مولوی اور پینٹ شرٹ


کل 2 دسمبر 2018 کو میں نے یو اے ای کے قومی دن پر اپنی پینٹ شرٹ والی ایک تصویر شیئر کی جس پر جہاں کافی دوستوں نے مثبت کمنٹ کئے وہیں کچھ دوست نالاں بھی نظر آئے۔ میں اختلافِ رائے کی قدر کرتا ہوں اور نالاں دوستوں کو خود سے کہیں بہتر مانتا ہوں۔ دس سال میں پینٹ شرٹ شاید دو تین دفعہ پہنی ہوگی۔ آوٹنگ کے وقت۔ بچوں کے ساتھ کھیلنے یا ورزش کی غرض سے۔ جو لباس میں ہمہ وقت پہنتا ہوں یعنی کندورہ۔ اس میں کھیلنا شاید چیف جسٹس کے ڈانس سے مختلف نہ ہو۔ شلوار۔ قمیص میں بھی کھیلتے ہوئے وہ مزہ نہیں جو پینٹ شرٹ میں ہے
ایک بار ساحلِ سمندر پر پانی میں واٹر بائک چلانے چلا گیا تو پینٹ شرٹ کے بغیر اجازت ہی نہ ملی۔ میری کئی تصاویر ہیں پینٹ شرٹ میں لیکن اس سے پہلے کبھی فیس بک پر شیئر نہیں کی۔ اگر سچ پوچھیں تو غرض ہی یہی تھی کہ دیکھیں رد عمل کیا آتا ہے۔
پینٹ شرٹ کو بطور فخر پہن کر خود کو گورا باور کرانا غلام ذہنیت کی علامت سمجھتا ہوں۔ تکبر اور فخر کی نیت سے پینٹ شرٹ ہی نہیں کوئی بھی لباس پہننا حدیث کے مطابق قیامت کے دن ذلت و رسوائی کا سبب بنے گا۔
لیکن نیت درست ہو اور پینٹ چست نہ ہو تو ناجائز کہنے کی کوئی معقول وجہ مجھ ناچیز کے علم میں نہیں۔ بس کچھ چیزیں مولویوں پر عوام نے حرام کردیں ہیں اور کچھ چیزیں مولویوں نے خود پر حرام کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی حرام کردی ہیں۔ پینٹ شرٹ کے متعلق میری رائے نرم ہونے کے باوجود پینٹ شرٹ میرا پسندیدہ لباس نہیں ہے۔ بلکہ جو لوگ ڈیوٹی کے لئے مجبوراً پہنتے ہیں وہ بھی اس سے تنگ ہیں۔
یہ کسی کے لئے بھی راحت اور سکون کا لباس نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ناجائز کہنا کم ازکم میرے لئے مشکل ہے۔
اسلام کا مزاج مرد و عورت کے لباس کے معاملہ میں بڑا سادہ اور بے تکلف ہے۔ مسلمانوں کو کسی خاص رنگ یا وضع اور تراش کا پابند نہیں کیا گیا ہے، تاہم کچھ حدود وقیود ضرور ہیں جن کا لحاظ رکھنا ہر مرد و عورت پر لازم ہے۔ مختصر یہ کہ (1) لباس اتنا چھوٹا۔باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔ (2) لباس میں مرد عورت کی یا عورت مرد کی مشابہت اختیار نہ کریں۔( 3) کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔ 4) مرد شلوار، پائجامہ یا تہبند وغیرہ اتنا نیچے نہ پہنیں کہ ٹخنے یا ٹخنوں کا کچھ حصہ چھپ جائے اور نہ ہی خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔ 5) لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش مقصود نہ ہو۔ 6) مالدار شخص نہ تو فاخرانہ لباس پہنے اور نہ ہی ایسا لباس پہنے کہ اس سے مفلسی جھلکتی ہو۔7) اپنی مالی استطاعت کے مطابق ہی لباس کا اہتمام ہونا چاہیے۔( 8)مرد کے لیئے خالص ریشم پہننا حرام ہے۔ 9) مرد کے لیئے خالص سرخ رنگ مکروہ ہے۔ البتہ سرخ کے ساتھ کسی اور رنگ کی بھی آمیزش ہو تو جائز ہے۔ (10) لباس صاف ستھرا ہو، نیز مردوں کے لیئے سفید رنگ پسندیدہ ہے۔
اس لیے ہر وہ لباس جو انسان کی سترپوشی کرے، پہنا ہوا خوبصورت لگے اور گرم و سرد موسم کی شدت سے بچائے۔ میری رائے میں شرعاً جائز ہے۔
کسی لباس کو صرف اس بنا پر ناجائز نہیں کہا جا سکتا کہ غیرمسلم بھی ایسا لباس پہنتے ہیں۔ بلکہ صرف ان امور میں ان کی مشابہت مذموم ہے جو شرعاً ناجائز ہوں۔ جیسے امام ابنِ نجیم فرماتے ہیں:
اعْلَمْ أَنَّ التَّشْبِیْهَ بِأَهْلِ الْکِتَابِ لَا یُکْرَهُ فِي کُلِّ شَيئٍ فإِنَّا نَأْکُلُ وَنَشْرَبُ کَمَا یَفْعَلُونَ إنَّمَا الْحَرَامُ هُوَ التَّشَبُّهُ فِیْمَا کَانَ مَذْمُومًا وَفِیْمَا یُقْصَدُ بِهِ التَّشْبِیهُ کَذَا ذَکَرَهُ قَاضِیخَانُ فِي شَرْحِ الْجَامِعِ الصَّغِیرِ.
جان لو کہ اہلِ کتاب کے ساتھ ہر چیز میں مشابہت مکروہ نہیں ہے، کیونکہ ہم بھی کھاتے پیتے ہیں جس طرح وہ کھاتے ہیں۔ صرف ان امور میں مشابہت ممنوع ہے جو شرعاً مذموم ہیں، یا جس کام کو ان کے ساتھ مشابہت کے ارادے سے کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ یہی قاضی خان نے جامع صغیر کی شرح میں ذکر کیا ہے۔
(البحر الرائق)
اور علامہ حصکفی کے مطابق:
فَإِنَّ التَّشَبُّهَ بِهِمْ لَا یُکْرَهُ فِيْ کُلِّ شَيْءٍ، بَلْ فِيْ الْمَذْمُومِ وَفِیْمَا یُقْصَدُ بِهِ التَّشَبُّهُ.
اہلِ کتاب کے ساتھ ہر چیز میں مشابہت مکروہ نہیں ہے، بلکہ مذموم چیزوں میں مشابہت مکروہ ہے یا وہ کام جس کے ذریعے ان جیسا بننے کی کوشش کی جائے۔
( الدر المختار)
البتہ یہ درست ہے کہ پینٹ ڈھیلی ڈھالی ہو۔ ایسی چست۔ تنگ نہ ہو کہ جس میں جسمانی اعضاء کے خدوخال ظاہر ہو رہے ہوں
نیز بغیر کسی مصلحت کے اس کا استعمال خود کو حرج میں مبتلا کرنے والی بات ہے۔ قضاء حاجت۔ وضوء۔ نماز۔ اٹھنا بیٹھنا ہر نقل و حرکت باعث تکلیف بن جاتی ہے
لیکن ناپسندیدہ سمجھ کر بھی اگر بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے یا ورزش کرتے ہوئے کسی مولوی نے ایک دو گھنٹے کے لئے پہن لی تو اس میں برا کیا ہے؟
کیا کسی مولوی کو بھی جینے کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا غیر مولوی کو ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).