تاجدار حرم، آپ کا نام لے لے کے مر جائیں گے


\"rafi\"میرا تعلق اس نسل سے ہے جس کے دماغ میں لفظ قوالی کے ذکر سے \”تاجدار حرم ہو نگاہ کرم\” اور \”بھر دو جھولی\” جیسی لازوال قوالیاں گردش کرنے لگتی ہیں۔ یہ وہ شاہکار تھے جو ہم غلام فرید صابری مرحوم سے سنا کرتے تھے جن کا نام اپنے تو کیا ہر دور کے قوالوں میں معتبر اور معزز ہے اور رہے گا۔ ان کی وفات کے بعد خاندان کی مشعل امجد صابری کے ہاتھ آئی اور پھر وہی قوالیاں ہم ان سے سننے لگے۔ امجد عجز و انکسار کا پیکر تھا، مسکراہٹ گویا اس کے چہرے کی خاص نشانی تھی۔ چونکہ اس کا تعلق فنی اعتبار سے ایک بڑے گھرانے سے تھا لہٰذا یار لوگ موازنہ ضرور کرتے، لیکن امجد صابری ہمیشہ ایسے سوالات پر مسکراتے ہوئے انتہائی ادب کے ساتھ کہتا؛ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے والد یا چچا جیسا گا سکے۔

امجد صابری کے قتل کی خبر جب سے سنی، ایک ہی سوال ذہن میں گردش کر رہا ہے، آخر کون پتھر دل ہوں گے جنہوں نے ایسے بے ضرر انسان کا خون بہا دیا؟ بہت ممکن ہے کہ اس کے پیچھے فرقہ واریت کا عنصر ہو لیکن امجد صابری اور اس کے فن کا فرقہ واریت سےبھلا کیا تعلق؟ شیعہ سنی تو ایک طرف، میں نے تو کئی جید ملحدین کو اس کی قوالیوں پر جھومتے دیکھا ہے۔ اس کا فن آفاقی تھا اور ایسے فن کو کسی ایک فرقے کی حدود میں قید کرنے سے بڑی زیادتی اور کوئی نہیں ہو سکتی۔

فنکار تو امن کے سفیر کہلاتے ہیں، یہ لوگ تو اخلاقی قد کاٹھ میں معاشرے کی شناخت ہوا کرتے ہیں۔ فنکار اپنے پرستاروں کو، اپنے ماحول کو، اپنے معاشروں کو فرقوں جیسی معمولی تفریقوں میں بانٹ کر نہیں دیکھتے۔ وہ داد دینے والے سے نہیں پوچھتے کہ اس کا مذہب یا فرقہ کیا ہے۔ ان کے لئے داد خوراک سے زیادہ اہم ہوتی ہے جسے وہ ہر ایک سے انتہائی عاجزی اور تشکر سے قبول کرتے ہیں۔ جب ایسے انسانوں کو معاشرے میں کسی ایک فرقے یا مذہب کے تناظر میں دیکھا جائے، یا اس سے بھی بڑھ کر ان بنیادوں پر ان کی جان ہی لے لی جائے تو یہ معاشرے کے لئے ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ وہ لوگ جو فرقہ وارانہ حدود سے اوپر اٹھ کر اپنے فن کا ابلاغ کرتے ہیں اب وہ بھی فرقہ واریت کے خطرات سے محفوظ نہیں۔

\"AMJAD-SABRIفرقہ وارانہ تشدد کا ایک اور بھیانک چہرہ وہ مذمتیں ہیں جو ایسے سانحات کے بعد کی جاتی ہیں۔ ایسے بہت سے چہرے بھی میڈیا پر آ کر مذمت کر رہے ہوتے ہیں جنہوں نے منبروں سے وہ نفرتیں پھیلائی ہوتی ہیں جن کا شاخسانہ ایسے سانحات ہوتے ہیں۔ یہ مذمتیں منافقت کی بد ترین مثالیں ہیں۔

کچھ شقی القلب لوگوں نے امجد صابری کو ہم سے چھین لیا لیکن وہ نہ تو ہم سے اس کا فن چھین سکتے ہیں اور نہ ہی ہماری یاداشتوں سے اس کا مسکراتا ہوا چہرہ

فیض نے کہا تھا:

جلوہ گاہ وصال کی شمعیں

وہ بجھا بھی چکیں اگر تو کیا

چاند کو گل کریں تو ہم جانیں

مجد صابری کا فن وہ چاند ہے جو ہمیشہ آسمان قوالی پر جگمگاتا رہے گا۔ ظالموں نے امجد صابری کو تو ہلاک کر دیا لیکن اس کے فن کے چاند کو نہ کبھی گہن لگے گا اور نہ کبھی اس پر اماوس آئے گی۔

وہ شاید واقعی اپنے والد جیسا نہیں گا سکتا تھا لیکن اس کے باجود اب سے تاجدار حرم جیسے شاہکار ہمارے دلوں میں اس کی ملکیت ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔


Taj Dare Haram Amjad Fareed Sabri USA by amosin


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments