نکی ہیلی: ’پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہو ں سے دہشت گرد امریکی فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں‘


نکی ہیلی امریکہ پاکستان

نکی ہیلی امریکی امداد کو خارجہ پالیسی کے ایک حربے کے طور استعمال کو جائز سمجھتی ہیں

اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ پاکستان اب بھی دہشت گردوں کو محفوظ بناہ گاہیں مہیا کر رہا ہے جہاں سے وہ امریکی فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں۔

نکی ہیلی (جن کا مکمل نام نرمتا رندھاوا ہیلی ہے) پہلی بھارتی نژاد امریکی سیاستدان ہیں جن کا امریکہ کے اس اعلیٰ عہدے پر تقرر ہوا۔ انھوں نے چند ہفتے پہلے ہی اس عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ان کی جگہ ہیدر نوؤرٹ کے نام کا نئی سفیر کے طور پر اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔

حال ہی میں امریکہ کے ایک معروف جریدے ’دی ایٹلانٹک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نکی ہیلی نے کہا کہ پاکستان کو ایک بھی ڈالر نہیں دینا چاہیے تھا کُجا امریکہ نے اربوں ڈالرز دیے۔

امریکہ کی بیرونی امداد اور خارجہ پالیسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نکی ہیلی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت ایک ڈالر بھی نہیں دینا چاہیے جب تک کہ اس کا رویہ بدل نہیں جاتا ہے۔ ’اربوں ڈالرز کو صحیح استعمال کریں۔ یہ تبدیلی لانے کیلئے کوئی کم رقم نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیئے

جمہوری اور فوجی ادوار اور امریکی امداد

یہ امریکی امداد نہیں ’واجب الادا رقم ہے‘: پاکستان

امریکہ نے پاکستان کو کتنی امداد دی؟

نکی ہیلی نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان پر واضح کردینا چاہیئے امریکہ اس وقت تک کسی قسم کی فوجی امداد نہیں دے گا نہ ہی دہشت گردی کے خلاف مدد کرے گا جب تک پاکستان کو یہ نے بتا دیا جائے کہ اُسے کیا کچھ کرنا ہو گا۔

’اس سے پہلے کہ ہم آپ کی فوجی امداد بحال کریں یا آپ کی انسدادِ دہشت گردی میں مدد کریں آپ کو یہ یہ کام کرنے ہوں گے۔‘

انھوں نے امریکی امداد کو خارجہ پالیسی کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کو جائز کہا۔

سعودی عرب کے امریکہ کے خصوصی تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اس قتل کو کسی صورت معاف نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ امریکی اقدار کا معاملہ ہے۔

نکی ہیلی امریکہ پاکستان

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو یہ پیغام ملنا چاہیے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے

تاہم انھوں نے کہ کیونکہ سعودی عرب مشرقِ وُسطیٰ میں ایران کے خلاف امریکہ کا اہم اتحادی ہے اس لئے اس کا ساتھ بھی نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ یہ امریکی مفادات کا معاملہ ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ اپنی اقدار اور اپنے مفادات دونوں کو ساتھ رکھ کر کس طرح جمال خاشقجی کے قتل کے مجرموں کو سزا دلوا سکتا ہے تو نکی ہیلی نے کہا کہ ہر بات سفید اور سیاہ نہیں ہوتی ہے، لیکن یہ دونوں باتیں ایک متوازن پالیسی کے ذریعے ایک ہی وقت میں جاری رہ سکتی ہیں۔

’میرے خیال میں بنیادی بات یہ ہے کہ ہم اس قتل کو نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں۔ نہیں، ہم ان کے پارٹنر نہیں رہ سکتے ہیں اگر ان کا رویہ بدمعاشوں جیسا جاری رہتا ہے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب ایران کا معاملہ آتا ہے تو یہ ملک ہمارا ایک اہم ترین پارٹنر ہے، اور ہمارا حقیقی پارٹنر جب ایران سے جنگ کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے یہ بات پارٹنرشپ پر غالب آجاتی ہے۔ لیکن آپ کو دونوں ہی باتیں کرنا ہوں گی۔‘

یہ بھی پڑھیئے

خاشقجی قتل: ’سعودی عرب ملزمان ترکی کے حوالے نہیں کرے گا‘

لاپتہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کون ہیں؟

سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول سے لاپتہ

سفری پابندی کا خاتمہ، جمال خاشقجی کے بیٹے امریکہ پہنچ گئے

نکی ہیلی نے یمن کی طول پکڑتی ہوئی جنگ کے بارے میں بھی کہا ہے کہ امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے وہاں انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے کا کام شروع ہوا ہے۔

انھوں نے سن 2016 میں اسرائیل کے خلاف منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2334 پر سابق صدر بارک اوباما کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

نکی ہیلی نے اقوام متحدہ میں اپنی قیام کے دوران ایران، شام، کیوبا، وینزویلا کے خلاف سخت موقف اختیار کیا تھا۔ وہ ایران سے ہونے والی نیوکلئیر ڈیل کی بھی سخت مخالف رہی ہیں۔ نکی ہیلی نے مزید کہا کہ وہ آئندہ دور میں روس اور چین کو امریکی مفادات کیلئے بڑا خطرہ سمجھتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp