او منسٹر، تمہاری جرات کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس


سپریم کورٹ نے وزیر سیاحت گلگت بلتستان کے ایئرپورٹ عملے سے بد سلوکی کے ازخود نوٹس میں تحریری معافی نامہ طلب کیا جو جمع کرا دیا گیا ہے۔

دوران سماعت وزیر سیاحت گلگت بلتستان کی اسلام آباد ایئرپورٹ کے عملے سے بدسلوکی کی ویڈیو چلائی گئی۔ چیف جسٹس نے ویڈیو دیکھتے ہوئے کہا کہ او منسٹر، تمھاری ہمت کیسے ہوئی ایئر پورٹ عملے کو دھکے دینے کی۔

میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔
آپ وزیر ہیں یا بدمعاش، چیف جسٹس۔
کسی مہذب معاشرے میں ایسی مثال نہیں ملتی، جسٹس اعجاز الا احسن۔

آپ نے وزیر سیاحت گلگت بلتستان پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی، چیف جسٹس کا آئی جی اسلام آباد سے مکالمہ۔
یہ معاملہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ائر پورٹ وقوعہ پنجاب کی حدود میں آتا ہے، آئی جی اسلام آباد۔

وزیر سیاحت گلگت بلتستان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں، چیف جسٹس۔
میرا دھکے دینا بدنیتی پر مبنی نہیں تھا، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔

آپ کو شرم آنی چاہیے، چیف جسٹس۔
میں نے شرمندگی ظاہر کی ہے، میرا عمل بدنیتی پر مشتمل نہیں ہے، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔
ملک میں بدمعاشی کا کلچر ختم ہونا چاہیے، چیف جسٹس۔

میرا تعلق سرزمین بے آئین گلگت بلتستان سے ہے، ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔
عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں، چیف جسٹس۔

مجھ سے انصاف کیا جائے، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔
یہی ہمارا انصاف ہے، چیف جسٹس۔

مجھے بھی چھ چھ مرتبہ فلائٹ میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا، جسٹس اعجاز الا احسن۔

میں عدالت سے معافی مانگتا ہوں، وزیر سیاحت گلگت بلتستان۔
تحریری معافی نامے میں لکھ کر لائیں آپ کو شرمندگی ہے، چیف جسٹس۔
بشکریہ پاکستان 24 ڈاٹ ٹی وی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).