت میں ہے کہ اپنی تحریر کو خود ہی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ مختلف ٹی وی چینلز پر میزبانی بھی کر چکے ہیں۔ کبھی کبھار ملنے پر دلچسپ آدمی ہیں۔

ammar has 265 posts and counting.See all posts by ammar