ایٹم بم اور اسلام


یہ اس وقت کی بات ہے جب نیوکلئیر ویپن ( ایٹم بم) بنایا گیا۔
نعمان اپنے استاذ مولانا عمران سے پوچھتا ہے۔
استاذ آپ کو پتا ہے؟ امریکہ میں غیر مسلموں (گوروں ) نے ایٹم بم بنا دیا ہے۔

مولانا صاحب نعمان سے فرماتے ہیں۔
بڑے نکمے اور نا لائق بچے ہو نعمان آپ۔

نعمان : استاذ یہ جملہ آپ تو میری تعریف میں ہر بار ارشاد فرما دیتے ہیں۔ میں نے جو پوچھا اس کے بارے کچھ بتانے کی زحمت فرمائیں گے آپ؟

مولانا صاحب :نعمان بیٹا تو اس میں کون سی حیرانگی والی بات ہے۔ قرآن پاک میں دین و دنیا کا ہر علم موجود ہے۔ تو ان غیر مسلموں نے قرآن پاک کا مطالعہ کر کے ایٹم بم بنا لیا تو اس میں کون سی بڑی بات ہے۔ بلکہ آپ کو تو فخر کرنا چاہیے کہ وہ غیر مسلم ہمارے احسان مند ہیں۔

استاذ یہ تو میں آپ سے ہی بہت بار سن چکا کہ قرآن پاک میں دین و دنیا کا ہر علم موجود ہے۔ پر میرا ایک اور سوال ہے۔ کیا میں پوچھ کہ آپ کی شان میں گستاخی کر سکتا ہوں؟
استاذ : بیٹا جب آپ نے گستاخی کرنے کی ٹھان ہی لی تو پھر کر لیجیے۔

نعمان :استاذ جیسے آپ نے فرمایا کہ قرآن پاک میں ہر علم موجود ہے اور غیر مسلموں نے مسلمانوں کی ہی پاک کتاب کا مطالعہ کر کے ایٹم بنایا ہے۔ میں صرف دو سوال بطورِ گستاخی پیش کرتا ہوں۔

سوال نمبر 1 : اگر واقعی ایسا ہی ہے تو ہم بھی کیوں نہیں قرآن پاک کا مطالعہ کر کے ایٹم بم بنا دیتے؟ بلکہ ہم نے ان سے پہلے کیوں نہیں اس پاک کتاب کا مطالعہ کر کے ایٹم بم بنایا؟
سوال نمبر 2 : قرآن پاک میں یہ ایٹمی علم کا ذکر کس آیت میں ہوا؟ استاذ اگر آپ نشاندہی فرما دیں تو ممکن ہے کہ میں اپنے ملک کے لیے ایٹم بم بنا کے اپنا اور اپنے ملک کا سر اونچا کر دوں۔

مولانا صاحب :نعمان واقعی تم بڑے نکمے اور نا لائق بچے ہو۔
نعمان : جی شکریہ استاذ میری تعریف کے لیے۔ اب کچھ ارشاد بھی فرمائیں۔

مولانا صاحب :بیٹا بات دراصل یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کی خدمت میں غیر مسلم لگے ہوئے ہیں۔ بلکہ انہیں یہ خدا کی طرف سے سزا ہے کہ وہ دن و رات، ہر وقت غور و فکر کرتے ہیں اور تحقیق کرتے ہیں اور تحقیق کر کے ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ یہ ان کے لیے سزا ہے۔

اس بات سے مجھے جون کا شعر یاد آیا۔ پہلے وہ سن لیں پھر مولانا صاحب اپنی بات جاری رکھیں گے۔
اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں ( جون )

نعمان : استاذ اجازت ہے میں آپ جیسی بڑی صاحب ِ علم شخصیت کے اس جواب میں ایک بات کہوں؟ مجھے پتا ہے آپ نے پھر میری تعریف کرنی ہے اس لیے میں پہلے ہی کہہ دیتا ہوں۔ استاذ، سوال نمبر ایک کا جو آپ نے جواب دیا۔ وہ تو ایسے ہی ہے جیسے میں آسمان کے بارے کچھ پوچھوں اور آپ زمین کی خصوصیات ارشاد فرمانا شروع کر دیں۔

مولانا صاحب : آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر نعمان کی طرف دیکھتے ہوئے۔
استاذ میں نے جو کہا اُسے میری نادانی سمجھ لیجیے اور سوال نمبر 2 پر بھی نظرِ کرم کیجئے۔

مولانا صاحب : اگر تم نے ایٹم بم بنا کے اپنا اور ملک کا سر اونچا ہی کرنا ہے تو سنو پھر۔ نعمان بیٹا آپ کو ٹھیک سے سمجھ آ جائے اس لیے میں ایک کتاب کا حوالہ دیتا ہوں جس میں اس علم کی بہت ہی آسانی سے نشاندہی کر دی گئی ہے۔

کتاب ”اسلام، سائنس اور مسلمان“ صفح نمبر 217۔ پیرا نمبر 3 میں لکھا ہے۔

”مفسرین کرام لفظ“ حطمہ ”کے تحت لکھتے ہیں، وہ ایسی جہنم ہے کہ اس میں جو بھی چیز چلی جائے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے اور بعینہ یہی علم ایٹم کا ہے اور اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو شوق و رغبت اور تجسس دلاتے ہوئے فرمایا۔“ وما ادراک ما الحمطۃ ”اور تمہیں کیا معلوم کہ حطمہ کیا ہے؟ مگر قرآن مقدس وہ عظیم کتاب ہے جو کسی بھی مضمون کو تشنہ نہیں چھوڑتی وضاحت کے لیے بتا دیا۔“ نار اللہ الموقدہ التی تطلع علی الا خندہ ”“ وہ اللہ کی ایسی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو دلوں تک چڑھتی ہے ”، اس آیت کریمہ میں ایٹم بم کے عمل اور کارگردگی کی وضاحت کی گئی ہے۔“

نعمان اس کارگردگی کا سنتے ہی اونچی آواز میں۔ سبحان اللہ، ماشا اللہ، استاذ کیا فضیلت بیان کر دی آپ نے۔ مجھے یقین ہے اس مصنف نے کتاب لکھنے سے پہلے آپ کی شاگردی کی ہوگی۔ سبحان اللہ۔

نعمان میرے خیال سے اتنی وضاحت بہت ہے آپ کے لیے۔ اس کتاب ”مسلمان، اسلام اور سائنس“ میں آگے اور فضیلتیں بھی بیان ہوئی ہیں۔ اگر آپ مزید کچھ جاننا چاہو تو اس کتاب کا بسم اللہ پڑھ کے آج سے ہی مطالعہ شروع کردو۔

نعمان : استاذ جی آپ نے جو کچھ بتا دیا اس سے زیادہ اور کون بتائے گا۔ یہ آپ کا ہی فیض ہے کہ جو آپ نے میرے سوالوں کے جوابات ارشاد فرمائے۔ ان کی فضیلت وہی ہے جو میں نے سوال نمبر ایک کا جواب دیتے ہوئے میں نے قطع کلامی کرتے ہوئے کچھ عرض کی تھی۔
مولانا صاحب پھر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر نعمان کی طرف دیکھتے ہوئے اور نعمان آنکھیں بند کر کے بھاگتے ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).