فرانس: صدر ایمینوئل میکخواں کا کم سے کم اجرت میں اضافے اور ٹیکس میں رعایت کا اعلان


Protesters wearing yellow vests watch French President Emmanuel Macron on a TV screen

مظاہرین صدر کا خطاب سنتے ہوئے

فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں نے اعلان کیا ہے کہ افراط زر کے خلاف جاری احتجاج کے جواب میں کئی فلاحی اقدامات اٹھائیں۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والحے قوم کو ایک پیغام میں صدر ایمینوئل میکخواں نے کم سے کم اجرت اور ٹیکس پر چھوٹ کا اعلان کیا ہے۔

ایندھن ٹیکس، بڑھتا ہوا افراط زر اور بہت سے دیگر مسائل کے خلاف چار ہفتوں کے دوران فرانس میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

صدر میکخواں نے تشدد پر تنقید کی اور کہا کہ مظاہرین کا غصہ گہرا اور کئی طریقوں سے جائز ہے۔

صدر میکخواں نے اعلان کیا کہ 2019 سے کم از کم اجرت 100 یورو فی مہینہ تک بڑھا دی جائے گی۔

اسی بارے میں

فرانس کے مظاہرے ’معیشت کی تباہی ہیں‘

فرانس: پرتشدد مظاہروں کے بعد ‘قومی اتحاد’ کا عہد

پیرس میں پرتشدد مظاہرے سینکڑوں مظاہرین گرفتار

فرانس کی سڑکوں پر جنگ کا سماں

کم آمدنی والے پنشنروں پر ٹیکس میں اضافہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، اضافی آمدنی یعنی اوور ٹائم پر ٹیکس نہیں ہوگا اور ملازین کی حوصلہ افزائی کے لیے سال کے اختتام پر ٹیکس فری بونس دیا جائے گا۔

اگرچہ میکخواں نے امیروں پر ٹیکس نافذ کرنے سے انکار کر دیا، ملک نے کہا، “یہ ہمیں کمزور کرے گا اور ہمیں نئی ​​ملازمتوں کی تخلیق کی ضرورت ہے۔‘

صدر میکخواں نے تسلیم کیا ہے کہ بہت سے لوگ ان کی معیشت کے معیار سے ناخوش ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا، ’گذشتہ چالیس سالوں میں، اس طرح کے دیہاتوں اور بستیوں میں مشکلات موجود ہیں جہاں عوامی خدمات محدود ہیں اور معیار کی زندگی خراب ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جنہیں معاشرے میں صحیح جگہ نہیں ملی ہے اور ہر چیز نے ایسے اشارے دیے کہ گویا انہیں بھلا دیا گیا ہے۔

’میں اس صورت حال کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میں نے شاید آپ کلو یہ احساس دلایا کہ میری ترجیحات اور خدشات کچھ دوسرے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ کو میرے الفاظ سے تکلیف ہوئی۔ ‘

سابق بینکر میکخواں پر عام لوگوں کی مشکلات نہ سننے کا الزام لگایا جاتا رہا۔

ان کی تقریر میں، انھوں نے اپنے بارے میں اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی اور وعدہ کیا کہ فرانس کے تمام علاقوں کے میئرز سے ملاقات کریں گے اور عوامی مسائل پر بحث کو فروغ دیں گے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت کئی شہروں میں، ہر ہفتے کے آخر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔

سنیچر کے روز مظاہرین میں 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے اور ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

تشدد کے دوران مظاہرین نے کئی گاڑیاں اور دکانیں بھی تباہ کیں۔ ’

پیرس میں بی بی سی کے نمائندے ہگ شولوفیلڈز کے مطابق، صدر میکخواں پر سخت دباؤ تھا اور محض تقریروں کے بجائے ایک ٹھوس قدم چاہتے تھے، جو میکخواں کو اٹھانا پڑا۔

A view of the Place de la Republique as protesters wearing yellow vests gather during a national day of protest by the

پیرس کے مظاہرے میں تقریباً دس ہزار افراد نے شرکت کی

احتجاجوں کی ٹائم لائین

٭سترہ نومبر کے مظاہرے میں پونے تین لاکھ افراد نے شرکت کی، ایک ہلاکت ہوئی، 40 افراد زخمی ہوئے جبکہ 73 افراد گرفتار ہوئے۔

٭چوبیس نومبر کے مظاہرے میں پونے دو لاکھ افراد شریک ہوئے، 84 زخمی ہوئے جبکہ 307 گرفتاریاں ہوئیں۔

٭یکم دسمبر کے مظاہرے میں سوا لاکھ افراد شریک ہوئے، 263 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ 630 افراد گرفتار ہوئے۔

٭آٹھ دسمبر کے ہنگامے میں سوا لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوئے، 118 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ سترہ سو سے زیادہ افراد گرفتار ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32546 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp