بھیا ڈھکن فسادی نے سماج سدھارا


 

ہم بھیا ڈھکن فسادی کے محلے میں پہنچے تو بھیا ڈھکن فسادی کو اپنے ہمسائے سے بحالت دست و گریباں پایا۔ ان کا لحیم و شحیم ہمسایہ انہیں زمین پر گرا کر ان پر چڑھا ان کی خوب دھلائی کر رہا تھا۔ بمشکل تمام انہیں چھڑا کر ان کی بیٹھک میں لایا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے۔

بھیا ڈھکن فسادی: ماجرا کیا ہونا ہے۔ قرب قیامت کا زمانہ ہے۔ لوگ نیکی کی بات سنتے ہی بلا وجہ فساد پر اتر آتے ہیں۔
ہم: پھر بھی۔ اس مرتبہ کیا ہوا ہے؟

بھیا ڈھکن فسادی: بھئی ہم نے بس ان کو یہی تو کہا تھا کہ اپنے گھر میں کہہ دیں کہ مکمل طور سے مستور ہوئے بغیر صحن میں مت نکلا کریں۔ یہ درست نہیں ہے۔
ہم: لیکن وہ تو ان کے اپنے گھر کا صحن ہے۔ اور ان کی چار دیواری بھی خوب اونچی ہے۔ باہر سے نظر نہیں پڑ سکتی۔

بھیا ڈھکن فسادی: تم بھی نا سمجھ رہو گے۔ بھئی جب ہم اپنی دیوار کے ساتھ سٹول رکھ کر اس پر کھڑے ہوتے ہیں، تو ان کا سارا صحن نظر آتا ہے۔
ہم: اوہ۔ تو آپ نے سٹول رکھ کر اس طرح ان کی دیوار کے ساتھ کھڑے ہونے کی مشقت کیوں اٹھائی تھی؟

بھیا ڈھکن فسادی: دیکھو، تم تو گمراہ ہو، مگر ہم سچے پکے مسلمان ہیں۔ ہم دوسروں کو حالت گمراہی میں مبتلا نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ارد گرد کے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہماری ذمہ داری ہے۔
ہم: مگر بھیا، ہم سے سوال تو صرف ان لوگوں کے بارے میں ہو گا جن کے ہم راعی ہیں۔ ہماری آل اولاد، اہل خانہ وغیرہ۔

بھیا ڈھکن فسادی: معاشرے کو سدھارنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ ہمارے جیسے ہر سچے مسلمان کا فرض ہے۔
ہم: اچھا تو جب آپ نے انہیں بتایا کہ سٹول پر کھڑے ہو کر آپ ان کی خواتین کو بے پردہ دیکھ رہے تھے، تو انہوں نے کیا کہا؟

بھیا ڈھکن فسادی: کہنا کیا تھا پہلے تو ہمیں دیکھتے ہی گنگ رہ گئے۔ ہم ان کے دروازے سے ان کے کمرے کے اندر داخل ہوئے تو بستر پر بھوت بنے لیٹے تھے۔ تہبند باندھے ہوئے اور بنیان میں ملبوس تھے۔ ہم نے انہیں بھِی سخت سست کہا۔

ہم: کیا مطلب؟ کیا آپ دروازہ کھٹکھٹائے بغیر سیدھے ان کے بیڈ روم میں گھس گئے تھے؟
بھیا ڈھکن فسادی: پڑوسیوں کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔ اس میں کیا امر مانع ہے؟ ویسے بھی ہم ان کو ایک نیکی کی بات بتانے ہی گئے تھے۔

ہم: اچھا پھر کیا ہوا؟

بھیا ڈھکن فسادی: پہلے تو انہوں نے ہمیں دیکھ کر جانا کہ محتسب آ گیا ہے اور اب اسے جواب دینا پڑے گا، پھر پھٹاک سے غسل خانے کی طرف دوڑے اور فرنگی پینٹ چڑھا کر واپس آئے۔ اور پینٹ بھی کیسی؟ ٹخنوں سے نیچے تک کی۔ واقعی یہ نہایت متکبر شخص ہے۔

