سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق دہری شہریت پر قانون سازی کی ضرورت!


سپریم کورٹ نے دہری شہریت کے از خود نوٹس کیس کو نمٹاتے ہوئے، فیصلہ دیا ہے کہ سرکاری ملازموں کے دہری شہریتیں حاصل کرنے کے معاملے پر واضح قانون سازی کی جائے، اور اُنہیں مناسب مہلت دے کر غیر ملکی شہریتیں ختم کروائی جائیں، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی شہریت کے حامل لوگوں کو سرکاری ملازمتیں دینا خطرناک ہوسکتا ہے، دہری شہریت کے بارے میں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ انتہائی اہم ہے، اس سلسلے میں ہم نے سالہاسال سے اپنے کالموں میں واضح قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا تھا، مگر کسی بھی حکومت نے اس پر کان نہیں دھرے۔

ہمیں معلوم تھا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور حکومتیں اس معاملے پر جس بے احتیاطی سے عمل پیرا ہیں ایک نہ ایک دن یہ معاملہ کسی بڑے پنڈورا بکس کی صورت میں کھل کر سامنے آجائے گا، سو وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا، دہری شہریت کا معاملہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور اسی لئے ہم نے ہمیشہ 1973ء کے آئین میں دہری شہریت والوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کی مخالفت کی ہے، اب جبکہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ صادر کر دیا ہے تو پارلیمنٹ کو اس سلسلے میں واضح قانون سازی کرنی پڑے گی۔

دہری شہریت کے معاملے کو اوورسیز پاکستانیوں کی رائے کے بغیر چھیڑا گیا تو ایک نیا پنڈورا بکس بھی کُھل سکتا ہے لہذا اس معاملے کو بڑی سمجھداری سے نمٹانے کی ضرورت ہے، صدر زردای کے دور میں پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے چند گروہوں نے اپنے مفادات کے لئے اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے دہری شہریت کا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا تھا۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ اوورسیز پاکستانیوں سے اس سلسلے میں کسی نے کوئی رائے نہیں لی تھی اور نہ ہی کسی نے اوورسیز پاکستانیوں سے کسی قسم کی کوئی مشاورت کی تھی۔

اس موقع پر یہ جان کر انتہائی حیرت ہوئی تھی جب ایم کیو ایم کی طرف سے پارلیمنٹ میں مذکورہ بل پیش کیا گیا تو حکومتی پارٹی کی طرف سے اس کی کوئی مخالفت نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی دوسرے گروپ نے اس بل پرکوئی اعتراض کیا، اس سے ثابت ہوتا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے تمام گروہ ایک رائے رکھتے ہیں، ویسے تو اوورسیز پاکستانیوں کا کوئی بھی ایک مشترکہ پلیٹ فارم نہیں ہے جس سے وہ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کر سکیں لیکن مختلف اوقات میں مختلف پلیٹ فارم پر اوورسیز پاکستانیوں کی یہ رائے کُھل کر سامنے آ چکی ہے کہ وہ دہری شہریت والوں پر 1973 ء کے آئین کے تحت انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

اس کی ایک ہی بڑی وجہ بیان کی جاتی ہے کہ پاکستان کے انتخابات میں صرف وہی اوورسیز پاکستانی حصہ لیتے ہیں جو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کے بعد واپس بیرونِ ملک آکر آباد ہونے کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ حقیقی طور پر نہ تو اوورسیز پاکستانیوں کے نمائندے ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے لئے کوئی جدوجہد کرتے ہیں لہذا عام اوورسیز پاکستانی اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ پاکستان کے انتخابات میں دہری شہریت والوں پر پابندی برقرار رہنی چاہیے۔

