فرانس مظاہرے: زرد جیکٹ والوں کے مظاہرے فرانسیسی معیشت کی تباہی ہیں؟


A view of the Place de la Republique as protesters wearing yellow vests gather during a national day of protest by the

پیرس کے مظاہرے میں تقریباً دس ہزار افراد نے شرکت کی

فرانس کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ زرد جیکٹوں والے یا ’ژیلے ژن‘ مظاہروں کا فرانس کی معیشت پر بہت تباہ کن اثر پڑا ہے۔

فرانس چار ہفتوں سے مسلسل فیول ٹیکس، مہنگائی اور اسی طرح کے دیگر معاملات کے خلاف مظاہروں میں گِھرا ہوا ہے۔

گذشتہ روز ہی سوا لاکھ سے زیادہ مظاہرین سڑکوں پر احتجاج کرنے نکلے تھے۔ ان میں سے پولیس نے 1700 کو گرفتار کیا۔

فرانس: پرتشدد مظاہروں کے بعد ‘قومی اتحاد’ کا عہد

فرانس کی سڑکوں پر جنگ کا سماں

اس ہفتے کے آخر میں آئیفل ٹاور اور لُووخ میوزیم سمیت کئی سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا تھا۔

وزیر خزانہ برونو لا مائیر نے ان حالات کو جمہوریت اور معاشرے کا بحران قرار دیا ہے۔

پیرس کی گلیوں اور سڑکوں پر تباہ ہونے والی دوکانوں کو دیکھنے کے بعد وزیر خزانہ نے کہا کہ ’یہ تجارت کے لیے ایک تباہی ہے، یہ معیشت کے لیے تباہی ہے۔‘

دارالحکومت خاص طور پر گاڑیوں کے جلائے جانے اور دوکانوں کے لوٹے جانے کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔ دس ہزار کے قریب لوگ صرف پیرس کی سڑکوں پر مظاہرہ کرنے نکل آئے تھے۔

پیرس کے ڈپٹی مئیر عمانیول گریگوئیر نے کہا کہ پچھلے پورے ہفتے کی نسبت گذشتہ روز بہت زیادہ تباہی ہوئی کیونکہ ہفتے کے مظاہرے پورے شہر میں پھیل گئے تھے۔

البتہ، ان کے بقول، کل پچھلے ہفتے کی نسبت کم افراد زخمی ہوئے۔

اس دوران فرانس کے وزیر خارجہ ژاں یوز لا ڈریاں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس ٹویٹ پر برہمی کا اظہار کیا جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ فرانس کے ہنگامے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی وجہ سے شروع ہوئے ہیں۔

’میں صدر ٹرمپ سے کہنا چاہتا ہوں اور فرانس کے صدر بھی کہتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کا پیچھا چھوڑ دیں۔‘

صدر ایمینوئل میکخواں جن سے مظاہرین استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں، اگلے چند دنوں میں اپنی قوم سے خطاب کریں گے۔

ٹریڈ یونین کے ذرائع کے مطابق صدر میکخواں عنقریب ٹریڈ یونینز اور کاروباری اداروں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

ان ہنگاموں کے دوران صدر ایمینوئل میکخواں کہیں زیادہ نظر نہیں آئے ہیں۔

اقتصادی نقصان کتنا ہوا؟

فی الحال اقتصادی نقصان کا تخمینہ لگانا قبل از وقت ہے لیکن یہ واضح ہے کہ تباہی بہت زیادہ ہوئی۔

Broken shop windows in Paris on 9 December 2018

پیرس کی اہم شاہراہوں پر مظاہرین کا راج رہا جس سے دوکانوں کو بہت نقصان پہنچا

پیرس کے ایک اخبار لا پیریژین کے مطابق 50 گاڑیاں نذرِ آتش کی گئیں، کئی دوکانوں پر حملے ہوئے اور ان میں بیشتر کو لوٹا گیا۔

جمعہ کو دوکانداروں کی ایک تنظیم نے روئیٹرز کو بتایا کے 17 نومبر سے اب تک کے مظاہروں میں ایک ارب یوروز کا نقصان ہو چکا ہے۔

لا مائیر نے تازہ ترین مظاہروں سے ایک ہفتے قبل کہا تھا کہ ریسٹورانوں کے کاروبار میں 20 سے 50 فیصد کمی آئی ہے۔

اس کے علاوہ پیرس کے حکام نے کہا ہے کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔

اب اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے سیاحت بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ پیرس کے سیاحتی محکمے نے کہا ہے کہ گذشتہ برس سیاحوں کی ایک ریکارڈ تعداد میں یعنی چار کروڑ پیرس آئی تھی۔

زرد جیکیٹوں والی یہ تحریک کیا ہے؟

یہ تحریک ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شروع ہوئی۔ ڈیزل فرانس میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس پر پہلے ہی سے کافی ٹیکس لگا ہوا ہے۔

ڈیزل کیں قیمتوں میں گزشتہ بارہ مہینوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ صدر میکراں کے ڈیزل پر چھ ایشاریہ پانچ سینٹس اور پیٹرول پر دو اعشاریہ نو سینٹس مزید ٹیکس لگائے جانے کی وجہ سے عوام بپھر گئے۔ اس ٹیکس کا نفاذ یکم جنوری سے ہونا تھا۔ میکراں نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی تین چوتھائی وجہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا تھا۔ لیکن انھوں نے کہا تھا کہ اس روایتی ایندھن پر ٹیکس سے توانائی کے نئے ذرائع پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

قیمتوں میں اضافے کے خلاف اس تحریک کا نام زرد جیکیٹس کی تحریک یا “ژیلے ژن” پڑ گیا کیونکہ مظاہرین زرد جیکیٹیں پہن کر سڑکوں پر نکل آئے۔ فرانس کے قانون کے مطابق ہر ڈرائیور کو دور سے نظر آنے والی یہ زرد جیکٹ اپنی گاڑی میں رکھنا لازمی ہے۔

ان مظاہروں کے بعد فرانس کی حکومت نے بجلی، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس سن دوہزار انیس تک موخر کردیا ہے۔

لیکن اب مظاہرے کئی دیگر معاملات کی وجہ سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ ان میں زیادہ اجرتوں، یونیورسٹی کی زیادہ فیسوں میں کمی، بہتر پینشنز، اور یونیورسٹیوں میں داخلے کی نرم شرائط وغیرہ کے مطالبات بھی ہیں۔

اس احتجاجی تحریک کا بنیادی مقصد معاشرے میں اقتصادی مشکلات اور عوام کا اپنے سیاسی رہنماؤں پر عدم اعتماد کو اجاگر کرنا ہے۔ اس تحریک کو فرانس کے غریب طبقے کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔

رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق اس تحریک کی حمایت میں کمی آئی ہے لیکن یہ حمایت اب بھی 66 فیصد ہے۔

اور اسی دورا صدر میکراں کی سیاسی مقبولیت اب گر کر صرف 23 فیصد رہ گئی ہے۔

احتجاجوں کی ٹائم لائین

٭سترہ نومبر کے مظاہرے میں پونے تین لاکھ افراد نے شرکت کی، ایک ہلاکت ہوئی، 40 افراد زخمی ہوئے جبکہ 73 افراد گرفتار ہوئے۔

٭چوبیس نومبر کے مظاہرے میں پونے دو لاکھ افراد شریک ہوئے، 84 زخمی ہوئے جبکہ 307 گرفتاریاں ہوئیں۔

٭یکم دسمبر کے مظاہرے میں سوا لاکھ افراد شریک ہوئے، 263 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ 630 افراد گرفتار ہوئے۔

٭آٹھ دسمبر کے ہنگامے میں سوا لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوئے، 118 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ سترہ سو سے زیادہ افراد گرفتار ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp