پاکستان میں ڈالر: امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر


ڈالر

پاکستان میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور تقریباً ایک دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں دس روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہی نہیں ڈالر کی قیمت میں یہ اضافہ ایک دن میں ہونے والا اور ایک سال میں ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ جمعے کو ڈالر کی قیمت میں ایک دن میں پانچ فیصد جبکہ ایک سال میں 32 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد اس کی قیمت 142 روپے ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے آج ہی اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روپے کی قدر میں اس کمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کچھ دنوں میں سب ٹھیک ہوجائے گا۔‘

ادھر اسلام آباد میں ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے غیر ملکی قرضوں، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو کم کرنا ضروری تھا۔

پاکستانی روپیہ بھارتی اٹھنّی کے برابر

پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ کیا ہے؟

پاکستان میں ڈالر ’تاریخ کی بلند ترین سطح پر‘ پہنچ گیا

مارکیٹ میں سستے ڈالر کا فائدہ کس کو ہوا؟

یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ آنے والے دنوں میں ڈالر مزید اوپر کی جانب جاتا ہے یا نیچے کی طرف، مگر ماہرین کے خیال میں جب تک تجارتی خسارہ بڑھتا رہے گا ڈالر مہنگا ہوتا جائے گا۔

یہاں ہم نظر ڈالتے ہیں کہ ڈالر نے کہاں سے کہاں تک کا سفر طے کیا ہے۔

ڈالر

آج ڈالر کہاں ہے؟

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق آج ڈالر 142 روپے تک پہنچ چکا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں سب سے بلند ترین سطح پر ہے۔

ظفر پراچہ نے بتایا ہے کہ ڈالر کی قدر میں ایک سال کے دوران 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

اس اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہم جو آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہیں تو ان کی ایک شرط تو یہ بھی ہے کہ ڈالر کو 145 روپے تک لے کر جانا ہو گا۔‘

’میرے خیال میں ہماری حکومت آئی ایم ایف کے پاس چلی گئی ہے اور اعلان کرنے سے قبل اس کی شرائط کو پورا کیا جا رہا ہے۔‘

ڈالر

ڈالر تھا کہاں؟

ایسا نہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا ہے، بلکہ ماضی میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتا رہا ہے لیکن اتنا اضافہ پہلی بار ہوا ہے۔

رواں سال مارچ میں انٹر بینک تجارت میں ڈالر کی قدر بڑھ کر 115.50 روپے تک پہنچ گئی تھی جس پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں اور ماہرین نے اس شک کا اظہار کیا تھا کہ اس کی وجہ بین الاقوامی فنانشل اداروں سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کیے گئے وعدے ہیں۔

پھر رواں سال ہی جون کے مہینے میں ڈالر مزید بڑھا اور ملکی ‘تاریخ کی بلند ترین سطح’ (اس وقت کی) یعنی 121 روپے پر پہنچ گیا تھا۔

پاکستان میں نگران حکومت کے دور میں الیکشن کے انعقاد سے قبل امریکی ڈالر 118 روپے سے بڑھ کر 130 تک پہنچ گیا تھا لیکن الیکشن کے بعد ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 122 روپے میں فروخت ہونے لگا۔

مگر بات یہاں نہ رکی اور موجودہ حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کے فیصلے کے فوراً بعد ہی ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے تک پہنچ گیا لیکن پھر قدرے کم ہونے کے بعد 133 پر آکر رک گیا تھا۔

پاکستان

اس اتار چڑھاؤ کے اثرات کیا ہوں گے؟

پاکستان کے اقتصادی ماہر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ عام آدمی کی زندگیوں پر اس اضافے کا بہت اثر پڑنے والا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ افراط زر میں جو اب اضافہ ہوا ہے اس سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگا،اور ساتھ ہی ساتھ بے روزگاری بھی بڑھے گی۔

’سال 2019 پاکستانی عوام اور خاص طور پر غریبوں اور مڈل کلاس کے لیے بہت برا گزرے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp