لوگ مذہب سے دہشت گردی کا تعلق کیوں جوڑتے ہیں؟


\"zunairaایک شکایت جو کہ اکثر ہم، پاکستان میں خاص کر، لوگوں کو کرتے دیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ دنیا نے مسلمانوں اور اسلام کا تعلق دہشت گردی سے جوڑ دیا ہے۔ اس میں میڈیا کے کردار سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا آج کے دور میں جہاں احتساب کا متبادل نظام بن چکا ہے وہاں اس کے غلط استعمال سے بھی اانکار نہیں۔ بلیک میلنگ اورشخصیات پر پروپیگنڈا کے لئے بھی اس کا استعمال کرنا ایک عام سی بات بن چکی ہے.

لیکن اس سے پہلے کہ ہم میڈیا اور مغربی طاقتوں کو اس بات کا الزام دیں ذرا اپنے گریبان میں بھی تھوڑا سا جھانک لیا جائے؟ سوال یہ ہے کہ آخر دہشت گردی کا تعلق مذہب، خاص کر اسلام، سے کیوں جوڑ دیا گیا ہے؟ اگر ایک بیوقوف، بھٹکا ہوا آدمی یا تنظیم دہشت گردی میں ملوث ہے اور وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ کام وہ مذہب کے نام پر کر رہے ہیں تو اس بات پر فوراً یقین کیسے کیا جا سکتا ہے؟

تو اس کے جواب میں آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ جب زندگی کی دوڑ میں کچھ حاصل کرنے والے لوگوں پر مسلمان ہونے کا ٹھپا لگا کر ان کو اون کرنے کی کوشش کریں گے تو اس میں ہر گز حیرانی کی بات نہیں ہے کہ دہشت گردوں کے مذہب پر فوراً یقین کر لیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ عرصہ پہلے مریم مرزاکھانی کے نام سے ایک ایرانی خاتون (جو کہ اب امریکن نیشنل ہیں) نے ریاضی کا فیلڈ میڈل جیتا۔ یہ میڈل 40 سال سے کم عمر دو، تین، چار ریاضی دانوں کو دیا جاتا ہے اور اس کو ریاضی کے اعلی ترین اعزاز کے طور پر مانا جاتا ہے۔ جب سے یہ اعزاز ملنا شروع ہوا ہے، کسی خاتون نے پہلی بار یہ اعزاز جیتا ہے۔ باقی دنیا کو تو چھوڑیں، ہمارے پاکستانی بہن بھائیوں نے بھی خوب شور مچایا کہ جناب دیکھیں مسلمان کیسے کیسے کام کرتے ہیں۔ ریاضی کی دنیا میں تہلکا مچانے والی یہ خاتون مسلمان ہیں۔ پس ثابت ہوا کہ اسلام تو آپ کو یہ سب سکھاتا ہے۔ دہشت گردی یا عورتوں کو دبانے سے مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔ جہاں اس طرح کی باتیں کرنا آسان ہے وہاں ایسے سوالوں کا کوئی جواب دینا پسند نہیں کرے گا کہ کیا وہ یہ انعام اس لئے جیتیں کہ وہ مسلمان تھیں ؟ کیا اسلام کی پڑھائی اور سکھائی باتوں سے ان کو ریاضی میں کسی قسم کی کوئی مدد ملی؟ یہ جو ہم بھاگ بھاگ کر کامیاب لوگوں کو مذہب سے جوڑتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اس سے مذہب کی ایک روشن اور لبرل تصویر سامنے آئے گی۔ تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے جب لوگ اپنے آپ کو دھماکوں میں اڑانے سے پہلے یہ بتاتے ہیں کہ ان کو اس کی ترغیب مذہب کی تعلیمات سے ملی۔ اس بات پر یقین کرنا بھی اسی طرح آسان ہے جس طرح کامیابیوں کو مذہب سے جوڑنے پر۔

عمر متین جس نے آرلینڈو میں ہم جنسوں کے ایک کلب میں 50 لوگوں کو موت کی گھاٹ اتار دیا وہ بھی مسلمان اورعمران یوسف جس نے 50 لوگوں کی جان بچائی وہ بھی مسلمان تھا۔ اب دوڑ اس بات کی لگی ہے کہ کسی طرح عمر متین کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا جائے اور عمران یوسف کو داخل تاکہ ثابت ہو جائےکہ مسلمان کتنے اچھے کام کرتے ہیں۔ ویسے یہ شاید کم لوگوں کو ہی پتا ہو گا کہ عمران یوسف ایک سابق میرین ہیں اور افغنستان میں بھی سرو کر چکے ہیں۔ یہ نہیں پتا کہ وہاں کتنے \”مسلمانوں\” کو مارا ہے .

جب محمّد علی اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے تو مغرب اس پر اسی طرح یقین کرتا ہے جیسے کہ عمر متین کے مسلمان ہونے پر۔ ہم نے اپنی پہلی سناخت ہی ایسے کروانی ہے تو پھر اس بات پر شور کرنا بند کر دیں کہ لوگ دہشت گردی کا تعلق مذہب سے کیوں جوڑتے ہیں۔ جی ہاں، سارے مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں لیکن آج کل سارے بڑے بڑے دہشت گرد مسلمان ہی نکل رہے ہیں اور اپنے عمل کا جواز بھی مذہب سے ہی لا رہے ہیں۔ آپ بتائیں ان کی بات پر کیسے یقین نہ کیا جائے؟

اس بات پر ایک لمبی بحث ضرور کی جا سکتی ہے کہ مذہب دہشت گردی سکھاتا ہے کہ نہیں۔ ذرا پہلے یہ تو طے کر لیں کہ ہر بات کا تعلق مذہب سے جوڑنا کیوں ضروری ہے۔ اور اگر آپ کا یہی رویہ رہے گا تو مہربانی فرما کر حیران ہونا چھوڑ دیں جب آپ کو کسی فعل کی بجائے مذہب کی وجہ سے پہلے پہچانا جائے اور اسی بنیاد پر آپ سے تفریق برتی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی دہشت گرد اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے تو مغرب اس پر بھی اسی طرح یقین کرنا چاہتا تھا جیسے کہ وہ اس عورت پر یقین کرتا ہے جو کہ نوبل انعام پانے والی پہلی مسلمان سائنس دان ہیں۔

گیلب کے ایک سروے کے مطابق پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد (%59) اپنے آپ کو پہلے مسلمان کہلوانا پسند کرتی ہے اور پھر پاکستانی۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ ہر انسان کی اپنی اپنی ترجیح ہوتی ہے۔ لیکن پھر ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے جب ہمارے بچے اس بات پر پریشان ہو جاتے ہیں کہ سعودیہ عرب اور یمن کی جنگ میں کس کا ساتھ دیں۔ وہ تو دور کی بات ہے، یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان آرمی اور طالبان میں سے کس کا ساتھ دیں۔ مرنے والا بھی مسلمان اور مارنے والا بھی۔ یہ قوم پرستی اور مذہب کی شناخت بڑی لمبی بحث ہے۔ اس میں پڑنا نہیں چاہتی لیکن ایک سوال ضرور چھوڑا ہے آپ کے لئے۔ سوچئے گا ضرور۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments