پلاسٹک سے سٹرکیں بنانے کا منصوبہ


دنیا میں تقریبا 40 ملین کلو میٹر لمبی سڑکیں ہیں اور پاکستان میں تقریبا 264,401 کلومیٹر سڑکیں، سینکڑوں بلکہ لاکھوں بیرل خام تیل سے تیار کردہ تارکول کے استعمال سے بنی ہیں اب ہم پاکستان کے دو بڑے مسائل کو حال کر سکتے ہیں سڑکوں کا خراب معیار، جہاں ہم گاڑیاں چلاتے ہیں اور ملک میں بڑھتی ہو ئی پلاسٹک فضلہ کی مصنوعات جو کہ پاکستان سالانہ 300 ملین ٹن پیدا کر رہا ہے جو کلین اینڈ گرین نیا پاکستان کے خواب کو چکناچور کر رہا ہے۔

عام طور پر سڑکوں پر 90 فیصد پتھر، چونا، ریت اور 10 فیصد تارکول کی مقدار پائی جاتی ہے جس سے سٹرکیں تعمیر ہوتی ہیں جن کی عمر اوسطاً پندرہ سے بیس سال ہوتی ہے اور یہ ماحول میں گرمی پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہیں اب ہم سٹرکوں کی تعمیرو مرمت میں پلاسٹک فضلہ کو پگھلا کے تار کول کی جگہ استعمال کر سکتے ہیں جو کہ تارکول کی نسبت زیادہ مضبوط، کم لاگت والی، زیادہ بوجھ برداشت کرنے والی اور اوسطاً سو سال تک عمر والی سٹرکیں ہوں گی۔

پلاسٹک کی افادیت میں اب توسیع ہو رہی ہے۔ پلاسٹک سے اب اینٹیں بنائی جا سکتی ہیں، سٹرکیں بنائی جا سکتی ہیں۔ پلاسٹک کو اب انسانی ترقی اور ملکی ترقی میں استعمال کیا جا سکتا ہے مضبوط، کم لاگت، اور زیادہ عمر والی سٹرکیں بنانے کے لیے تارکول کی جگہ پلاسٹک مصنوعات کے فضلہ کو پگھلا کے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ایک ماحول دوستانہ طریقہ ثابت ہو گا۔ اس انقلابی قدم سے ملکی معیشت کو بہت فائدہ ہو گا۔ پلاسٹک کو جلانے سے ہوائی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ دریا اور سمندر میں پلاسٹک فضلہ جانے سے آبی آلودگی پیدا ہوتی جو آبی حیات کے لیے بہت خطرناک ہوتی ہے۔

ہر شہر میں ری سائیکینگ پلاسٹک پلانٹ لگائے جانے چاہئیں جس سے پلاسٹک فضلہ سے بڑتے ہوئے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ پلاسٹک سے بنی سٹرکوں کو روایتی سٹرکوں کے مقابلے میں سیلاب یا پانی کی نکاسی سے کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں پلاسٹک کی سٹرک با آسانی، سادہ، موثر اور کم لاگت سے مرمت کرنے میں آسان ہے۔ پلاسٹک فضلہ ماحول کے لیے خطرناک ہے لہذا ہمیں پلاسٹک فضلہ ک مناسب استعمال سے حکومتی پیسہ اور ماحول دونوں کو بجا سکتے ہیں کیونکہ یہ ایک مثبت و ماحول دوست قدم ہے اور تارکول کی جگہ ہمیں اس سے فائدہ حاصل کرنا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).