شراب پر پابندی کے بعد مطالبہ آئے گا کہ اقلیتیں جزیہ دیں: فواد چوہدری


جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نےکہا کہ شراب پر پابندی لگا دیں تو اس کے بعد اگلا مطالبہ آئے گا کہ عورتیں گھروں سے نہ نکلیں۔ اس کے بعد مطالبہ آئے گا کہ اقلیتیں جزیہ دیں۔ یہ اسلام کی جو تشریح کرتے ہیں وہ تو طالبان کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا ہے کہ شراب کا نشہ ہماری سوسائٹی کو خراب کررہا ہے۔ ہندو مذہب میں شراب کا نشہ ممنوع ہے۔ آئین میں غیر مسلم کے نام پر شراب بیچنے کا لائسنس دینا توہین مذہب کے زمرے میں آتا ہے۔  میرے مذہب کی توہین کی جاتی ہے۔ انفارمیشن منسٹر کی حیثیت سے فواد چوہدری کو ذمہ دارانہ بیانات دینے چاہیئں۔

چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلامی ریاست میں غیر مسلم کمیونٹی کو شراب پینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دیگر مذاہب کی قیادت کو بلا کر اس پر ایک اجتماع کر لیں تو سارے اس پر متفق ہیں کہ یہ کاروبار بند ہوناچاہیے۔ اس سے معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔ یہ حقیقت ہے کہ اس ملک میں اقلیتوں کے نام پر شراب بکتی ہے، مسلمان اس کو پیتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ یہاں پر جو آدمی اٹھتا ہے فلم پر پابندی لگا دو، شیشہ پر پابندی لگا دو، عورتیں گھر سے باہر نا نکلیں ان پر پابندی لگا دو۔ کتنی چیزوں پر پابندی لگائیں گے؟ کیا ہم نے اپنے ملک کو ایک سوسائٹی اور معاشرے کے طور پر آگے لے کر جانا ہے یا ہم نے ہر طرف سے دب جانا ہے۔

انہوں نے کہا ہمارے لوگوں میں تنقیدی سوچ افغانستان سے آ رہی ہے۔ پڑھا لکھا آدمی بات نہیں کرتا کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ یہ سب میرے پیچھے پڑ جائیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 37 میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ ہندو مذہب میں جائز ہے اس لئے اجازت دی گئی، کئی غیر مسلم ہوں گے جو کہتے ہوں گے اجازت ہونی چاہیے۔ فواد چودھری نے کہا ڈاکٹر رامیش کمار کو میڈیا پر رہنے کا شوق ہے۔ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اسلام کی جو تشریح کرتے ہیں وہ تو طالبان کی ہے۔ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ افغانستان کے اندر جونظام تھا وہ اصل مدینہ کی ریاست تھی تو آپ کی مرضی، میرا اس پر اختلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ رحم پر مبنی ریاست ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).