ہم: بھیا یہ لاہور میں کب سے ٹخنوں سے نیچے لٹکتا ہوا لباس پہننا غرور کی نشانی ہو گیا ہے؟
بھیا ڈھکن فسادی: تم تو ان کی طرفداری کرو گے ہی۔ تمہارا حلیہ بھی تو ویسا ہی ہے۔

ہم: اچھا پھر لڑائی کس بات پر ہوئی؟

بھیا ڈھکن فسادی: ہم نے جب انہیں بتایا کہ ہم ان کی خواتین کو ہر روز صحن میں بے پردہ پھرتے دیکھتے ہیں، اور ان کو کچھ شرم کرنی چاہیے، تو وہ غصے سے آگ بگولہ ہو گئے۔ لڑنے لگے کہ آپ ہمارے گھر کی بے پردگی کرتے ہیں۔ عجیب بے ہودہ شخص ہیں۔ کہنے لگے کہ تم گمراہ ہو۔ یعنی ہم جیسے نیک اور دین دار شخص کو ہی گمراہ کہہ دیا اس ملعون نے۔

ہم: اوہ۔ یہ تو بہت عجیب بات بتائی آپ نے۔
بھیا ڈھکن فسادی: بہرحال ہم نے تو اپنا فرض ادا کر دیا۔ اب کل ان کے صحن میں جھانک کر دیکھیں گے کہ ان پر ہماری بات کا کچھ اثر ہوا ہے یا وہ ڈھیٹ ہو کر بے پردگی جاری رکھیں گی۔

ہم: بھیا چھوڑیں کیوں فساد کرتے ہیں۔ زیادہ مار پیٹ ہو گئی تو چھڑانے کو پولیس تھانے ہمیں ہی جانا پڑے گا۔
بھیا ڈھکن فسادی: فساد کیسا؟ سب لوگوں کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ دوسرے مسلمان کو راہ راست پر رکھے۔

ہم: بھیا آپ اسلام پر حرف آخر تو نہیں ہیں۔ درجنوں مسالک ہیں، ہر ایک کی تفہیم دین میں تھوڑا بہت اختلاف تو ہے۔ پھر ہر شخص بھی اپنی فہم کے مطابق دین پر چلتا ہے۔ آپ کیوں ڈنڈا چلاتے ہیں اور اپنی مرضی سب پر ٹھونسنا چاہتے ہیں؟

بھیا ڈھکن فسادی: یہ فرض ہے اور تم ہمیں فرض ادا کرنے سے نہیں روک سکتے ہو۔ تم سیکولر لوگ ہر وقت دوسروں کی زندگی میں دخل اندازی کرتے رہتے ہو۔ شکر الحمدللہ ہم خوف خدا رکھنے والے لوگ تم جیسے نہیں ہیں۔ لیکن تماشا دیکھو دخل اندازی کا الزام تم ہمی پر لگا رہے ہو۔

ہم: چلیں چھوڑیں بھیا۔ اس معاملے پر تو ہم متفق نہیں ہوں گے۔ ادھر شام میں سنا ہے کہ داعش نامی تنظیم نے اپنے ملک میں ایک قیدی کو زندہ جلا دیا ہے۔

بھیا ڈھکن فسادی: بہت غلط بات ہے۔ کسی کو آگ سے نہیں مارنا چاہیے۔ کیوں مارا ہے اسے؟
ہم: وہ داعش کی بجائے کردوں کی طرف سے لڑ رہا تھا اور چند غیر مسلم یزیدیوں کو بچا کر محفوظ علاقے کی طرف لے جا رہا تھا تاکہ داعش والے انہیں غلام بنا کر فروخت نہ کر پائیں۔ داعش نے پکڑ لیا تو جلا دیا۔

بھیا ڈھکن فسادی: یہ تو بہت غلط بات ہے۔ یہ داعش والے ایسا کیوں کر رہے ہیں؟

ہم: وہ کہتے ہیں کہ اسلام کی درست تفہیم صرف ان کی ہے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کو وہ اسی فہم پر چلائیں گے اور جو بھی ان کے خلیفہ کی بیعت نہیں کرے گا، وہ واجب القتل ہے اور اس کا مرتد والا مقام ہے۔ آپ نے بیعت کر لی ہے؟

بھیا ڈھکن فسادی: خدانخواستہ ہم کیوں بیعت کریں گے اس سلفی وہابی خلیفہ کی۔ وہ تو گمراہ فرقہ ہے۔

ہم: لیکن وہ اپنے تئیں تو سب سے زیادہ فہم دین رکھنے والے اور راہ مستقیم پر چلنے والے لوگ ہیں۔ ایک اچھے مسلمان کی طرح وہ سب مسلمانوں، بلکہ ساری دنیا کو اپنی فہم اسلام پر چلانا چاہتے ہیں۔ تو اس میں کیا برائی ہے؟ ویسے وہ انبیا اور صوفیا کے مزاروں کو بھی دھماکوں سے اڑا رہے ہیں اور خود کو صوفی کہلانے والوں کو بھی قتل کرتے ہیں تاکہ دین کے نام پر بدعت کا خاتمہ ہو۔

بھیا ڈھکن فسادی: بہت گمراہ ہیں وہ۔ انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ایسا سلوک کریں۔ ایسے لوگوں سے تو میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔ وہ امن کے دشمن ہیں۔
ہم: بھیا وہ آپ نے ہی تو بتایا تھا کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ دوسرے مسلمان کو راہ راست پر رکھے۔ وہ یہی تو کر رہے ہیں۔ اس میں کیا برائی ہے؟
بھیا ڈھکن فسادی: ان کو دین کی سمجھ نہیں ہے۔ وہ خوارج ہیں۔

ہم: بھیا ہو سکتا ہے کہ آپ کو دین کی سمجھ نہ ہو اور وہ درست ہوں۔ آپ خود کو عقل کل اور دین پر آخری حجت کیوں سمجھتے ہیں؟
بھیا ڈھکن فسادی: بھئی ہمارا دل مطمئین ہے کہ ہم صراط المستقیم پر چل رہے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی پر چلائیں گے۔

ہم: بھیا ان کا دل بھی ایسے ہی مطمئین ہے۔ اسی لیے تو وہ اپنی جان کی پروا بھی نہیں کرتے ہیں اور مرتے مر جاتے ہیں لیکن دوسروں کو اپنی راہ پر چلاتے ہیں۔
بھیا ڈھکن فسادی: بس ہم نے کہہ دیا تو وہ گمراہ ہیں۔

ہم: بھیا کمال ہے۔ آپ ایک عمل کریں تو وہ درست ہے۔ دوسرا وہی کرے تو وہ گمراہ ہے۔ جائیں تو جائیں کہاں؟

بھیا ڈھکن فسادی: سب سے پہلے تو درزی کے پاس جاؤ اور اپنی اس فرنگی پینٹ کو ٹخنوں سے اوپر تک کٹوا کر آؤ۔ غضب خدا کا، تم کیسے گمراہ ہو چکے ہو۔ شکر ہے کہ اس معاشرے میں ہم جیسے لوگ موجود ہیں جو کسی کے معاملے میں دخل اندازی کرنے کے قائل نہیں ہیں اور دیکھتے ہی ہر شخص کی اصلاح کر دیتے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ
اس سیریز کے دیگر حصےبھیا ڈھکن فسادی اور دیوار کا معاملہبھیا ڈھکن فسادی نے غدار پکڑے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments