بات عبدالقوی اور قندیل کی


\"Majidعبدالقوی مذہبی عالم ہیں، مسلمان ہیں، رویت ہلال کمیٹی کے رکن ہیں تو کیا فرق پڑتا ہے، اگر قندیل عبدالقوی کی ٹوپی پہنتی ہے اس کون سی خرابی ہے، جیسا دل عبدالقوی کا ویسا دل قندیل کا۔ قندیل نے ٹوپی پہن لی وہ قندیل کی مرضی تھی، ٹوپی پر عبدالقوی صاحب کی طرف سے مزاحمت نا کرنا بھی عبدالقوی کی دل کی بات ہے۔ قندیل حسن کی رانی نظر آتی ہیں، اگر حسن دماغ پر سوار ہوجائے تو اس پر کیسی ملامت۔ مولوی صاحب جو کرتا ہے کرنے دیجئے۔ وہ بھی انسان ہے، وہ بھی دل رکھتے ہیں۔ گناہ کرنے سے سب کو ممانعت ہے، مگر لوگ کبیرا کر رہے ہیں۔ مولانا اگر اس کو گناہ نہیں سمجھتے تو اس کی مرضی ہے۔ جب خوبصورتی اور حسن پر تنگ نظری سے کام لیا جائے یہ بات اچھی نہیں کہلائے گی۔ مولانا صاحب سورج دیکھیں یا چاند، عید کا ہو یا رمضان کا۔ وہ مولانا کی مرضی میں شمار ہے۔ مولانا جو کرتے ہیں کرنے دو، اس کو ہم روک بھی کہاں سکے ہیں۔ وہ جیسا بھی کریں ہمیں کوئی تکلیف نہیں ہونی چاھئے ۔ قندیل ماڈل ہے، اس کا شہرت کا شوق ہے اس نے اگر یہ طریقہ اختیار کیا تو کیا قباحت ہے، وہ اگر شہرت چاہتی ہے تو اس میں اس کی اپنی مرضی ہے، کچھ بھی کرے۔ ہمیں کسی سے کیا۔ قندیل چاہے کیسی بھی تصویریں رکھے مگر ہم ان کو ملامت کیوں تو کریں۔ میرا ذہن یہ کہتا ہے کہ سب کو اپنے طریقے سے جینے کا حق ہے۔ کوئی جو چاہے وہ کرے مگر کسی اور کو تکلیف نا پہچائے، اگر قندیل اور مولانا اپنی ملاقات میں خوش ہیں تو ہمیں بھی کوئی پروا نہیں ہونی چاہئے۔

نظیر صاحب نے اتنی لبرل باتوں پر مجھے بولنے کا موقع دے دیا۔

میں نے کہا ایسا نہیں ہے، مولانا عبدالقوی جید عالم اور مفتی ہیں وہ اسلامی تعلیم سے آشنا ہیں، اگر وہ گناہ کرینگے تو ہمیں مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی میں اپنا کردار ادا کر رہے۔عبدالقوی نے گناہ کیا ہے، ایسے لوگ رویت ہلال کمیٹی میں ہیں تو ایک ملک میں چار عید بھی ہو سکتی ہیں، اس کو ایسا کرنا نہیں چاھئے تھا ۔ مجھے بہت عجیب محسوس ہو رہا ہے۔ وہ داڑھی والے ہیں، اس کو داڑھی کا ہی بھرم رکھ دینا تھا۔ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اپنے بچوں کی طرف نگاہ دوڑاتے ۔

جب مولانا پیش امام طور پر دوسروں کو نماز پڑھا رہے ہوتے ہیں اس پر واجب ہے کہ اس کو گناہ سے بچنا چاھئے ، اس کو ایک ماڈل کو بلا نے کی کیا ضرورت تھی۔ اب میں تو کبھی بھی مولانا عبدالقوی کے پیچھے نماز نہیں پڑھ پائوں گا، اس کو ایسا کام زیب نہیں دیتا تھا۔ اب مولانا صاحب جب بھی جس مسجد میں نماز پڑھائیں گے تو میں دوسری مسجد میں چلا جائوں گا۔ قندیل کی وجہ اگر مولانا صاحب روزہ نہیں رکھتے تو اس کو رمضان میں روزے رکھنے کے حوالے سے ہمیں کس حق سے اکساتے رہتے ہیں۔ ہم اسلامی تعلیم سے آشنا لوگوں کے پیچھے چلتے ہیں وہ صاحب ہمیں جہاں لے جائیں ہم وہاں تک چلے جانے میں دیر نہیں کرتے اور لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں کہ مولانا صاحب بہت بڑا عالم ہے، آج فلاں جگہ وہ جلسے کو خطاب کرینگے تو ہماری کوشش ہوتی ہیں کہ مولانا صاحب کو سنیں اور ثواب حاصل کریں۔ مگر مولانا !

 میں تو اب اس مسجد میں نہیں جائوں گا جہاں مولانا تشریف لےجائیں گے۔ اب مولانا سے اللہ بچائے اور ہمیں اسلام کی تعلیمات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میرا خیال ہے قندیل کو ایسی حرکت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ وہ بھی مسلمان ہے اس کے حد مقرر ہے، ہمیں اس کو روکنے کی ضرورت ہے، وہ اس ملک میں مغربی معاشرے کو آگے نہیں بڑھا سکتی۔ قندیل نے ساری حرکت شہرت حاصل کرنے کے لئے کی ہے یہ تو سب جانتے ہیں مگر مولانا پر بہت دکھ ہوا جو اس نے کیا۔ میں مسلم ہوں مجھے مولانا صاحب کو ایسی حرکت پر ملامت ضرور کرونگا کیوں کہ میں مسلمان ہوں مجھے اللہ تعالیٰ نے حق دیا ہے کہ میں گناہ کو روکنے کی کوشش کروں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments