کیا سائنس اب تک کا ایک حتمی کائناتی سچ ہے؟


ریڈی میڈ نظریات کی دنیا ایک پیچیدہ معمہ ہے۔ پیچیدگی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ انسانوں کے ذہنوں میں ڈالے جاتے ہیں۔ انسانی شعور و آگہی کی وجہ سے جنم نہیں لیتے۔ والدین، معاشرے، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کے ذریعے انسانی ذہن میں ریڈی میڈ نظریات ٹھونسے جاتے ہیں۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو دس سال تک اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا ریڈی میڈ نظریہ کیا ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پوچھتا ہے کہ اس کا نظریہ کیا ہے؟

یہ والدین ہیں جو اسے مجبور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ہے اس کا نظریہ اور مرتے دم تک اس نے اس ریڈی میڈ نظریے کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ بچہ تو معصوم ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ اسے ریڈی میڈ نظریات میں ملوث کیا جاتا ہے۔ بچے کو والدین اور معاشرے پر یقین اور اعتماد ہوتا ہے اس لئے وہ سب کچھ مانتا چلا جاتا ہے۔ ان نظریات کی وجہ سے ہماری انسانیت میں انسان کی فکری و ذہنی نشوونما کی ترقی نہی ہو پارہی۔ یہاں اس انسانیت میں نظریات ریڈی میڈ شکل میں ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوجاتے ہیں اور کوئی بھی ان پر سوال نہیں اٹھاتا۔ لوگ ان کی خاطر ایک دوسرے کی جانیں لے لیتے ہیں۔ ان کی وجہ سے ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں۔

اس دنیا میں سب کا یقین یہی ہے کہ وہی سچے ہیں اور ان کا سچ ہی حقیقی سچ ہے۔ باقی سب جھوٹ ہے۔ ہر کوئی ایک جیسا سوچ رہا ہے کہ بس وہی سچا ہے۔ اس لئے نظریات کی پیچیدگی خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔ کوئی انسان اگر کچھ مختلف سوچتا بھی ہے تو اس پر فتوے صادر کردیئے جاتے ہیں اور اس طرح اس کی سوچ پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ انسان کا ذہن لاکھوں تضادات میں الجھا ہوا ہے۔ انسان کو اس بحران سے نکلنا ہے تو اسے نئی اپروچ اختیار کرنی ہوگی۔ پرانی اپروچ آؤٹ آف ڈیٹڈ ہو چکی ہے۔ نظریات کا دور ختم ہورہا ہے۔ ریڈی میڈ نظریات شکوک و شبہات سے خوف زدہ ہیں۔ اب انسان میں اعتماد جنم لے رہا ہے، اسی لئے وہ ریڈی میڈ نظریات پر سوالات اٹھا رہا ہے اور نئی سوچ و فکر جنم لے رہی ہے۔

یہ سب کچھ سائنس کی وجہ سے رونما ہورہا ہے۔ سچ کی حقیقی تلاش کے لئے ضروری ہے کہ انسان کا دماغ کونئے خیالات سے روشناس کرایا جائے۔ شک ہی وہ چیلنج ہے جو کبھی نہ کبھی انسان کو سچ کی روشنی سے روشناس کراسکتا ہے۔ کیونکہ شک وہ چیز ہے جس کی خود بھی تفتیش ہوتی رہتی ہے۔ شک کبھی بھی نظریے کا روپ نہیں دھاڑ سکتا۔ سائنس اس وقت کا سچ کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ سائنس تعصبانہ نظریات سے آزاد ہے۔ اس کی بنیاد علم، فکر اور تجربات پر ہے اور ہر وقت شکوک و شبہات کارفرما رہتے ہیں اور پھر ان شکو ک و شبہات کی بھی تفتیش کا عمل جاری رہتا ہے۔ سائنس ملحد یا غیر ملحد نہیں۔ سائنس کی بنیاد کسی فرقے یا عقیدے پر نہیں ہے۔ اس لئے سائنس اب تک کا ایک حتمی کائناتی سچ ہے۔ اس وقت سائنس کی دنیا ہی وہ دنیا ہے جو سچ ہے یا پھر سچ کی جانب گامزن ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).