ایودھیا میں انتہا پسند ہندوؤں کا بڑا ہجوم پرامن منتشر


دھرم سبھا

اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں لاکھوں افراد نے جمع ہو کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ مندر کر تعمیر کی راہ ہموار کرنے کے لیے آرڈینس جاری کیا جائے۔

انڈیا کا معروف شہر ایودھیا جو گذشتہ کئی روز سے زبردست سکیورٹی کے حصار میں تھا، سارا دن فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔شہر کی فضا میں گھبراہٹ اور بے چینی محسوس کی جا سکتی ہے۔ ہفتے کے روز مہاراشٹر کی اہم سیاسی پارٹی شیو سینا کے سربراہ اودھو ٹھاکرے پہلی بارایودھیا آئے ہیں۔

ایودھیا میں موجود بی بی سی کے نامہ شکیل اختر نے بتایا کہ آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کی کال پر قریباً ایک لاکھ افراد ایودھیا میں جمعہ ہوئے اور پورا شہر ‘جے شری رام’، ‘مندر وہیں بنائیں گے’، ‘ہر ہندو کی یہی پکار، پہلے مندر پھر سرکار’ جیسے نعروں سے گونجتا رہا۔

مہاراشٹر کے بہت سے علاقوں سے شیو سینا کے کارکن ٹرین بک کروا کر، بسوں، لاریوں اور موٹر سائیکل سے ایودھیا پہنچے ہیں۔ شوسینا کے کارکن انتہائی جارحانہ نظر آ رہے تھے اور جوشیلے نعرے لگا رہے تھے۔

ادھو ٹھاکرے نے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ ‘کمبھکرن (رزمیہ مہابھارت کا ایک کردار) کی نیند میں سوئی ہوئی حکومت کو بیدار کرنے کے لیے ایودھیا آئے ہیں۔’

ادھو ٹھاکرے نے عارضی رام مندر کا درشن (زیارت) کیا جس کے بعد انھوں نے حکومت سے ایک آرڈینینس جاری کرکے مندر کی تعمیر کی تاریخ کے تعین کی بات کہی۔

اتوار کو وشو ہندو پریشد کی ‘دھرم سبھا’ (مذہبی اجلاس) کے پروگرام کے بارے میں انھوں نے کہا کہ کوئی بھی مندر کی تعمیر کرسکتا ہے اور شوسینا اس کی حمایت کرے گا۔

متنازع مقام پر عارضی رام مندر کے گرد سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ وی ایچ پی اور اس کی ہمنوا تنظیم کے کارکن پڑوسی اضلاع سے ‘بھکت مال بگیا’ میں جمع ہو رہے ہیں جہاں ان کی دھرم سبھا منعقد ہونے والی ہے۔ ہزاروں وہاں پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔

دھرم سبھا میں شرکت کرنے والے مذہبی پیشواؤں کے لیے ایک بڑا سٹیج بنایا گيا ہے جہاں سے وہ لوگوں سے خطاب کریں گے۔ سٹیج کے بیک گراؤنڈ میں رام مندر تحریک کے سرکردہ لیڈر اشوک سنگھل، رام چندر پرمہنس اور دوسرے رہنماؤں کی تصاویر نمایاں طور پر لگائی گئی ہیں۔

اس سے قبل شیو سینا کا کہنا ہے کہ ادھو ٹھاکرے کسی سیاسی مقصد کے لیے یہاں نہیں آ رہے۔ ان کا مقصد صرف رام مندر کی تعمیر پر زور دینا ہے۔ شہر میں جگہ جگہ شیو سینا کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ان میں بعض پوسٹروں پر ایک نعرہ لکھا ہوا ہے ‘پہلے مندر پھر حکومت’۔

ایودھیا

یہ بھی پڑھیے

ایودھیا کا تنازع زندہ کرنے کا الزام

الیکشن جیتنے کے لیےبی جے پی کو بابری مسجد کی ضرورت

اتر پردیش کی اہم سیاسی جماعت سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادو نے کہا ہے کہ بی جے پی اور اس کی ہمنوا تنظیمیں انتخابات کے پیش نظر ملک کا ماحول خراب کرنا چاہتی ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو ایودھیا میں فوج اتاردی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

‘رام مندر کے خلاف فیصلہ آیا تو خانہ جنگی کا خطرہ’

رام مندر: مودی کے سیاسی ترکش کا آخری تیر

چھبیس برس قبل ایودھیا میں اسی طرح لاکھوں کارسیوک (ہندو رضاکار) پورے ملک سے جمع ہوئے تھے۔ بے قابو کارسیوکوں نے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں بابری مسجد مسمار کر دی تھی۔ پورے ملک میں فسادات برپا ہوئے تھے جن میں ہزاروں لوگ مارے گئےتھے۔

رام مندر کی تحریک ایک بار پھر جارحانہ رخ اختیار کر رہی ہے۔ ایودھیا میں سخت گیر وشو ہندو پریشد کے لاکھوں حامیوں کی متوقع آمد سے لوگوں کے ذہن میں اندیشہ پیدا ہونا فطری ہے۔ ماضی میں ایودھیا میں اسی طرح کی ایک بھیڑ بے قابو ہو گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp