مدرسہ حقانیہ کو حکومتی فنڈنگ اور عمران سے مایوسی


\"ihsanمایوسیوں کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا چلا جاتا ہے اور ہر ہمالیہ وقت کے ساتھ ساتھ مٹی کی ڈھیری ثابت ہو رہا ہے۔ امریکہ کو للکارنے والے اور قومی غیرت کا نعرہ لگانے والے یقیناََ یہ ڈرامہ صرف عوام کے جذبات کو ابھارنے کے لیے کرتے ہیں کہ کہاں سپر پاور کو للکارنا اور کہاں ایسے مدارس کو پچکارنا جو قومی دھارے سے کٹے ہوئے ہیں۔ جو اس سرزمیں کو ماننے سے انکاری اور اٹھارہ کروڑ کو واجب القتل سمجھتے ہیں۔

عمران خان صاحب کا اکوڑہ خٹک کے  مدرسہ حقانیہ کو فنڈ اور اس پہ دی گئی تاویل بھی بودے پن کی انتہا ہے کہ پولیو مہم ان کے تعاون سے مکمل ہوئی۔ یعنی دوسرے لفظوں میں یہ اعتراف کیا جا رہا ہے کہ اگر مولانا کا تعاون نہ ہوتا تو پولیو ورکرز کی لاشیں ہم ٹکڑوں کی صورت اٹھاتے ہیں۔ اس صورت میں ہم عمران خان صاحب سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ پھر آپ کی پارٹی کو ووٹ دینے والے کیا پھر دھوکہ کھا گئے کہ انہوں نے تو تبدیلی کو ووٹ دئے تھے اور آپ نے ان کو ضیائیت کی تاریکی کے طرف دھکیل ڈالا۔ کیا یہ تیس کروڑ روپے صوبے کی پولیس کو نہیں دیے جا سکتے تھے؟ کیا یہ فنڈ آرمی کو دے کر مہم کو پرامن اور کامیابی سے ہمکنار نہ کیا جا سکتا تھا؟ کیا پولیس اور آرمی آپ کے لئے اتنے ناقابل اعتبار تھے؟ پھر آپ کس کے برتے پر ہر تقریر میں امریکہ کو للکارتے نظر آتے ہیں؟ اگر خیبر پختونخوا کی عوام کو مذہبی تنظیمیں اتنی ہی پسند ہوتیں تو ووٹ بھی انہیں کو پڑتا۔ اگر آپ کے تعاون کی دلیل مان لی جائے تو پھر تو مہم کے تعاون کی ابتدا مغربی ممالک اور فنڈز بل گیٹس کی جانب سے تھے، ان کی تصویر بھی جھنڈے پہ لگا ڈالیں۔

جب قومی لیڈرز ذاتیات پہ اتر آئیں تو وہ بے وقوفی پن کی حدیں پار کر جاتے ہیں۔ میرے آپ کے پیسوں سے اپنی جنت خریدنا یہ کہاں کا انصاف ہے؟ میرے آپ کے پیسوں سے اپنی سیاسی مخالفت کو دبانا یہ کیسی بصیرت ہے؟ منافقانہ روش بھٹو صاحب نے اختیار کی تھی اور منہ کی کھائی تھی۔ مولویوں کے ہاتھوں مجبور ہو کر جمعے کی چھٹی، شراب پہ پابندی اور خود پہ اس اعتراض پر کہا کہ ہاں میں پیتا ہوں کسی کا لہو تو نہیں پیتا۔ تو اسی طرز منافقت کا مظاہرہ عمران خان صاحب کی طرف سے بھی سامنے آیا ہے کہ ساری زندگی عیش و عشرت میں بسر کی اور اپنے رب کو راضی طالبان نوازی سے کر رہے ہیں۔ اس قدر بصیرت کی کمی کہ بصارت بھی شرمندہ ہے، اس درجہ کمزوری کہ ریاست ایک مدرسے کو سجدہ ریز ہے۔ ہمارے لہو کی قیمت پر تیری جنت رب لگائے یہ ہو نہیں سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments