برطانیہ کا ریفرنڈم اور یورپی یونین


\"Rizwan23جون کا دن یورپ اور بر طانیہ میں ایک تاریخی دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور اس کے اثرات اگلے کئی برس تک یورپ خاص طور پر برطانیہ میں محسوس کئے جائیں گے اور آج کے دن کے ریفرنڈم نے برطانیہ کے یورپی یونین کے ساتھ 43 سالہ رفاقت کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع کر دی ھے .برطانیہ کو اپنے سیاسی آئینی، سفارتی، سماجی اور اقتصادی ترجیحات کو نئی سرے سے مرتب کرنا ہوگا. اور یہ 28 رکنی یورپین یونین کے قیام کے بعد سے اس کے لیے سخت ترین دھچکہ بھی ہے.

برطانیہ میں یورپی یونین چھوڑنے سے نکل جانے کے حق میں 52 فیصد ووٹ دیا جبکہ یورپی یونین میں رہنے کے حق میں 48 فیصد نے ووٹ دیا. جغرافیائی طور پر اسکاٹ لینڈ، لندن اور شمالی آئرلینڈ رہنے والوں نے یورپی یونین کے حق میں ووٹ دیا ہے، لیکن دارالحکومت کے باہر، ہر انگریزی علاقہ کی اکثریت نے یورپی یونین چھوڑنے کے لئےووٹ دیا، اس ریفرنڈم میں یورپ سے الگ ھونے کا مارجن بھلے صرف ۲% ھے مگر یھ ایک بٹے ھئے برطانیہ کو ظاھر کرتا ھے۔

 بڑے کاروباری طبقہ ، اقتصادی مہارین ، خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ، نیٹو، امریکا، دوسرے یورپین دارالحکومتوں اور خود دس ڈاؤننگ سٹریٹ کے طاقتور سیاستدانوں بھی ایسے نتائج کی پیش بینی نہیں کر رہے تھے.

آگے کیا ھوگا؟  اس سوال کا جواب دینا فی الحال تھوڑا مشکل ھوگا مگر تجزیہ بہرحال کیا جا سکتا ہے۔

برطانوی وزیر اظم ڈیوڈ کیمرون اور لیبر پارٹی کے جیرمی کوربیں دونوں یورپی یونیین میں شامل رھنے کی مہم کی پرزور حمایت کر رھے تھے اور آج کے یہ نتائج دونوں کے لیے بہت بڑا دھچکا ہیں، وزیراعظم نے ریفرنڈم سے پہلے اشارہ دیا تھا کہ وہ برطانوی لوگوں کی رائے کو قبول کریں گے. برطانوی عوام نے دونوں پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کردیا، اب شاید دونوں کو جانا پڑے۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا جانا تو اب پکا ہے وہ اپنی مدت پوری نہی کر پائیں گے، مگر یہ فوری طور پر نہیں ھو گا سیاسی استحکام کے لئے شاید وہ کچھ مہینے اور ٹین ڈاؤنگ اسٹریٹ میں گزاریں.

یورپین یونین سے ایک دم نکلنا ممکن نہیں، یورپی یونین سے انخلا یورپی یونین (EU) یورپی یونین (آرٹیکل 50) کے معاہدے کے تحت رکن ممالک کا ایک حق ہے۔ یہ دو سال کا عمل ہے جس کے تحت ایک رکن ریاست یورپی یونین چھوڑنے کے لئے اپنے فیصلے سے یورپی یونین کونسل کو مطلع کر سکتی ہے. ڈیوڈ کیمرون لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کو متحرک کریں گے جس کے عزم کا اظہار وہ ریفرنڈم سے پہلے کر چکے ہیں. یہ یقیناً ایک طویل صبر آزما مذاکرات ہوں گے جن کے لئے شاید نئے الیکشن ہوں کیونکہ ان معاملات کے لئے تازہ مینڈیٹ کے ساتھ نئی حکومت کی ضرورت ہو گی۔

ریفرنڈم کے نتایج کی خبر آتے ہی پاؤنڈ سٹرلنگ کی ویلیو 15% کم ہو کر تین دہایوں کی کم ترین سطح پر آ گے، یہ یقینی طور پر برطانوی معیشت لئے کسی طور پر اچھا نہیں ہے.

کیا اسکاٹ لینڈ میں جہاں اکثریت نے یورپ کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ہے، آزادی کا ایک دوسرا ریفرنڈم ہو گا؟

سکاٹش نیشنل پارٹی کی نکولا سٹرجن نے اشارہ دیا ہے کہ سکاٹش آزادی کا ریفرنڈم جلد ہو گا۔ مسز سٹرجن نے مزید کہا کہ  \”اسکاٹ لینڈ اپنے مستقبل کو یورپی یونین کے ساتھ دیکھتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ نے یورپی یونین کا حصہ رہنے کے لئے واضحاور فیصلہ کن 62% (فیصد) ووٹ دیا\”

آج برطانیہ نے دنیا کو بتا دیا کہ اصل پاور صرف اور صرف عوام کے پاسس ہے، یہ بات یقینی طور پر پر جمہوری رویوں کی فتح ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments