سندھی گلوکار جگر جلال: ہم جو ہیں وہی ہیں، پسند آئیں تو مہربانی نہ آئیں تو بھی مہربانی


سندھی گلوکار جگر جلال 25 برس سے گا رہے ہیں لیکن ملک گیر شہرت انھیں حال ہی میں ملی ہے ۔اس کی وجہ ہے ایک نصف صدی پرانا گانا، جسے انھوں نے اپنے انداز سے گایا ہے۔

پاکستان میں ’کو کو کورینا‘ نامی یہ گانا حال ہی میں اُس وقت موضوعِ بحث بنا جب موسیقی کے پروگرام کوک سٹوڈیو کے 11ویں سیزن میں احد رضا میر حال ہی میں اُس وقت موضوعِ بحث بنا جب موسیقی کے پروگرام کوک سٹوڈیو کے 11ویں سیزن میں احد رضا میر اور مومنہ مستحسن نے اسے اپنے انداز میں گایا۔

کوک سٹوڈیو: ’لگتا ہے اب یہ برانڈ احمقوں کے ہاتھ میں ہے‘

احد اور مومنہ کو اس گانے کو پسند کرنے والوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور وجہ بظاہر اس گانے سے لوگوں کی جذباتی وابستگی تھی۔

یہ گیت 1966 میں پہلی مرتبہ احمد رشدی نے گایا تھا اور اسے پاکستان کا پہلا ماڈرن گیت مانا جاتا ہے۔

احد اور مومنہ کے ’ری مکس‘ ورژن کی ناکامی کے بعد سندھی آرٹسٹ جگر جلال نے اس گیت کو اپنے روایتی انداز میں یکتارے اور چپڑی کے ساتھ گایا۔ اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی اور سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہوئی ہے۔

جگر جلال

لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے جگر جلال کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں والد اور چھوٹے بھائیوں کے ہمراہ میلوں میں جاتے تھے

جگر جلال اور جلال چانڈیو

لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے جگر جلال کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں والد اور چھوٹے بھائیوں کے ہمراہ میلوں میں جاتے تھے۔

’ایک مرتبہ میلے میں استاد جلال چانڈیو کو گاتے سنا تو خواہش ہوئی کہ میں بھی گاؤں اور مجھے بھی عوام ایسے دیکھے۔‘

جلال چانڈیو 1980 کی دہائی سے 90 کی دہائی تک عام سندھی عوام میں مقبول گلوکاروں میں سے ایک تھے۔ وہ یکتارا اور چپڑی پر اونچے سروں میں گایا کرتے تھے۔

جگر جلال کے مطابق ’خان صاحبوں کو سالوں لگ جاتے تھے شاگردوں کو تان سکھانے میں، یہ استاد جلال اور ہم کو خدا نے عطا کی ہے۔‘

جگر جلال کے والد کو بیٹے کے گائیکی کی طرف مائل ہونے پر برادری کی مخالفت کا بھی سامنے کرنا پڑا۔

جگر جلال کے مطابق ان کے والد برادری کے وڈیرے بھی تھے۔ ’ہماری برادری والے انھیں کہتے تھے کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے۔ بیٹے کو گانے کے لیے چھوڑ دیا ہے، والد نے انھیں کہا کہ اس کا یہ شوق ہے پیسوں کے لیے نہیں کر رہا۔‘

کیسٹ کمپنی نے نام تبدیل کر دیا

جگر جلال کا اصل نام نبی بحش چانڈیو ہے اور آڈیو کیسٹ کمپنی نے ان کا نام جگر جلال رکھا۔

جگر کے مطابق ’جو بھی گلوکار اپنا نام جلال چانڈیو سے جوڑتا تو لوگ اسے دیکھتے اور سنتے تھے۔ میرے پہلے آڈیو البم کے اجرا پر کمپنی نے کہا کہ تم اسی انداز میں گاتے ہو اس لیے میرا نام چھوٹا جلال رکھ دیا۔ کچھ سالوں کے بعد میرا نام کیسٹ پر جگر جلال آیا اور میں نے اسے بھی قبول کر لیا۔‘

جگر جلال کا کہنا ہے کہ ’اب تو فنکار اپنی جیب سے پیسے دیکر کیسٹ جاری کرتے ہیں۔ پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، پہلے آواز اچھی ہونا یا کچھ نہ کچھ آنا ضروری تھا کمپنی والے فری میں کیسٹ جاری کرتے تھے اور خرچہ بھی دیتے تھے۔‘

کو کو کورینا کا آغاز

جگر جلال کی کو کو کورینا پیروڈی کو ویب ٹی وی ’آج کا ٹی وی‘ نے لانچ کیا تھا۔ جگر جلال کا کہنا ہے کہ اس سے قبل انھوں نے سندھی میں ایک گیت ’ایسے نہ اٹھاؤ نظریں کئی گھائل ہو جائیں گے‘ ٹریک پر گایا تھا جسے سن کر ان کا انتخاب کیا گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آج کا ٹی وی کے سربراہ علی قاضی نے مجھے بلا کر کو کو کورینا گانے کے لیے دیا۔ اسے میں نے اپنے انداز میں گانے کا فیصلہ کیا۔ صرف دو تین روز استاد ڈھولک والے اور باجے والے کے ساتھ پریکٹس کی۔ بس گیت ہٹ ہو گیا۔‘

انڈین طرز کی نقول

سندھی میں عام عوام میں مقبول گلوکار زیادہ تر انڈین دھنوں پر گائیکی کرتے ہیں۔ جگر جلال کے مطابق ’جو انڈین طرزیں ہیں ان میں مزہ ہوتا ہے۔ ہمیں گانے میں اور عوام کو سننے میں مزا آتا ہے۔‘

’انڈین طرز کے علاوہ میڈم نورجہاں، مہدی حسن اور غلام علی کی طرز پر بھی بنا لیتے ہیں۔ ہم شاعر کو طرز دیتے ہیں کہ اس پر گیت لکھ کر دو۔ میرے تین چار دوست ہیں جن کی شاعری گاتا ہوں ان میں سے جس کی شاعری اچھی ہوتی ہے بس اس کا گیت گا لیتے ہیں۔‘

جگر جلال پی ٹی وی اور سندھی چینلز پر گا چکے ہیں تاہم کوک سٹوڈیو میں انہیں موقع نہیں ملا۔ وہ سندھی اورسرائیکی میں یکتارے اور چپڑی پر گاتے رہے ہیں لیکن اب اردو میں گانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جگر جلال

جگر جلال دوران گائیکی باجے والے سے مخاطب بھی ہوتے ہیں

لباس اور انداز

جگر اپنے لباس اور انداز کو ثقافت کا تسلسل قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جو ثقافت کو نہیں سمجھتا وہ ضرور کہے گا کہ یہ دیہاتی ہے، ٹوپی پہنتا ہے، یکتارے پر گاتا ہے۔ ہم ایسے لوگوں کو کہتے ہیں کہ ہم جو ہیں وہی ہیں۔ آپ کو پسند آئیں تو مہربانی اگر نہیں آئیں تو بھی مہربانی۔‘

جلال چانڈیو سے لے کر جگر جلال تک اس تسلسل کے گلوکار دوران گائیکی باجے والے سے مخاطب بھی ہوتے ہیں۔ جگر جلال کا کہنا ہے کہ یہ سندھ کا انداز ہے۔

’جیسے میرا باجے والا جو ہے، اس کو کہتے ہیں کہ استاد باجے والا یہ عاشق کیا کہہ رہا ہے یا عاشق اب کیا کرے۔ تو وہ جواب دے گا بابا توبہ ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp