میرا نام ہاجرہ ہے، میں پاگل نہیں ہوں


میرا نام ہاجرہ ہے۔ میں پاگل نہیں ہوں مگر پھر بھی کبھی کبھی لگتا ہے کہ شاید۔ کسی بھی ذہنی تکلیف میں مبتلا انسان کو ہمارے ہاں پاگل ہی کہا جاتا ہے ناں؟ وہ ایک بیماری ہوتی ہے ناں شیزوفرینیا جس میں انسان کو کچھ نہ ہونے کے باوجود بھی چیزیں دکھائی اور سنائی دیتی ہیں؟ نہیں نہیں میں شیزوفرینیا کی مریضہ نہیں ہوں میری بیماری بڑی انوکھی اور عجیب و غریب ہے۔ یوں تو میں ذہنی اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست اور توانا ہوں مگر پھر بھی کبھی کبھار لگتا ہے کہ کہیں پہ کچھ تو غلط ہے۔

کئی بار جب کوئی کچھ کر رہا ہوتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ وہ جو کر رہا ہے وہ نہیں کر رہا بلکہ کچھ اور کر رہا ہے۔ عجیب سی بات ہے ناں؟ اب کل ہی کی بات لے لیجیے، کل جب میرے بیٹے نے چاکلیٹ سے سنے ہاتھ بیڈ شیٹ پر لگا دیے تو میری ساس جو وہیں بیٹھی میری نند کے بالوں میں تیل ڈال رہی تھیں سختی سے کہنے لگیں بیڈ شیٹ کا ستیاناس کردیا ایک بچہ نہیں سنبھالا جاتا آخر کو بچے کو تمیز سکھانا ماں کا کام ہے مگر اپنے پلے کچھ ہوگا تو کسی کو کچھ سکھاؤ گی ناں یہ کہہ کر وہ تو تیل لگانے لگیں مگر مجھے لگا وہ کہہ رہی ہیں چھوٹے بچوں کی ماؤں کو تو بہت بھاگ دوڑ کرنی پڑتی ہے پتہ بھی نہیں چلتا کب گڑبڑ کردیں شریر کہیں کے۔

اور میری نند جو اس صورتحال کو کافی انجوائے کر رہی تھی اس کے چہرے پر ایک استہزائیہ مسکراہٹ تھی، مگر مجھے لگا کی وہ دوستانہ انداز میں مجھے دیکھ رہی ہے۔ ایسے ہی جب میں شام میں واک کے لئے گھر سے باہر نکلی تو پڑوس والے انکل خوب چلا چلا کر کچھ بچوں کو ڈانٹ رہے تھے۔ ان بچوں نے ان کے درخت سے لیموں توڑے تھے اور اب ایک دوسرے کے نشانے لگا رہے تھے۔ شرم نہیں آتی تمہیں چوری کرتے ہو میں اتنی محنت کر کے یہ تمہارے لئے لگاتا ہوں؟

مجھے لگا وہ ان بچوں کو پاس بلا کے یہ کہہ رہے ہیں کہ دیکھو بچو آپ نے سب ضائع کردیا، کھانے کی چیز کے ساتھ نہیں کھیلتے۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی کی تو بات ہے جب میں اپنے بھائی کے گھر گئی تھی۔ بڑے خوشگوار ماحول میں سب بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ پھر ٹی وی چینلز کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔ بھابھی نے شرارت سے بھائی کے بارے میں کہہ دیا کہ بس یہ اور ان کا اسپورٹس چینل، اس کے بعد انہیں کوئی ہوش نہیں رہتا۔ بھائی کو ان کا یہ کہنا کافی برا لگا، اور انہوں نے سب کے سامنے بھابھی کو اچھا خاصا ڈانٹ دیا۔

دیکھ کر ایسا لگا کہ ناگوار گزرنے کے باوجود انہوں نے در گزر کر دیا ہو۔ اسی طرح سے کچھ دن پہلے میری ایک سہیلی اپنے سسر کو کوسنے دے رہی تھی کہ وہ ہر بات میں خوامخواہ مداخلت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ مجھے لگا وہ کہہ رہی ہے سسر کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں، مگر کوئی بات نہیں بوڑھے ہیں اور پھر بیمار بھی تو رہتے ہیں ایسے میں انسان چڑچڑا ہو ہی جاتا ہے۔ میری طبیعت شروع سے ہی بہت حساس رہی ہے۔ سب کہتے ہیں کہ ہاجرہ کا دل بہت نرم ہے۔

غلط رویہ خواہ وہ کسی کا بھی ہو دیکھ کر میں بہت دکھی ہو جاتی ہوں۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ لوگ نرمی اور در گزر سے کام کیوں نہیں لیتے۔ آخر ان کے دل اتنے پتھر کیوں ہیں کہ وہ کسی کو ذرا سا بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ ایسی بیسیوں باتیں ہیں جو میں دیکھتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ سنگ دلی اور کرختگی سے بھرے رویوں کے لوگ اگر یہاں نارمل ہیں تو پھر شاید میں پاگل ہی ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).