G20 سربراہی اجلاس: خاشقجی قتل کے بعد محمد بن سلمان کا پہلا بڑا سفارتی امتحان


G20

ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں منعقد ہونے والا G20 سربراہی اجلاس سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے ایک بڑے سفارتی امتحان کے مترادف ہو گا۔

ستمبر میں استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد مختلف حلقوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ اس میں سعودی ولی عہد کس حد تک ملوث ہیں۔

حال ہی میں کینیڈا نے 17 سعودی باشندوں پر پابندیاں لگا دیں ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔

برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد سے مل کر انھیں ‘بہت واضح’ پیغام دیں گی۔

انھوں نے کہا: ‘خاشقجی کے بارے میں ہم مکمل اور شفاف تحقیقات چاہتے ہیں کہ وہاں اصل میں ہوا کیا، اور ہم اس کے ذمہ داروں کو جوابدہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

G20

برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد سے مل کر انھیں ‘بہت واضح’ پیغام دیں گی

ٹرمپ، پوٹن ملاقات کیوں منسوخ ہوئی؟

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے اپنی ملاقات منسوخ کر دی ہے، جس کی وجہ روس کی جانب سے یوکرین کے بحری جہازوں پر قبضہ کر لینا ہے۔

پوتن کے ساتھ ملاقات سے بہت کم توقعات ہیں: ٹرمپ

ٹرمپ پوتن ملاقات: کس کو کتنا فائدہ ہوگا؟

روس نے بحیرۂ اسود میں تین یوکرینی جہازوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کے عملے کے 24 ارکان کو حراست میں لے لیا تھا۔ روس نے الزام لگایا تھا کہ وہ اس کے ممنوع علاقے میں گھس آئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات نہیں کریں گے کیوں روس نے جہاز اور عملے کے ارکان ابھی تک واپس نہیں کیے۔

G20

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے اپنی ملاقات منسوخ کر دی ہے

صدر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا: ‘اگر ایسا ہے تو پھر صدر کے پاس پروگرام کے دوران دو فالتو گھنٹے ہوں گے کہ وہ اس کے حاشیے پر مفید ملاقاتیں کر سکیں۔’

جرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے اس بحران کا ذمہ دار روس کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر صدر پوتن سے بات کریں گی۔

G20

جرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے اس بحران کا ذمہ دار روس کو قرار دیا ہے

چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ میں مزید شدت

دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ میں تخفیف کی امید ماند پڑ گئی ہے، بلکہ الٹا اس میں تیزی آنے کا خدشہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر عائد محصول منصوبے کے مطابق بڑھا دیے جائیں گے۔

انھوں نے 267 ارب ڈالر مالیت کی دوسری روسی درآمدات پر بھی محصول عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین تو معاہدہ کرنا چاہتا ہے لیکن میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔

People gather near the

جی 20 ہے کیا؟

یہ ایک ایسا گروپ ہے جس میں دنیا کے 19 امیر ملک نیز یورپی یونین شامل ہیں۔ ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ اس کے ارکان ہیں۔

جمعے کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس ہونے والے اس دو روزہ سربراہی اجلاس میں ‘شفاف اور پائیدار ترقی’ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

گذشتہ سال یہ اجلاس جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد ہوا تھا، تاہم اس دوران اس کے خلاف سخت مظاہرے ہوئے تھے۔

جی20 اجلاس کے موقعے پر پرتشدد مظاہرے: تصاویر

اس سال ممکنہ ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے 20 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp