دیسی حکیم کے ہاتھ چڑھا ولایتی گاہک


ایک مرتبہ مجھے لندن سے آئے ہوئے میرے ایک دوست جیسر برق اور اس کی بیوی کیتھرین کو شہر کی سیر کرانے کا اتفاق ہوا۔ دونوں مختلف علاقوں میں گھومتے رہے۔ وہ اردو نہیں پڑھ سکتے اس لئے ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کے بارے میں تفصیلاً سوال کر رہے تھے۔ جب کبھی کسی دیوار پر کوئی اشتہار لکھا ہوا نظر آتا وہ پوچھتا کہ یہ کیا لکھا ہے؟ میں ہر مرتبہ پریشان سے دو چار ہو جاتا کیونکہ اپنے شہر میں رہتے ہوئے جس بات پر میں نے غور نہیں کیا تھا وہ چیز مجھے آج نظر آ رہی تھی۔

سارے شہر میں جگہ جگہ مردانہ و زنانہ امراض میں مبتلا افراد کے لئے دیواروں پر خوشنجر ی پر مبنی اشتہارات لکھے ہوئے تھے۔ ایک ہی دن میں ہم نے سو ڈیڑھ سو ایسے اشتہارات پڑھ ڈالے۔ اس کو بری عادت تھی کہ وہ اردو اخبارات میں شائع اشتہارات کے بارے میں بھی پوچھا کرتا تھا۔ اتفاق سے مردانہ امراض کے علاج اور ”ہر قسم کے عاملوں سے مایوس“ افراد کے لئے کسی نئے عامل کا اشتہار موجود تھا۔ وہ بولا پاکستان میں کالا جادو کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے میں خاموش رہا۔

بھلا اسے کیا کہتا۔ پھر وہ بولا جتنی تعداد میں مردانہ امراض کے کلینک یہا ں موجود ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ آدھا شہر ہی نامرد ہو چکا ہے۔ جیسر برق کی بات سن کر میرا سر شرم سے جھک گیا۔ وہ چاہتا تھا کہ کسی ایک دواخانے کا دورہ کیا جائے۔ چنانچہ مجبوراً اسے ایک عام گاہک کی حیثیت سے میں وہاں لے گیا۔ جیسربرق نے دوائی لی اور سو ڈالر ادا کر دیے۔ اگلے دن وہ اسلام آباد چلا گیا اور میری اس سے ملاقات نہ ہو سکی۔

دو دن بعد کیتھرین نے فون کر کے حکیم لقمان کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا کیونکہ جیسر برق شاید 52 سے 18 سال کا ہو چکا تھا جب کہ کیتھرین 52 برس کی تھی۔ دونوں واپس لندن چلے گئے اور چند ہ ماہ بعد جیسر نے بتایا کہ وہ باقاعدگی سے دوا منگوا رہا ہے کیونکہ اب اس کے بغیر وہ ادھورا ہے اگلے سال جب وہ واپس آیا تو بڑا پریشان تھا۔ کہنے لگا تمہارے حکیم نے مجھے 6 ماہ جوان کیا اور اب بوڑھا کر دیا ہے۔ وہ بولا عورت تب بوڑھی ہوتی ہے جب اسے دوسرے کہیں لیکن مرد تب بوڑھا ہوتا ہے جب وہ خود تسلیم کرے کہ اب پہلے جیسی بات نہیں رہی۔

میں نے اسے کہا کہ قصور تمہارا ہے۔ اس نے کہا مجھے کیا پتہ تھا کہ وہ حکیم مجھے بوڑھا کر دے گا۔ ہم نے لاہور کے ایک اچھے ڈاکٹر سے بات کی تو وہ بولے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ ہر قسم کی دوا کا استعمال چھوڑ دیں اور دن میں پانچ مرتبہ وضو کر لیا کریں۔ میں نے ڈاکٹر کو کہا کہ جیسر کو وضو کی بجائے کوئی ایسی دوا دے دو جس کے 2 قطر ے پانی میں ڈال کر وضو جیسے جسم کو صاف کرنا ہو۔ لیکن ڈاکٹر صاحب نے اتفاق نہ کیا اور کہا اسلام کی رحمت کا کریڈٹ کسی دوائی کو کیوں دیا جائے! غرض جیسر برق کو گیا کہ تم نے جسم کو دن میں پانچ مرتبہ پاک رکھنا ہے۔ یہ فارمولا کار گر رہا۔ ایک ماہ کے اندر ہی جیسر برق کو پریشانی سے نجات مل گئی۔ اس نے اسلام تو قبول نہ کیا لیکن وہ اسلام کے بہت قریب آ گیا۔

زندگی کا ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ کئی مرد حضرات طوائف پر اپنی مردانگی کا رعب ڈالنے کے مختلف قسم کی ادویات استعمال کر کے ان کے پاس چلے جاتے ہیں۔ اگرچہ ان ادویات کے استعمال کا وقتی فائدہ ہوتا ہے لیکن جسم میں موجود جو قدرتی طاقت برسوں چل سکتی ہے وہ مہینوں میں ختم ہو جاتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ادویات بھی انسان پر اثر نہیں کرتیں۔ اس سلسلے میں ایک طوائف شمع سے بات ہوئی تو اس نے کہا مرد ہم رعب ڈالنے کے لئے کبھی ہتھیاروں کی نمائش کرتا ہے اور کبھی امارت کا جھانسا دیتا ہے لیکن بڑے ہٹے کٹے کئی دفعہ 80 سال کے بوڑھے ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن اس نے اعتراف کیا کہ کئی مرد ہمیں بہت تنگ کرتے ہیں اور ہماری جان ہی نہیں چھوڑتے۔

پاکستان میں جعلی کام کرنے والوں کے لئے بہت گنجائش موجود ہے۔ جنسی زندگی خوشگوار بنانے کا دعویٰ کرنے والے بے شمار حکیم ملک بھر میں پھیل چکے ہیں اور اخبارات کا منہ بند کرنے کے لئے وہ اشتہار بازی کرتے رہتے ہیں جب کہ حکومتی اہلکار بھی ان سے رشوت وصول کر کے اپنے اپنے گھر کی راہ لیتے ہیں۔ کل تک جو حکیم سائیکل پر سامان فروخت کرتا تھا اب وہ لندن جیسے شہر میں جائیدا د کا مالک میں اب جنسی دواؤں کے پھیلاؤ نے جو خطر ناک صورتحال اختیار کر لی ہے اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ملک میں آدھی سے زیادہ آبادی نامرد ہو چکی ہے!

کتاب عورت اور بازار سے اقتباس


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).