کشمیر: احتجاجی مارچ سے قبل سرینگر میں کرفیو


کشمیر

کشمیر میں مظاہرین کی پولیس فائرنگ میں ہلاکتوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندوں نے پیر کے روز سرینگر میں تعینات ہندوستانی فوج کی پندرہویں کور کے ہیڈکوارٹر کی طرف عوامی مارچ کی کال دی تھی۔ مارچ کو روکنے کے لیے بادامی باغ میں واقع وادی کی سب سے بڑی فوجی چھاونی کے گردونواح میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔

علیحدگی پسندوں کے اتحاد ‘مشترکہ مزاحمتی فورم’ کے رہنماوں سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک نے مارچ کی کال گذشتہ ہفتے پلوامہ میں تصادم کے دوران سات مظاہرین کی ہلاکت کے خلاف دی تھی۔

فورم کے بیان میں کہا گیا تھا: ‘بھارت روزانہ نہتے عوام کو تہہ تیغ کررہا ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں بھارتی فوج ایک ساتھ ہم سب کو مار دے، اسی لیے فوجی چھاونی کی طرف مارچ اب ناگزیر ہے۔’

تاہم فوجی ترجمان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کال پر توجہ نہ دیں۔ ترجمان کے مطابق، ‘پاکستان اور کشمیر میں اس کے حمایتی لوگوں کو فوج کے سامنے کھڑا کرکے خون خرابہ کو ہوا دے رہے ہیں۔ فوج ہمیشہ ضبط سے کام لیتی ہے، اس لیے عوام کو چاہیے کہ ان کی گمراہ کن باتوں میں نہ آئیں۔’

یہ بھی پڑھیے

‘کشمیر میں ہلاکتوں کو روکا جائے’

آٹھ کشمیری شہریوں کی ہلاکت، تین روزہ سوگ اور احتجاج

پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والی 19 ماہ کی کشمیری بچی

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سنیچر کو پلوامہ کے سرنو گاوں میں ایک تصادم کے دوران حزب المجاہدین کے کمانڈر ظہور ٹھوکر اپنے دو ساتھیوں سمیت مارے گئے، جسکے بعد جائے تصادم کے قریب ہزاروں لوگوں نے مظاہرے کیے۔ فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس میں سات افراد ہلاک اور سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ ان ہلاکتوں کے بعد کشمیر میں تین روزہ ہڑتال ہوئی۔

احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے حکام نے سرینگر کے بادامی باغ میں واقع فوجی چھاونی کے ارد گرد دس کلومیٹر کے علاقے میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ پلوامہ اور دیگر اضلاع میں بھی سخت سیکورٹی پابندیاں نافذ ہیں۔

کشمیر

کشمیر میں مشترکہ مزاحمتی فورم نے ہڑتال کی کال دی ہے

میرواعظ عمرفاروق اور سید علی گیلانی کو گھروں میں نظربند کیا گیا ہے تاہم محمد یاسین ملک گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے ہیں تاکہ وہ مارچ کی قیادت کرسکیں۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ مارچ کو ناکام بنانے کی خاطر ہر طرح کا حربہ آزمایا جارہا ہے۔

پلوامہ میں ہوئی ہلاکتوں سے ہندنواز سیاسی خیمے میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر نے کہا کہ ‘بھارت کشمیر کو فوجی کالونی سمجھتا ہے اور ایک سازش کے تحت یہاں لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے تاکہ ملک میں الیکشن کی تیاری کی جاسکے۔’

سابق رکن اسمبلی انجینیئر رشید نے بھی اتوار کو اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف احتجاجی مارچ کیا تاہم انھیں گرفتار کرکے ذیلی جیل کوٹھی باغ میں قید کیا گیا۔ انھوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے مبصرین کی ٹیم کو فوراً کشمیر روانہ کرے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فی الوقت کشمیر میں 230 عسکریت پسند سرگرم ہیں جنکے خلاف ‘آپریشن آل آوٹ’ جاری ہے۔ یہ سال عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنوں کے حوالے سے نہایت خونی رہا۔ پولیس کے مطابق اب تک 240 عسکریت پسند مارے گئے۔ نامعلوم بندوق برداروں نے سات سیاسی کارکنوں کو بھی ہلاک کیا۔

قابل ذکر ہے جائے تصادم کے قریب مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ کے متعدد واقعات میں اس سال 46 افراد مارے گئے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp