اردو کی ممتاز شاعرہ، ادیب اور مترجم فہمیدہ ریاض انتقال کر گئیں


کراچی سے ملنے والی اطلاع کے مطابق اردو کی ممتاز شاعرہ، ادیب اور مترجم فہمیدہ ریاض آج رات سوا نو بجے انتقال کر گئیں۔ ان کی عمر 73 برس تھی۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھیں۔

فہمیدہ ریاض  28 جولائی 1945ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئیں۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ لندن سے فلم ٹیکنک میں ڈپلوما حاصل کیا۔ طالب علمی کے زمانے میں حیدرآباد میں پہلی نظم لکھی جو ’’فنون‘‘ میں چھپی۔ پہلا شعری مجموعہ ’’پتھر کی زبان‘‘ 1067ء میں منظر عام پر آیا۔’’بدن دریدہ‘‘ 1073ء میں ان کی شادی کے بعد انگلینڈ کے زمانہ قیام میں چھپا۔’’دھوپ‘‘ ان کا تیسرا مجموعۂ کلام 1979ء میں چھپا۔ کچھ عرصہ نیشنل بک کونسل ، اسلام آباد کی سربراہ رہیں۔ جنرل ضیاء الحق برسر اقتدار آئے تو فہمیدہ ریاض  ادبی مجلہ’’آواز‘‘ کی مدیرہ تھیں۔ ملٹری حکومت ان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتی تھی ۔ یہ ہندوستان چلی گئیں۔ ’’کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے‘‘1968ء میں ہندوستان میں ان کا شعری مجموعہ چھپا۔ ضیاء الحق کے انتقال کے بعد فہمیدہ ریاض پاکستان واپس آگئیں۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں:’حلقہ مری زنجیر کا ‘، ’ہم رکا ب‘، ’ادھورا آدمی‘، ’اپنا جرم ثابت ہے‘، ’ میں مٹی کی مورت ہوں‘، ’آدمی کی زندگی‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).