سردی سے الرجی، جس نے ایک خاتون کی زندگی اجیرن بنا دی


پاکستان جیسے گرم ممالک میں جہاں گرمی آ جائے تو جانے کا نام نہیں لیتی لوگوں کو موسم سرما کے چند مہینوں کا بےچینی سے انتظار رہتا ہے لیکن دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے لیے ٹھنڈ ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتی ہے اور زندگی کو مشکل تر بنا دیتی ہے۔

کینیڈا کی رہائشی 21 سالہ آرینا کینٹ بھی انھیں میں سے ہیں جن کے لیے موسم سرما بہت ہی مشکل ثابت ہوتا ہے کیونکہ انھیں سردی سے الرجی ہے۔

ان کا جب بھی سردی سے سامنا ہوتا ہے جس میں ہوا، بارش، سوئمنگ پولز کا ٹھنڈا پانی اور یہاں تک کہ ان کے مشروب میں اگر برف ہو تو بھی ان کے لیے ناقابل برداشت تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔

بعض اوقات اگر سردی زیادہ ہو تو ان پر اس کا شدید ردعمل ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے الرجی کے نتیجے میں ان لیے سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

اور بدقسمتی سے وہ جس علاقے میں رہتی ہیں یعنی البرٹا وہاں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری تک گر جاتا ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

مونگ پھلی سے الرجی کے علاج میں اہم دوا دریافت

بچوں میں کھانے کی الرجیز کیوں بڑھ رہی ہیں؟

’انتہائی خشک موسم میں زہریلے ذرات تحلیل نہیں ہو سکے‘

آرینا کے مطابق’ مجھے مختلف تہوں میں رہنا پڑتا ہے اور موسم کی تبدیلی کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے۔ اور یہ بہت اچانک سے ہوتا ہے تو مجھے آہستہ آہستہ خود کو گرم کرنا پڑا ہے اور جب دوبارہ ٹھنڈی ہوتی ہوں تو اس صورت میں ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ سرد دنوں میں ان کے پاس سوائے گھر کے اندر رہنے کے کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔

آرینا کی بیماری کو ’کولڈ آرٹیکیریا‘ کہتے ہیں جس میں الرجی کی وجہ سے جلد پر بڑی تیزی سے سرخ بڑے دانے نکل آتے ہیں۔

اور یہ بہت ہی شدید ہوتی ہے جس میں آرینا کو ایک ماہ میں تقریباً تین بار ہسپتال بھی جانا پڑتا ہے اور ایک بار ان کو دو دن تک رکھا گیا۔ اب الرجی سے نمٹنے کے طریقۂ کار کے بارے میں سیکھنے کے باوجود بھی ان کو ماہانہ ایک بار ہسپتال جانے کی ضرورت پڑ ہی جاتی ہے اور ان کو اپنے ساتھ انجیکشن رکھنا پڑتا ہے۔

آرینا نے مزید کہا کہ’ لوگ میرا یقین نہیں کرتے یا نہیں جانتے کہ اصل میں یہ الرجی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہاں آرینا‘ تو ہمیشہ ٹھنڈی رہتی ہو لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے تمہیں الرجی ہے۔‘

انھوں نے ملازمت کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بتایا کہ ان کے باس اس کے بارے میں زیادہ نہیں سمجھتے ہیں۔

’ان کی سابق ملازمت میں ریستوران کے مالک نے ان سے کہا کہ کوٹ نہ پہنیں کیونکہ یہ غیر پیشہ وارانہ لگتا ہے لیکن جب اس نے مجھے فریج سے کچھ لینے کے لیے بھیجا تو اس کا شدید ردعمل ہوا اور اس سے مالک کو اندازہ ہوا۔‘

آرینا کی پریشانی گرم موسم میں بھی کم نہیں ہوتی کیونکہ فریج اور کمرے میں ایئر کنڈیشننگ سے بھی انھیں الرجی ہو جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ’ اگر میں کوئی ٹھنڈی چیز پی لوں تو مجھے گلے میں ردعمل کا احساس ہوتا ہے جس میں یہ سکڑاؤ اور تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ ایسے ہی ہوتا ہے کہ آپ نے آئس کریم کھا لی ہو۔‘

آرینا کو 14 برس کی عمر میں پہلی بار اس مرض کا سامنا ہوا جب وہ گھر کے باہر پڑی برف ہٹا رہی تھیں کہ اچانک انھیں لگا کہ سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہے۔

دو برس تک ڈاکٹر ان کے مرض کی صحیح تشخیص نہیں کر سکے اور انھیں لگا کہ یہ الرجی کسی خوراک کی وجہ سے ہے اور 16 برس کی عمر میں ڈاکٹروں کو اندازہ ہوا کہ اصل وجہ سردی ہے۔

برٹش ایوسی ایشن آف ڈرماٹالوجسٹ سے منسلک ڈاکٹر ولایت حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ’برطانیہ میں پانچ میں سے ایک شخص کو کسی نہ کسی شکل میں جلد کی الرجی ہے اور اس یہ مختلف اسباب کے نتیجے میں ہوتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ’ کولڈ آرٹیکیریا کی وجہ سے میں سرد موسم میں آپ کے جسم کا مدافعتی نظام الرجی کے خلاف مدافعت کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کی جلد پر سرخ دھبے ابھرتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ’اس کے نتیجے میں آپ کے ہونٹ اور گلا سوج جاتا ہے اور اس کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بنیادی پر اس کی وجہ سے شمالی نصف کرہ میں کرسمس بڑی حد تک تکلیف دہ بن جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp