عریانی تو سگار میں بھی ڈھونڈی جا سکتی ہے


عریانیت اور اوریانیت میں اتنا ہی فرق ہے جتنا محرم سے مجرم تک کا سفر، اور سفر سے مراد آنکھ جھپکنے کا وہ لمحہ ہے جس میں محرم، مجرم بن جاتا ہے۔ اور اگر آنکھ سے عریانیت کا نقطہ ہٹا لیں تو یہی مجرم، محرم بن جائے۔ عریانیت اور اوریانیت میں وہی فرق ہے جو نذر اور نظر میں ہے اور جو رمضان اور رمدان میں ہے۔ بس میں بیٹھے ہوئے ایک مولوی صاحب فرمانے لگے کہ جب بھی کوئی حسین عورت دیکھو تو سبحان اللہ کہو۔ سفر کے دوران کسی کے منہ سے سبحان اللہ نکلا تو سب بولے۔ کہاں ہے؟ کہاں ہے؟ ہماری بد قسمتی کہ یہ صرف لطیفہ نہیں، ایک حقیقت ہے۔ ہم تو برقعے میں ملبوس خاتون کو بھی اس کے گھر تک چھوڑ کر آتے ہیں۔ یہاں ایسے پسماندہ ذہن کے لوگ بھی موجود ہیں جو عورت اگربرقع بھی پہن لے تو صرف اس کے پاوں دیکھ کر اس کا کردار جانچ لیتے ہیں۔ ایسی ایکسرے کرنے والی آنکھ کے مالک لوگوں کا تعلق صرف نچلے یا غیر تعلیم یافتہ طبقے سے ہی نہیں بلکہ اکژ اوقات وہ نہایت اعلی عہدوں پر فائز ملیں گے اور دانشور کہلاتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں ایک بیٹی یا بہن پوری آستین کا نہایت مناسب لباس پہن کر کرکٹ کھیلے تو عریانی، ایک کبڈی کا کھلاڑی نہ ہونے کے برابر مختصر جامہ پہن کر اچھل کود کرے تو فخر کا مقام، ایک پہلوان لحیم شحیم جسم پر صرف لنگوٹ باندھ کر اکھاڑے میں اترے تو وہ ہمارا ہیرو ہے۔ جبکہ ایک لڑکی بھر پور لباس سے اپنے آپ کو ڈھک کر کرکٹ کے میدان میں اترے تو بے حیائی اور عریانی کی علامت بن جاتی ہے۔ آخر ان حضرات کو پہلوانوں، سوئمنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والے پیراکوں، کبڈی کے کھلاڑیوں اور تیل لگا کر باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے جسموں میں عریانی کیوں نظر نہیں آتی؟ باڈی بلڈر تو آتے ہی جسم دکھانے کے لئے ہیں، یہی دانشور ان کے خدوخال کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ تو کیا عریانی صرف عورت ہونے تک محدود ہے؟ کیا کوئی مرد فحاشی پھیلانے کا سببب نہیں بن سکتا؟ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا ان پہلوانوں اور باڈی بلڈرز پر پابندی لگادی جائے؟ ہرگز نہیں۔ پابندی کی سزا وار تو صرف عورت ہے جو پورے کپڑے پہننے کے باوجود بھی کرکٹ کھیلنے آجاتی ہے۔ اصولی طور پر تو اس کو کرکٹ کھیلنا ہی نہیں چاہئیے اور اگر کھیلنا ہی ہے تو اینٹینے والا برقع پہن کر کیوں نہ کھیلے؟

سوال یہ ہے کہ وہ پانچ سال کی بچی جو اس عمر کو ہی نہیں پہنچی کہ کرکٹ کھیل کر فحاشی پھیلا سکے تو اس کا ریپ کیوں ہو جاتا ہے؟ شاید ایکسرے کرنے والی وہ آنکھ جس میں اوریانیت کا نقطہ ہے وہ پہلے سے ہی بھانپ لیتی ہے کہ بڑے ہو کر پھیلانی تو اس نے عریانی ہی ہے تو کیوں نہ سب سے پہلے ہم ہی اس برائی کو برائی سے سبق سکھا دیں۔ آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی بھی یہی سوچ تھی کہ یہ بچے بڑے ہو کر گناہ گار بنیں گے، فحاشی پھیلائیں گے۔ یہ سوچ پروان چڑھانے والے وہ دانشور ہیں جو سگار کا کش لگا کر دھواں فضا میں چھوڑتے ہوئے بھاشن دیتے ہیں کہ کرکٹ کھیلتی ہوئی لڑکی عریانی پھیلا رہی ہے۔ معاف کیجئیے گا، فحاشی اور عریانی تو آپ کے سگار میں بھی ڈھونڈی جا سکتی ہے۔ جس طرح آپ سگار کو ہونٹوں میں دباکر جنبش دیتے ہیں تو کسی دن کوئی عورت یہ نہ کہہ دے کہ یہ فحاشی اور عریانی کے زمرے میں آتا ہے۔

عالیہ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عالیہ شاہ

On Twitter Aliya Shah Can be Contacted at @AaliyaShah1

alia-shah has 45 posts and counting.See all posts by alia-shah

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments