مصری اداکارہ رانیا یوسف پر ‘بدکاری کو ہوا دینے’ کے الزام میں مقدمہ درج


رانیا یوسف

اطلاعات کے مطابق ایک مصری اداکارہ پر ‘بدکاری کو ہوا دینے’ کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جنھوں نے قاہرہ کے فلمی میلے میں بدن نمایاں کرنے والا لباس پہنا تھا۔ رانیا یوسف نامی اس اداکارہ نے فلمی میلے میں سیاہ رنگ کا جالی دار لباس پہن رکھا تھا جس میں سے ان کی ٹانگیں نظر آ رہی تھیں۔ اس پر بہت سے مصریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا، تاہم بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں اپنا لباس منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔

عدالتی ذرائع نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر الزام ثابت ہو گیا تو رانیا کو پانچ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ رانیا نے معافی مانگی ہے۔ 44 سالہ اداکارہ نے کہا ہے کہ اگر انھیں معلوم ہوتا کہ اس لباس پر تنازع اٹھ کھڑا ہو گا تو وہ کبھی بھی اسے نہ پہنتیں۔ ان پر دو وکیلوں عمرو عبدالسلام اور سمیر صابری نے مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ دونوں پہلے بھی مشہور شخصیات کو کٹہرے میں لے جاتے رہے ہیں۔

صابری نے اے ایف پی کو بتایا کہ رانیا یوسف کا حلیہ ‘سماجی اقدار، روایات اور اخلاقیات پر پورا نہیں اترتا، اس لیے اس سے فلمی میلے اور خاص طور پر مصری خواتین کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے۔’ مصری اداکاروں کی تنظیم نے بھی اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بعض مہمانوں کا حلیہ’ ایسا تھا جس سے ‘میلے اور تنظیم کو نقصان پہنچا ہے۔’

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اداکارہ نے کہا ہے کہ ان سے لباس کے انتخاب میں غلطی ہو گئی تھی۔ انھوں نے لکھا: ‘یہ پہلا موقع ہے کہ میں نے یہ لباس پہنا ہے اور مجھے احساس نہیں تھا کہ اس پر اتنی تنقید ہو گی۔ میں مصری معاشرے کی اقدار پر پورا اترنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہوں۔’

گذشتہ برس ایک مصری عدالت نے شائمہ احمد نامی گلوکارہ کو زیر جامہ پہن کر ویڈیو ریکارڈ کروانے اور اس کے دوران کیلا کھانے کی پاداش میں دو سال قید کی سزا دی تھی۔ اس کے علاوہ لیلیٰ عامر نامی ایک اور گلوکارہ کو رقص کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32491 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp