کرتارپور راہداری: انڈیا کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کی افتتاحی تقریب میں شرکت سے معذرت


سشما سوراج نے وزارت خارجہ کے سرکاری ٹویٹر ہینڈل پر جواب دیتے ہو لکھا ہے 'ہم اس معاملے پر جلد ہی پاکستانی حکومت سے اعلیٰ ترین سطح پر بات کریں گے۔'

سشما سوراج نے وزارت خارجہ کے سرکاری ٹویٹر ہینڈل پر جواب دیتے ہو لکھا ہے ‘ہم اس معاملے پر جلد ہی پاکستانی حکومت سے اعلیٰ ترین سطح پر بات کریں گے۔’

انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کرتارپور راہداری کی تعمیر کے آغاز کی تقریب میں شرکت کی دعوت پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معذرت کی ہے کہ وہ مصروفیت کی بنا پر اس میں شرکت نہیں کر سکیں گی۔

اپنی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے، سشما سوراج نے کہا کہ ان کے دو وزرا ہرسیمرت کور اور ہردپپ سنگھ پوری اس پروگرام میں انڈیا کی نمائندگی کریں گے۔

ایک بیان میں سشما سوراج کا کہنا تھا ’ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اس راہداری کا کام تیزی سے مکمل کرے گا تاکہ ہمارے شہری جلد اسے استعمال کرتے ہوئے گوردوارا کرتار پور کی یاترا کر سکیں۔

پاکستان نے پاکستان بابا گرونانک کی 550ویں سالگرہ کے حوالے سے کرتارپورہ راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپورہ میں اس حوالے سے کام کا افتتاح کریں گے۔

انھوں نے اس موقع پر پاکستان میں مقیم سکھ برادری کو بھی کرتارپورہ آکر تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

https://twitter.com/SushmaSwaraj/status/1066382811819470848

کرتارپور کہاں ہے؟

کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا انڈین سرحد سے فاصلہ چند کلومیٹر کا ہی ہے اور نارووال ضلع کی حدود میں واقع اس گرودوارے تک پہنچنے میں لاہور سے 130 کلومیٹر اور تقریباً تین گھنٹے ہی لگتے ہیں۔

یہ گرودوارہ تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ یہاں سے انڈیا کے ڈیرہ صاحب ریلوے سٹیشن کا فاصلہ تقریباً چار کلومیٹر ہے۔

راوی کے مشرقی جانب خاردار تاروں والی انڈین سرحد ہے۔ گرودوارہ دربار صاحب کرتار پور اپنی نوعیت کا ایک منفرد مقام ہے۔ پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس یہ سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔

گرودوارہ

کرتاپور سکھوں کے لیےاہم کیوں ہے؟

کرتارپور کا گرودوارہ سکھوں کے لیے انتہائی مقدس مقام ہے۔ یہ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی رہائش گاہ اور جائے وفات ہے۔

گرو نانک نے اپنی 70 برس اور چار ماہ کی زندگی میں دنیا بھر کا سفر کیا اور کرتارپور میں انھوں نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے جو کسی بھی جگہ ان کے قیام کا سب سے لمبا عرصہ ہے۔

یہیں گرودوارے میں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں اور مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔

گرنتھ صاحب

اس وقت کیا صورتحال ہے؟

انڈیا میں مقیم دربار صاحب کرتارپور کے درشن کے خواہش مند افراد اب بھی اس کو دیکھ ضرور سکتے ہیں مگر چار کلومیٹر دور سرحد کے اُس پار سے۔

انڈین بارڈر سکیورٹی فورس نے ایسے دید کے خواہش مندوں کے لیے سرحد پر ایک ‘درشن استھل’ قائم کر رکھا ہے جہاں سے وہ دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کرتے ہیں۔

سنہ 1947 میں بٹوارے کے وقت گردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث ایک لمبے عرصے تک یہ گردوارہ بند رہا۔

جب تقریباً اٹھارہ برس قبل کھلا تو بھی انڈیا میں بسنے والے سکھ برادری کے تقریباً دو کروڑ افراد کو یہاں آنے کا ویزہ نہیں ملتا تھا۔

معاہدے کے تحت ہر سال بابا گرو نانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب کی زیارت پر پاکستان آنے والے چند سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ حال ہی میں ملنا شروع ہوا، تاہم ان کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp