واٹس ایپ سے پہلے اور بعد کی زندگی


کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں۔

یہ اس دور کی بات ہے جب نوجوان نسل واٹس ایپ کی برکات سے مکمل طور پر لاعلم ہوا کرتی تھی۔ شاید زندگی بھی ویران ہوا کرتی تھی جس کا اندازہ لگانے کے لیے ماضی کو یاد کرنا ضروری ہے۔ یہ وہی دور تھا جب ہماری بلیک این وائیٹ زندگی میں ایک چھوٹا اور موٹا بلیک این وائیٹ موبائیل ہوا کرتا تھا جس میں کال کرنے اور کال کو موصول کرنے کے علاوہ کوئی خاص آپشن موجود نہیں تھا۔ اور وہ کال بھی بس چند منٹوں پر مشتمل ہوتی تھی۔ جس میں ہال احوال پوچھ کر اور کام کی بات کر کے خدا حافظ کردیا جاتا تھا۔

اس بلیک این وائیٹ دور میں ہم بدنصیب لوگوں کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ کیا انہوں نے کھانا کھالیا ہے یا ابھی کھانا ہے نا ہی یہ معلوم تھا کہ آج انہوں نے کھانے میں کیا کھایا ہوگا۔ البتہ اندازہ لگا کر وقت گزار لیا کرتے تھے کہ شاید اچھے سے کھانا کھالیا ہوگا۔ ہماری لاعلمی کا یہ عالم تھا کہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ آج وہ تیار ہوکر کیسے لگ رہے ہوں گے اور آج انہوں نے پہننے میں کیا پہنا ہوگا۔ ہماری بدنصیبی یہ ہوا کرتی تھی کہ ہم نالاں تھے کہ آج وہ کہاں کہاں گئے ہوں گے اور وہاں پہنچ کر انہوں نے کیا کچھ کیا ہوگا۔

مگر پھر ہم اچانک سے دور جدید میں داخل ہوگئے اور دور جدید میں صرف بتایا نہیں جاتا بلکہ ثبوت کے ساتھ سب کچھ دکھایا جاتا ہے۔ اس دور جدید میں ایک غریب بھی واٹس ایپ کی نعمت سے فوائد حاصل کر رہا ہے۔ اس نعمت کی بدولت وہ غریب صبح اٹھ کر منہ دھونے سے پہلے انہیں گڈ مارننگ کا میسیج کر دیتا ہے اور رات کو سونے سے پہلے گڈ نائیٹ کا بھی میسیج کرنا نہیں بھولتا۔ اب ہم باآسانی معلوم کر لیتے ہیں کہ کیا وہ کھانا کھا چکے ہیں یا ابھی کھانا ہے۔

اس نعمت کی بدولت یہ بھی ہمارے علم میں رہتا ہے کہ آج ان کی کیا مصروفیات تھی۔ اکثر اوقات اس نعمت کی بدولت ہمیں کچھ پوچھنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ کیونکہ ہمارے پوچھنے سے پہلے ہی ان کا واٹس ایپ میں سٹیٹس اپڈیٹ ہوجاتا ہے۔ جس کی بدولت ہمارے سمیت ان کے تمام چاہنے والوں کے علم میں اضافہ ہوجاتا ہے کہ آج انہوں نے کھانے میں کیا کھایا، کہاں پر کھایا، کن خوش نصیبوں کے ساتھ کھایا اور ان کی دیگر کیا مصروفیات رہی۔ آج ہم ان کے پیارے چہرے کی الٹے سیدھے منہ کے ساتھ بنائی بنائی ہوئی سیلفی بھی باآسانی دیکھ لیتے ہیں۔
شکریہ واٹس ایپ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).