ویسے بھی دہری شہریت والوں پر پابندی ختم کرنے سے دوسرے بہت سے پنڈورا بکس کُھل جایں گے جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ ایسے پاکستانی شہری جو ملک سے باہر بیٹھ کر ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور وہ دہری شہریت بھی رکھتے ہیں جب وہ واپس پاکستان آکر انتخابات میں حصہ لیں گے تو اُنہیں کوئی بھی روک نہیں سکے گا اور اس طرح اوورسیز پاکستانیوں کے نام پر ملک دشمن عناصر اسمبلیوں میں پہنچ جائیں گے۔ خدا کا شکر ہے کہ اُس دور میں کسی ٹیکنیکل اعتراض کی وجہ سے ایم کیو ایم نے اپنا دہری شہریت کا بل واپس لے لیا تھا اور اس طرح اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق پر شب خون مارنے کی وہ ناپاک کوشش کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

ہم نے اپنے ہی کالموں میں یہ نشاندہی بھی کی تھی کہ پچاس ہزار سے زائد پاکستانی سرکاری ملازمیں اور کاروباری شخصیات اور اُن کی فیملیوں نے کسی نہ کسی طرح دہری شہریتیں حاصل کر رکھی ہیں اور وہ اس انتظار میں ہیں کہ مناسب وقت پر اس کا بھر پور فائدہ حاصل کریں گے، بیشک موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے بارے میں زیادہ معلومات رکھتی ہے اور ان کے پاس اوورسیز پاکستانیوں کے بارے میں واضح پلان بھی موجود ہے پھر بھی ہم یہ رائے رکھتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کے دیرینہ مسائل اور دہری شہریت جیسے معاملات پر بھرپور قانون سازی کرنے کے لئے اوورسیز پاکستانیوں کے نمائندہ پلیٹ فارم (اوورسیز پاکستانی ایڈوائزری کونسل) سے مشاورت ضرور کی جائے۔

یہ تو سب جانتے ہیں کہ نوے لاکھ سے زائد اوورسیز پاکستانی انتہائی مُحبِ وطن ہیں اور زندگی کا زیادہ حصہ وطن سے دور گزارنے کی وجہ سے اُن کے دلوں میں وطن کی محبت اور زیادہ بڑھ گئی ہے لہذا یہ اوورسیز پاکستانی ہرگز برداشت نہیں کریں گے کہ اُن کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی جائے اور اوورسیز پاکستانی یہ بھی برداشت نہیں کریں گے کہ ملک دشمن عناصر وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھیں۔

آج دراصل جو سازش تیار کی جا رہی ہے اُس کے مطابق پارلیمنٹ میں موجود چند جماعتیں اپنے اپنے حواریوں کو دہری شہریت کی چھتری تلے منتخب کروا کے ایوانوں کے اندر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا سوچ رہی ہیں اس سازش کے تحت کہیں بھی اوورسیز پاکستانیوں کے حقیقی نمائندوں کو پارلیمنٹ میں جگہ دینے کا کوئی اشارہ نہیں ملتا لہذا صاف ظاہر ہے کہ اسمبلیوں میں موجود گروہ اپنے اپنے حواریوں کو ہی پارلیمنٹ میں پہنچانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

 اوورسیز پاکستانی ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اوورسیز پاکستانی یہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی آج کی عبرت ناک صورت ِحال کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ عوام کے حقیقی نمائندوں کو ایوانوں تک پہنچنے نہیں دیا گیا اور چند سو مخصوص خاندانوں کے لوگوں نے پارٹیاں بدل بدل کر اسمبلیوں پرقبضہ جما رکھا ہے ایسے میں ملک حقیقی جمہوریت کے ثمرات کبھی بھی حاصل نہیں کر سکتا اور عوام اپنے حقوق کے لئے ہمیشہ کی طرح دربدر کی ٹھوکریں ہی کھاتے رہیں گے۔

اوورسیز پاکستانی ملک اور قوم کی محبت سے پوری طرح سرشار ہیں اورہر طرح سے ملک کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں لیکن پاکستان جاکر انتخابات میں حصہ لینے سے بہتر سمجھتے ہیں کہ جو لوگ پاکستان میں رہتے ہیں وہی پاکستان کی سیاست میں بھر پور حصہ لیں اور انتخابات کے ذریعے ایوانوں میں جاکر عوام اور اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کی پاسداری کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).