کیا ہے شادی کی حقیقت؟



شادی شادی شادی۔ پرینکا چوپڑا کی شادی، دیپیکا کی شادی، ایمن کی شادی، انسٹاگرام کھولو تو اس پر خوبصورت اور انجان لوگوں کی شادیاں فوٹو گرافی کے پیجز پر چھائی ہوئی ہیں فیس بک پر شادی کی تصویریں ڈی پی سے لے کر کور فوٹو تک پھیلی ہوئی ہیں۔ کسی کی بہن کی شادی کسی کے بھائی کی شادی کسی کے پسندیدہ فنکار کی شادی تو کسی کی نند کی پھوپھی کے بھتیجے کی شادی۔ یوٹیوب کھولو تو اس پر بھی شادی پر کیسا میک اپ کیا جائے کہ آپ بالکل انوشکا شرما یا دیپیکا لگے یہی سب بھرا پڑا ہے۔ دسمبر کا نام بدل کر شادیوں کا مہینہ کردینا چاہیے۔

اتنی شادیوں کے درمیان اب آپ بھی بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے نہیں رہے۔ اب ہر شادی آپ کے گھر کی ہی بات ہے۔ شادیوں کے فنکشن کو روز بروز خوبصورت سے خوبصورت بنایا جا رہا ہے۔ دولہا دلہن اتنے خوبصورت لگ رہے ہوتے ہیں کہ جن کی شادی نہیں ہوئی انکا دل چاہتا کہ جلدی سے ہم بھی شادی کرلیں اور جو یہ حماقت کرچکے ہیں انہیں احساس ہوجاتا کہ ہم سے غلط ہو گئی شادی کاش کہ ہم بھی یہ سب غلطیاں درست کر سکتے چاہے وہ غلطی جیون ساتھی کی سیلکشن ہو یا شادی کے ڈریس کی۔ ایک احساس جو بہت سے شادی شدہ جوڑوں کو کھائے جارہا ہے وہ یہ ہے کہ ہم میں کیوں شادی کی تقریب میں اتنی فرینکنس نہیں تھی ہم نے کیوں نہ ہنستے مسکراتے کر لی شادی جب کرنی ہی تھی۔ ہمیں تو یہی بتایا گیا کہ منہ بند رکھنا نظریں نیچے اور مسکرانے کا تو کوئی تصور ہی نہیں۔ اب تو کیمسٹری کا دور ہے جو دولہا دلہن کی آنکھوں سے لے کر حرکات تک دکھائی دینی چاہیئے۔ سب کے سامنے محبت کا اظہار اب مثبت سمجھا جاتا ہے مگر ماضی میں بے حیائی سمجھا جاتا تھا۔

مجھے بچپن سے ہی شادی کی تقریب میں شرکت کرنے سے نفرت تھی کیونکہ میں نے جتنی بھی شادیوں میں شرکت کرنی ہوتی وہ سب ارینج میریجز ہوتی اور مجھے یہ محسوس ہوتا کہ لڑکی کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی کا حصہ بننا کتنا شرمناک ہے لوگوں کی ساری دلچسپی کھانے میں ہوتی اور کسی کو بھی احساس نہ ہوتا کہ ایک لڑکی شادی کی بھینٹ چڑھ رہی ہے۔ کسی انجان کے پلے ڈالی جا رہی ہے۔ ہائے بیچاری اتنا دکھ انہیں بھی نہیں ہوا ہوگا جتنا کہ مجھے۔ مگر اب حالات بدل چکے ہیں اب میری کام والی نے بھی اپنی بیٹی کو موبائل-فون لے کر دیا ہے تاکہ وہ اپنے منگیتر سے بات کرسکے اور وہ کہتی ہے ” باجی ہمارا زمانہ اور تھا آج کل کے دور میں شادی سے پہلے انڈرسٹینڈنگ ہونا بہت ضروری ہے۔ ” مطلب ہم بدل رہے ہیں ہمارا معاشرہ بدل رہا ہے اور اس انڈرسٹینڈنگ کا دور ہی نیا دور ہے۔ شادی سے پہلے انڈرسٹینڈنگ نے ہی شادی کی تقریبات میں دولہا اور دلہن کو انجوائے کرنا سکھا دیا ہے ورنہ ہمارے دور میں شادی کو سب انجوائے کرتے تھے سوائے دولہا اور دلہن کے۔

وہ لوگ جن کا کاروبار شادی سے متعلق ہے ان کی بھی خوب چاندی ہوگئی ہے کیونکہ اب کیمروں اور موبائل فون کی بھرمار ہے ہر بندہ اپنا شوٹ کرواتا ہے پہلے زمانے میں سجنے کا حق دلہن کا ہوتا تھا مگر اب ہر کوئی بیوٹی پارلر جاتا ہر کوئی مہنگا کام والا جوڑا بنواتا ہے ۔ شادیوں پر ہماری انویسٹمنٹ بڑھتی ہی جارہی ہے کھانا چاہے ون ڈش ہوگیا مگر سجاوٹ کے اخراجات اب کھانے سے بھی زیادہ ہیں۔ رہ گئی بات ارینج میرج کی تو ہم نے اپنے سٹینڈرڈ اتنے بڑھا دئیے ہیں کہ ہمیں کوئی رشتہ پسند ہی نہیں آتا۔ ہمیں لوگ اپنے معیار سے کم لگتے ہیں اور ہم خوشی خوشی اونچے معیار کے لوگوں سے رشتہ جوڑتے ہیں۔ اب دولہن کی یہ ٹینشن نہیں کہ دولہا کالا ہے کہ گورا، گنجا ہے یا عمر میں زیادہ اب بس امیر دولہا ڈھونڈا جاتا اور ہاں انڈرسٹینڈنگ تو شادی سے پہلے ہو ہی جانی ہے آج کل کی لڑکیاں ارینج میرج پر سمجھوتہ کرلیتی ہیں مگر دولت پر نہیں۔۔

سوال تو یہ تھا کہ شادی کی حقیقت ہے کیا؟ کیا شادی اتنی ہی بھیانک ہے جتنی ماضی میں ہونے والی ارینج میریجز کے فنکشن؟ یا شادی اتنی ہی خوبصورت ہے جتنی خوبصورت آج کی شادی کی تقریبات؟ یہ فیصلہ کرنا تو مشکل ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ گھر سے بھاگنے کے رجحان میں کمی ضرور آئی ہے کیونکہ کون بیوقوف لڑکی محبت کے پیچھے لگ کے سادہ شادی کرلے گی اور مہندی اور بارات کے فوٹو شوٹ مِس کردے گی۔ کوئی نہیں۔ مجھے بھی اب کوئی ارینج میرج میں شرکت کرتے ہوئے کوئی تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ مجھے معلوم ہوتا کہ اس ارینج میرج میں اب تک اچھی خاصی انڈر سٹینڈنگ شامل ہوچکی ہے۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).