رفال کے معاملے پر راہل گاندھی نے قوم کو گمراہ کیا: امت شاہ


رفال سودا

کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ اس معاہدے میں مقررہ ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہے

انڈین سپریم کورٹ نے رفال جیٹ طیاروں کے دفاعی سودے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے بی جے پی کی حکومت کے خلاف دائر کی جانے والی تمام درخواستیں خارج کر دی ہیں۔

یہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کے لیے اطمینان کا باعث ہے کیوں کہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں الزام لگا رہی تھیں کہ رفال کے سودے میں حکومت بدعنوانی کی مرتکب ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے پر پیٹیشنز خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی مزید چھان بین نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ دیا۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

انڈیا میں رفال جیٹ پر سیاسی طوفان کیوں؟

میرے پاس موجود معلومات سے مودی خوفزدہ ہیں: راہل

سپریم کورٹ میں موجود نامہ نگار سچتر موہنتی نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ رفال طیاروں کی خریداری میں کسی بدعنوانی کا ثبوت نہیں ملا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جہازوں کی قیمت کے تعین اور خریدنے کے عمل پر تو کسی حد تک شک کیا جا سکتا ہے، لیکن اس دوران کسی گھپلے کے شواہد نہیں ملے اور اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ اس معاہدے سے کسی نے مالی فائدہ اٹھایا ہو۔

چیف جسٹس گوگوئی نے کہا کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ حکومت کو طیارے خریدنے یا نہ خریدنے کا مشورہ دے، اور نہ ہی یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جہازوں کی قیمت کا تعین کرے۔

سچتر موہنتی کے مطابق تین رکنی بینچ نے 17 منٹ میں فیصلہ سنایا۔ عام طور پر چیف جسٹس فیصلہ سنانے وقت مائیک استعمال نہیں کرتے لیکن یہ فیصلہ انھوں نے مائیک پر پڑھ کر سنایا۔

فیصلے کے بعد بی جی پی کے صدر امت شاہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو ‘جھوٹ بولنے’ پر معافی مانگنی چاہیے۔

‘کانگریس کے صدر نے اپنی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا اور ملک کو گمراہ کیا۔’

کانگریس کا ردِ عمل

کانگریس کے ترجمان رندیپ سجریوالا نے کہا کہ ان کی جماعت یہ معاملہ سپریم کورٹ نہیں لے کر گئی تھی اور یہ کہ سپریم کورٹ کا دائرہ کار محدود ہے۔

انھوں نے وزیرِ اعظم مودی پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔

کانگریس کی رہنما جیوتی رادتیا سندھیا نے کہا کہ ‘میں نہیں سمجھتی کہ یہ ہمارے لیے دھچکہ ہے۔ ہم اب اس معاملے کو پارلیمان میں اٹھائیں گے۔’

رفال تنازع ہے کیا؟

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب انڈیا کی وزارتِ دفاع نے 2010 میں فرانس سے 59 ہزار کروڑ مالیت کے جنگی جہاز خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کے ذریعے انڈیا سوویت زمانے کے جنگی طیارے تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ رفال جیٹ طیارہ طویل فاصلے کے مشن بشمول انتہائی درست سمندری اور بری اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان طیاروں کی پہلی کھیپ 2019 میں انڈیا کے حوالے کیے جانے کی توقع ہے۔

راہل گاندھی

راہل گاندھی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں

کانگریس کو کیا اعتراض تھا؟

اس موقعے پر کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ اس معاہدے میں مقررہ ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی اس معاملے پر مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ نریندر مودی کی حکومت اس معاہدے میں انیل امبانی کی کمپنی کو شامل کر کے اقربا پروری کی مرتکب ہوئی ہے۔

راہل گاندھی نے کہا تھا: ‘وزیر اعظم نے ذاتی طور پر مذاکرات کر کے رفال کے معاہدے میں تبدیلی کرائی ۔۔۔ وزیر اعظم نے انڈیا کو دھوکہ دیا ہے۔ انھوں نے ہمارے فوجیوں کے خون کی بےحرمتی کی ہے۔’

کانگریس جماعت نے مودی پر یہ بھی الزام لگایا تھا کہ 2012 کے معاہدے کے مقابلے میں حکومت فی طیارہ فرانس کو زیادہ رقم ادا کر رہی ہے۔

عام آدمی پارٹی اور یونین پارٹی یہ معاملہ سپریم کورٹ لے گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp