قندیل بلوچ رویت ہلال کمیٹی کی سربراہ کیوں نہیں بن سکتیں؟


\"saleemقطع نظر اس بات کے کہ رویت ہلال کمیٹی کی اس دور میں کیا ضرورت ہے جب فلکیات کی سائنس اور کمپیوٹر کی ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ چھوٹا سا کمپیوٹر پروگرام آنے والی کئی دہائیوں کے قمری کیلینڈر بنا سکتا ہے اور اس میں غلطی کا امکان بھی زیرو ہو گا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ پھر بھی ایک ادارہ اگر رویت ہلال کمیٹی کے نام سے موجود ہے تو ظاہر ہے کہ اس ادارے کے کچھ مقاصد بھی ہوں گے۔ ہم اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ مقاصد کیا ہوں گے۔

اس کا ایک بڑا مقصد تو یہی ہو گا نا کہ چھت پر جا کر چاند دیکھے اگر نظر آ جائے تو اس بات کا اعلان کر دے یا پھر دوسروں کے فون کا انتظار کرے اور ایک مناسب تعداد میں شہادتیں ملنے پر اس بات کا اعلان کرے کہ چاند نظر آیا یا نہیں تاکہ ملکی سطح پر رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونے یا ختم ہونے اور عید کا اعلان کیا جا سکے۔ اس حوالے سے رویت ہلال کمیٹی کی سرگرمیوں کا دائرہ کافی واضح اور محدود ہے۔ چاند کو خود دیکھنے کی کوشش کرنا، اس معاملے پر لوگوں کی گواہیاں حاصل کرنا اور ان معلومات کی بنیاد پر چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کے بارے میں فیصلہ کرنا اور اس فیصلہ کا درجنوں ٹی وی کیمروں کے سامنے اعلان کرنا۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ کام کرنے کے لئے کیا تعلیم، ہنر اور صلاحیت چاہئے ہو گی اور اگر وہ ہنر اور صلاحیتیں محترمہ قندیل بلوچ میں ہیں تو پھر وہ یقیناً رویت ہلال کمیٹی کی سربراہ بن سکتی ہیں۔

یعنی رویت ہلال کمیٹی کا چئرپرسن وہ ہونا چاہیئے جو مندرجہ بالا کام کرنے کی طاقت اور صلاحیت رکھتا/رکھتی ہو۔ تو میرے خیال میں چئرپرسن کی ذمہ داری دئے جانے والے شخص میں مندرجہ ذیل صلاحیتوں کا ہونا اشد ضروری ہے۔

1۔ اس شخص کو نظر آتا ہو تاکہ چاند دیکھ سکے. قندیل بلوچ کی آنکھیں بالکل ٹھیک ہیں۔

2۔ اس شخص کو سنائی دیتا ہو تاکہ لوگ جب فون کے ذریعے یا بالمشافعہ اسے چاند کے نظر آنے یا نظر نہ آنے کے بارے میں بتائیں تو وہ ان کی بات کو سن سکے. قندیل بلوچ کے کان بالکل ٹھیک ہیں وہ سن سکتی ہیں۔

3۔ وہ بول سکتا ہو تاکہ لوگوں کے فون کا جواب دے سکے۔ لوگ جب فون کر کے کسی بھی طریقے سے اسے چاند کے نظر آنے یا نظر نہ آنے کے بارے میں آگاہ کریں تو وہ ان کا شکریہ ادا کر سکیں اور بعد میں اس بات کا اعلان بھی کر سکیں۔ ہم نے قندیل بلوچ کو بولتے ہوئے سنا ہے۔

4۔ انہیں ٹی وی پر آنے کا شوق ہو اور اس کی خاطر سارا سال انتظار کر سکیں کہ رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد ٹی وی پر اعلان کرنے کا موقع ہوتا ہے۔ اس میں اجلاس کے شراکا کا تعارف اور دعا کو چاہے جتنا لمبا  کھینچ لیں چلے گا کیونکہ لوگ اصل اعلان سے پہلے ٹی وی بہرحال بند نہیں کر سکتے۔ ہمیں معلوم ہے کہ مفتی منیب صاحب کی طرح قندیل بلوچ بھی ٹی وی پر آنے کا مناسب شوق رکھتی ہیں۔

5۔ اس کے پاس وقت ہو یعنی بالکل فارغ ہو تاکہ سارا سال رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کا انتظار کر سکے اور کمیٹی کے اجلاس کے لئے وقت سے پہلے ہوٹل پہنچ سکے۔ سوشل میڈیا پر قندیل بلوچ کی موجودگی بتاتی ہے کہ ان کے پاس کافی وقت ہے جسے وہ عوام کی خدمت کے لئے وقف کر کے خوش ہوں گی۔

6۔ اسے گھر سے باہر جانے اور ہوٹل میں جا کر رات رہنے کی اجازت ہو۔ گو کہ خاتون ہیں مگر پھر بھی لگتا ہے کہ انہیں گھر سے باہر دوسرے شہر کے اچھے ہوٹل میں رہنے کی اجازت مل ہی جائے گی۔

7۔ اس میں سیاست دانوں اور حکمرانوں کے ساتھ بلاوجہ اچھے تعلقات رکھنے کی صلاحیت ہو۔ وہ ان کے ساتھ ہر وقت رابطے میں رہے تاکہ اسے کسی بھی ایسی بے ضرر پوزیشن پر تقرری کے لئے یاد رکھا جائے۔ قندیل بلوچ اس سلسلے میں بھی معیار پر بہت آسانی سے پوری اترتی ہیں، ہم نے دیکھا کہ انہوں نے جناب مولانا قوی صاحب سے کافی گہرے تعلقات استوار کر لئے تھے۔

اوپر دیے گئے تمام مطلوبہ اوصاف جناب مولانا مفتی منیب الرحمٰن اور محترمہ قندیل بلوچ دونوں میں پائے جاتے ہیں لہٰذا دونوں ہی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ بننے کے اہل ہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments