اقلیتوں کے لئے تعلیمی کوٹہ کیوں ضروری ہے


کشف احسان کا تعلق مسیحی مذہب سے ہے والد پیشے سے پرائیویٹ ٹیچر ہیں۔ مڈل کلاس اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے اور امتیازی نمبرو ں سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کرنے والی کشف احسان، جس نے میٹرک اور مڈل کے امتحانات بھی امتیازی نمبرو ں سے پاسکیے، دورانِ تعلیم مڈل میں بورڈ کی جانب سے وظیفہ حاصل کیا، اور میٹرک میں بھی دو بار 15000 /۔ روپے کا سکالر شپ حاصل کی، اور شہباز شریف کی سکالر شپ سکیم کے تحت سولر پینل بھی حاصل کیا، کشف نے میٹرک میں اے گریڈ اور سائنس سبجیکٹس میں اے پلس گریڈحاصل کیا اور ایف ایس سی میں بی گریڈ حاصل کیا۔

اپنے شاندار تعلیمی کیرئیر کے باوجود نرنسنگ میں کشف کو 2017 میں داخلہ نہیں مل پایا، کیونکہ فیصل آباد میں تمام تر سرکاری ہسپتالوں میں درخواست دی مگر کسی بھی ہسپتال میں کشف میرٹ پر نہ آ سکی اور جہاں بھی اُس نے داخلے کی کوشش کی وہاں پر تمام سیٹیں پُر ہو چکی تھیں۔ اور کشف سے زیادہ نمبرلینے والی طالبات نرسنگ کے داخلہ میں اُس سے آگے نکل چُکی تھیں۔

ٹیکنیکل ایجو کیشنل ادروں میں بھی حالات ایسے ہی ہیں۔ اقلیتوں کے بچوں داخلہ دینا تو دور انہوں احساس دلایا جاتا ہے جیسے آپ پاکستانی نہیں ہیں۔ میٹرک کے امتحان پاس کرنے کے بعد ٹیوٹا میں داخلہ کی خواہشمند شہنیلا کے ساتھ ایسا ہی کچھ ہوا۔ جس کو یہ کہہ کر داخلہ دینے سے انکار کر دیا گیا کہ یہ ادارہ چونکہ زکواۃ پر چلتا ہے چنانچہ آپ کو یہاں پر داخلہ نہیں دیا جاسکتا کیونکہ آپ کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے۔ اور پچھلے کئی سال سے بہت سارے اقلیتی برادری کے بچے تکنیکی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔

فروری 2018 میں پی ایم ایل این کی ایم پی حنا پرویز بٹ بے پنجاب اسمبلی میں بل پیش کیا جس میں پرپوز کیا کہ پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں بشمول ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے کالجز، ووکیشنل و پروفیشنل لیول پر اور ہائیر ایجوکیشن سے متعلقہ نجی و سرکاری اداروں میں اقلیتوں کے ٹوٹل سیٹیس میں سے پانچ فیصد اقلیتوں کے لئے مختص کیا جائے۔ مگر وہ بل بھی شاید سیاست کی نذر ہو گیا۔

ٹربیون کی ایک رپورٹ کے مطابق اقلیتوں کے کو جاب کوٹہ کے تحت الاٹ کی گئی 70 فیصد وفاقی نوکریاں ابھی بھی خالی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2447 غیر مسلم مختلف وفاقی محکموں میں مختلف پوسٹس پر نو کریاں کر رہے ہیں جبکہ تقریباً 11573 نوکریاں جاب کوٹہ کے تحت مختص کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 320 پنجاب 240 سندھ، 220 خیبر پختونخوا 80 بلوچستان میں سیٹس خالی ہیں۔

سال 2009 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کو ترقی کی دھارہ میں لانے کے لیے آئین کے مطابق، اقلیتوں کی جلد ترقی کے لیے اثباتی اقدامات (Affarmative Actions) کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی ملازمتوں میں پانچ فیصد جاب کوٹہ کا اعلان کیا تھا۔ جس کے تحت حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ایسے فوری اقدامات کیے جائیں کہ اقلیتی نوجوان بھی اکثریتی نوجوانوں کی طرح سے ترقی کی راہ پر گامز ن ہو سکیں۔ اور ملازمتوں میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو برابر کی نمائندگی مل پائے۔

مگر یہاں پر یہ بات زیرِغور ہے کہ حکومت کہ ایک اور اثباتی اقدام کی بھی ضرور ت ہے کہ اقلیتی طلباء و طالبات کو تعلیم کے میدان میں بھی کوٹہ دیا جائے۔ پھر چاہے وہ کوئی کالج یا یونیورسٹی ہو یہ کوئی گورنمنٹ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ۔ گو کہ اقلیتی طلباء و طالبات، اکثریتی طلباء و طالبات کی برابر کی ذہانت کے حامل ہیں۔ مگر اپنی اس ذہانت کے باوجو د وہ بعض میدانوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں، کیونکہ اپنے سکول یا کالج لیول پر مقابلہ کیونکہ کم تعداد میں ہوتا ہے وہاں پر تو یہ طلباء و طالبات کسی نہ کسی طرح سے اپنے آپ کو منوانے میں کامیا ب ہو جاتے ہیں مگر جب بات ڈسٹرکٹ لیول کی یا ڈویژن لیول کی ہو تو ایسے شاندار تعلیمی کیرئیر والے نوجوان بھی مات کھا جاتے ہیں۔ کیونکہ ایک طرف چند ایک اقلیتی طلباء و طالبات ہوتے ہیں۔ اور دوسرے جانب سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں اکثریت سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات۔

ایسی صورت میں گیند پھر سے حکومت کی کورٹ میں آ جاتی ہے کہ وہ ایسے اثباتی اقداما ت کرے کہ تمام لوگ ترقی کے دھارے میں برابر کے مواقع سے مستفید ہو پائیں۔ حکومت نے جاب کوٹہ تو متعارف کروا دیا، مگر اس سے ایک لیول پیچھے جب بچوں کو تعلیمی کوٹہ نہیں ملتا تو وہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں، جس کی دور رس نتائج یہ نکلتے ہیں کہ اعلیٰ ملازمتوں پر جاب کوٹہ ہونے کے باوجود ملازمت حاصل کرنے کے لیے امیدوار ہی موجود نہیں ہوتے او رزیادہ تر سیٹیں خالی رہ جاتی ہیں۔ اور سالہا سال خالی رہتی ہیں۔

لہذاحکومتِ وقت سے اپیل ہے کہ اپنے اثباتی اقدامات میں جاب کوٹہ پر من و عن عمل کر کے اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی کوٹہ بھی جس کا بل پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا اس کو پاس منظور کر کے اقلیتوں کے لئے تعلیمی کوٹہ فوراً تمام سکول، کالجز، یونیورسٹیوں اور اس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ ٹریننگ انسٹیٹیوٹس میں نافذ کرے، تاکہ کشف اور شہینلا جیسے بہت سے اقلیتی طلباء و طالبات اس سے مستفید ہو پائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).