تھانیدار رمضان کے بعد تھانیدار عید


\"wisiپشاور میں ہونے والی دو عیدوں کی برکت سے بہت کام اچھے بھی ہو جاتے ہیں۔ ایک اچھا کام تو یہ ہوتا ہے کہ عید پشاور میں منا کر اگلے دن بندہ سسرال پہنچ کر دوبارہ عید منا لیتا ہے۔ ایسا کر کے اپنی طرف سے کچن کمانڈر صاحب کے سامنے سرخرو ہو جاتا ہے۔ دو مختلف دنوں میں تازہ بہ تازہ سوئیاں عید کی نماز اور عیدی وغیرہ مل جاتی ہے۔

اس بار پشاور میں دو عیدیں ہوتی دکھائی نہیں دیتی ہیں۔ بھلا ہو سرکار کا جس کی کوشش اور ہمت سے ایک ہی عید ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ سرکار سے ہرگز مراد مرکزی یا صوبائی حکومت نہ لیں۔ اپنی آسانی کے لئے آپ تھانیدار ہی سمجھ لیں بلکہ تھانیدار ہی سمجھیں۔ پشاور میں کیونکہ مثالی حکومت ہے راوی بلکہ کابل عیش ہی لکھ رہا ہے۔ تو تھانیدار صاحب بھی بالکل ہی فراغت محسوس کر رہے ہیں۔

تھانیدار صاحب کے بقول کرنے کا کوئی خاص کام تو ہے نہیں۔ سب کچھ خود بخود ہی ہو جاتا ہے۔ ایسے میں انہیں خواب آیا کہ کیوں نہ عید اکٹھی کرائی جائے۔ یہ خواب انہیں بروقت آیا تب ابھی شعبان کا چاند دیکھنے کو مفتی صاحب نے کمر نہیں باندھی تھی ۔ صوبائی حکومت کو تھانیدار صاحب نے فون کیا کہ اس بار چاند کا کچھ کر لو۔ یہ سن صوبائی حکومت نے تو پھرتی سے ہاں کر دی مرکزی حکومت کا یہ مسلہ ہی نہیں ہے۔ مفتی صاحب سے جب بات کی گئی تو انہوں نے تھانیدار صاحب کی امید کے خلاف فورا بھرپور تعاون کا یقین دلا دیا۔

صوبائی حکومت ہاں کرنے کے بعد سو گئی اور مفتی صاحب نے گواہیاں آنے پر شعبان کی یکم کا اعلان کر دیا۔ تھانیدار صاحب صوبائی حکومت کو کہتے رہے کہ جب تک شعبان کی تاریخ کا تنازعہ حل نہیں ہو گا رمضان اکٹھا نہیں ہو سکے گا۔ صوبائی حکومت کپتان کے مگرے لگ کے مرکزی حکومت کی اوئے اوئے کرنے میں مصروف تھی۔ چاند کا اسے کیا خیال ہونا تھا پھر اک دن تھانیدار صاحب نے سرکار کو فون کیا جیسے کسی تھانیدار کو کرنا چاہئے۔ اس فون کا فوری اثر ہوا ۔

شعبان کی بیس تاریخ تو صوبائی حکومت مفتی صاحب اور تھانیدار صاحب کا اجلاس ہوا۔ سرکاری اور مقامی کمیٹی کی تاریخ میں فرق تھا اس کی وجہ مفتی صاحب کے پاس آنے والی چاند کی گواہیاں تھیں۔ تھانیدار صاحب نے گواہوں کو طلب کر کے جب ان سے چاند کی تفتیش کی تو گواہوں کی آنکھیں دھندلا گئیں۔ کمزور دل کی وجہ سے گواہ جب مکر گئے کہ دیکھا تو تھا چاند ہی تھا۔ کیا پتہ چاند نہ ہو وغیرہ کی پوزیشن لے بیٹھے تو مقامی اور مرکزی کمیٹیوں کا تنازعہ طے ہو گیا۔ شعبان کی تاریخ دونوں کمیٹیوں نے ایک ہی مان لی۔

تھانیدار صاحب نے اس کے بعد مفتی صاحب سے کہا کہ رمضان والے گواہان کو بھی میری طرف ہی بھجوائیں۔ تھانیدار صاحب کو گواہوں سے تفتیش کرنے میں سواد ہی بڑا آیا تھا۔ پر ہوا یہ کہ اب روزے ہی رکھنے تھے ایک دن بعد شروع ہو جائیں اس میں کسی مسلمان کو کیا اعتراض ہو سکتا۔ کسی گواہ نے تھانیدار صاحب سے ملاقات کا گولڈن چانس لینے کی زحمت ہی نہ کی۔ کون جلدی روزہ رکھنے کے چکر میں اپنی ہڈیاں سینکوانے کا رسک لیتا ۔ کوئی گواہی دینے ہی نہ آیا ۔جب گواہیاں ہی نہ آئیں تو رمضان کا آغاز اکٹھے ہو گیا۔

رمضان کیونکہ ایک ہی تاریخ کو شروع ہوا۔ اس لئے بہت امکان ہے کہ عید مدت بعد ایک ہی ہو جائے۔ ایسا ہو گیا تو دو عیدوں کے مزے لینے والے ہم جیسے شوقینوں کا کیا ہو گا۔ گواہ حضرات کو ہمت کرنی چاہئیے ایسی بھی کیا کہ بندہ کھال بچانے کو گواہی ہی نہ دے۔ پھر بھی دل زور نہیں پکڑ رہا تو گواہوں کو نوید مسرت ہو ۔اب تھانیدار صاحب ریٹائر ہو چکے ہیں۔

گواہ حضرات بس اتنا یاد رکھیں کہ اگر پھر چاند کی تفتیش کسی تھانیدار نے ہی کی تو ہمارا ذمہ کوئی نہیں۔ ریٹائر تو چلو وہ ہو گئے ہیں پر ان کی جگہ بھی تو تھانیدار ہی آیا ہے۔ اسے کونسا پتہ نہیں ہونا کہ چاند ایک ہی دن کیسے دیکھا تھا۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments