تعلیم کے انسانی زندگی پر اثرات


انسان جیسے ہی اس معاشرے میں جنم لیتاہے اس کے سیکھنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جیسے جیسے بچہ پروان چڑھتا ہے اس کے سیکھنے کے لیے چیزوں میں اضافہ ہو تارہتا ہے مختلف ادوار میں کئی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں یوں بچے کے دماغ میں شروع سے یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ علم ایک فرض ہے ایسے میں علم حاصل کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔انسانی کردار کی تعمیرو تر بیت میں تعلیم ایک بڑا زریعہ ہے تعلیم کی اہمیت پر اس قدر زور دیا گیا ہے کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نا جاناپڑے۔

تعلیم ایک عربی لفظ ہے جبکہ لاطینی لفظ ایڈیکس سے ماخوذ ہے جس کے معنی معلومات جمع کرنااور چھپی ہوئی صلاحیتیوں کو ظاہر کرناہے۔لغت کے اعتبار سے تعلیم ایک ایسا مادہ علم ہے جومختلف چیزوں کے جاننے اورپھیلانے کے لیے تعلیم کی ضرورت اور اس کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ہمارے ہاں علم کو ایک رسمی انداز سے سیکھا اور سمجھا جاتا ہے جبکہ تعلیم کو مادیت پرستی اور رسمی انداز سے بلکل جدا ہونا چاہیے۔تعلیم کا مقصد انسانی صلاحیتوں کے مطابق جسمانی اور روحانی تقاضوں کو تقویت پہنچانا ہے۔اس کی بدولت لوگوں کے بنیادی مسائل کو با آسانی سلجھایا جاتا ہے۔ یہی انسان کی الجھنوں کی تصویر کشی کرتی ہے جو لوگوں کو صدیوں سے در پیش رہے ہیں اور انسانی عقل کا درست استعمال بھی بتاتی ہے۔

تعلیم کا مقصد صرف درس وتدریس ہی نہیں بلکہ قوموں میں زندگی گزارنے کے اساسی اصول بھی سمجھ میں آتے ہیں آگہی اور شعور بیدار ہوتا ہے اور فکری احساس اجاگر ہوتاہے ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنے فرائض کو سمجھتا ہے یوں معاشرے میں پڑھالکھا شہری اپنے نظریات کی عکاسی کرتا ہے قوموں کی زندگی میں تعلیم کو خاص مقام حاصل ہوتا ہے کیونکہ زندگی کی بنیاد اسی عمارت پہ استوار ہے ۔تعلیم کے زریعے لوگوں میں محبت خلوص ، نصب العین ،تہذیب اور اخلاقیات جیسے جذبات پائے جاتے ہیں لوگوں کواپنی زمہ داریوں کا بخوبی احساس ہو جاتا ہے تعلیم لوگوں کو میانہ روی اور اعتدال کا درس دیتی ہے۔

کسی بھی معاشرے میں تعلیم ہی قوموں کی ترقی کی ضامن بنتی ہے معاشرے کی ناکامی اور کامیابی اسی کی بدولت ممکن بنائی جاتی ہے۔ہر زمانے میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا گیا تعلیم کی افادیت کو سامنے رکھتے ہوئے بہت سے اقدامات کیے جاتے ہیں ۔میں سمجھتی ہوں علم حواس پر قابو پانے کا نام ہے آپ اپنی ذہنی استعداد کے مطابق علم حاصل کرتے ہوئے منفی اور مثبت نتائج حاصل کر سکتے ہیں اس طرح بہت سے ممالک کی کامیابی کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے جہاں بچوں کو معیاری تعلیم میسر نہ ہوعلم کو بیچنا شرو ع کر دیں تو ایسا نظام ملک اور قوم کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔

علم کو مشرق اور مغرب میں تقسیم نہیں کر سکتے علم کو نظریات میں قید نہیں کیا جا سکتا علم ایک سچائی کا نام ہے جس کا ادراک افراد پر حق اور سچ کی لگن کے ساتھ وابسطہ ہوتاہے۔ مختلف ممالک میں اپنی کامیاب زندگی کو تعلیم سے منصوب کرتے ہیں اس کے لیے کئی طرح کے لائحہ عمل اپناتے ہیں اپنے لوگوں کو ایجوکیشن کے ساتھ بہت سی دوسری سہولیات فراہم کرتے ہیں تا کہ طالب علم دل جمعی سے علم کے حصول میں کوشاں رہے تعلیم کا مقصد روح کی پا کیزگی اور کردار کا بلند مقام ہے بچوں کو تعلیم یافتہ ماحول اور منظم رہنمائی کے لیے تسلسل کی ضرورت ہوتی ہے علم کو پھیلانے کے لیے موثرذرائع اور معاون نظام کی ضرورت ہے تعلیم کے حصول کو آسان اور ممکن بنانے کے جدید تعلیم اور آسان نصاب کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).