انسانی حقوق کا عالمی دن اور محسنِ انسانیت


ہر سال 10 دسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، ﺫرائع ابلاغ اور دیگر خصوصی تقریبات میں اس حوالے سے 71 سال پہلے قائم شدہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو کچھ اس انداز میں زیر بحث لایا جاتا ہے، جیسے وہ اس سمت میں پہلی قدم ہے یا وہ ہر لحاظ سے جامع اور حتمی ہے۔

حالانکہ آج سے 1440 سال پہلے پیغمبر اسلام نے اسلامی تعلیمات کی شکل میں انسانی حقوق کا ایک ایسا جامع اور عالمی منشور انسانیت کو عطا کیا جس کی افادیت اور عالمگیریت کی گواہی غیر مسلم محققین اور مؤرخین تک نے دی ہے۔

درج ﺫیل چند عنوانات کے تحت غیر مسلم مصنفین کی شہادات اور اعترافی بیانات ملاحظہ کیجئے:

( 1 ) انسانی مساوات :

آرنلڈ ٹوائن بی ( civilization on trial ) میں لکھتا ہے : ”محمد نے اسلام کے ﺫریعے انسانوں میں رنگ، نسل اور طبقاتی امتیاز کا یکسر خاتمہ کردیا۔ کسی مﺫھب نے اس سے بڑی کامیابی حاصل نہیں کی، جو محمد ص کے مﺫہب کو نصیب ہوئی۔ آج کی دنیا جس ضرورت کے لئے رو رہی ہے اسے صرف اور صرف مساوات محمدی کے ﺫریعہ ہی پر کیا جاسکتا ہے۔ “

برٹرینڈرسل کہتا ہے : ”تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک عظیم انسان اور فقید المثال مذہبی رہنما تھے۔ وہ ایک ایسے دین کے بانی تھے۔ جو بردباری، مساوات اور انصاف کی بنیادوں پر کھڑا ہے۔ “

( 2 ) امن عالم کا علمبردار :

یورپی دانشور آرلین ﮈاؤ لکھتا ہے : اگر دنیا اپنے جھگڑوں سے نجات حاصل کرکے امن کا گہوارہ بننا چاہتی ہے تو پھر اسے محمد ص کی تعلیمات ہی پر عمل کرنا پڑے گا ”۔

( 3 ) انسانیت نواز :

انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (encyclopedia Britannica ) میں ہے : ”آپ کی سیرت کا سب سے نمایاں پہلو جو ایک حیران کن، متأثر کن تضاد ہے، یہ ہے کہ عظیم فتوحات کے باوجود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی انسانیت اور انسانیت نوازی میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا چلا گیا۔ “

مہاتما گاندھی کا تجزیہ ہے : ”یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام سے خوفزدہ ہیں، لیکن اسلام نے اسپین کو تہزیب دی، اسلام نے مراکش میں نور کی شمع روشن کی اور پوری دنیا کو بھائی چارہ کے اصول سے آگاہ کیا“۔

( 4 ) عورتوں کے حقوق :

ای بلائیڈن نے کہا ہے : ”سچا اور اصلی اسلام جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، اس نے طبقہ اناث (خواتین) کو وہ حقوق دیے جو نہ اس سے پہلے اس طبقہ کو انسانی تاریخ میں نصیب ہوئے تھے نہ اس کے بعد۔ “

آئرینا مکس کا women in Islam 1930 میں کہنا ہے : ”محمد ص نے اسلام میں عورت کو وہ درجہ دیا، جو آج کے جدید معاشرے میں بھی اسے حاصل نہیں۔ اسلام میں أج بھی ایک شادی شدہ مسلم عورت کو انگریز عورت سے زیادہ قانونی تحفظ حاصل ہے۔ وہ پیدائش، شادی اور موت کی گواہی دے سکتی ہے۔ اسے تصدیق کا حق حاصل ہے۔ جو آج کی فرانسیسی عورت کو بھی حاصل نہیں“۔

۔ ۔

حوالہ جات:

( 1 ) ۔ تجلیات سیرت۔
( 2 ) ۔ تمدن عرب۔
( 3 ) ۔ اسلام کے پیغمبر محمد ص


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).