پہلی مرتبہ امریکہ کی تیل کی برآمدات درآمدات سے زیادہ


تیل

گذشتہ ہفتے امریکہ تیل برآمد کرنے والا ملک بن گیا، یعنی اس کی خام تیل کی کل درآمد کے مقابلے میں اس کی تیل کی برآمدات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ایسا پچھلے 75 برسوں میں پہلی بار ہوا ہے کیونکہ امریکہ اب تک تیل کے لیے دیگر ممالک سے درآمدات پر انحصار کرتا رہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل بنانے کی بات کئی بار کہہ چکے ہیں۔

امریکہ میں تیل کی پیداوار میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاست ٹیکسس کے پیرمیئن علاقے میں، نیو میکسیکو، جنوبی ڈکوٹا کے بیکن اور ریاست پینسلوینیا کے علاقے مرسلز میں تیل کے ہزاروں کنوؤں سے تیل نکالا جا رہا ہے۔

ان کنوؤں پر امریکہ برسوں سے کام کر رہا تھا۔ پچھلے ہفتے جو اعداد و شمار سامنے آئے اس سے پتا چلتا ہے کہ امریکہ کی تیل کی درآمد میں بھاری کمی آئی اور برآمد میں بھاری اضافہ ہوا ہے۔

ہو سکتا ہے کہ امریکہ تیل کا چھوٹا درآمد کنندہ ملک ہمیشہ رہے لیکن اب پہلے والی بات نہیں رہ گئی کہ وہ غیرملکی تیل پر ہی انحصار کرتا رہے گا۔

امریکہ کے انرجی سٹریٹیجک اور اکنامک ریسرچ کے سربراہ مائیکل لنچ نے بلوم برگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم لوگ دنیا کے طاقتور توانائی کی پیداوار والا ملک بن گئے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیں!

تیل کی قیمتوں کی سیاست

’ایرانی تیل کی فروخت پر پابندیاں آہستہ آہستہ لگائیں گے‘

تیل کی ترسیل صرف نجی آئل ٹینکرز پر کیوں؟

سعودی عرب کے پاس تیل کا کتنا ذخیرہ موجود ہے؟

پچھلے 50 سالوں میں اوپیک دنیا بھر میں تیل کی سیاست کا مرکز رہا ہے لیکن روس اور امریکہ میں تیل کے بڑھتے ذخائر کے بعد اوپیک کی اجارہ داری چیلینج ہوتی نظر آ رہی ہے۔

اوپیک ممالک پر پالیسیوں، قیمتوں اور پیداوار کی حد کے حوالے جوجھ رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے ویانا میں اوپیک اور اس کے دوست ممالک کا ایک اجلاس ہوا تھا۔ اوپیک کو ڈر ہے کہ امریکہ تیل کی پیداوار بڑھاتا ہے تو اس کا عالمی منڈی پر براہ راست اثر پڑے گا۔

اوپیک

اوپیک کیا کرے گا؟

سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار ہیلما کرافٹ کا کہنا ہے کہ ‘اوپیک اتھل پتھل کے دور سے گزر رہا ہے۔’

قطر اس گروپ سے الگ ہونے جا رہا ہے۔ اس کے بعد سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ویانا میں ایک خفیہ اجلاس ہوا ہے۔ اس کے بعد اوپیک کی ایک مجوزہ پریس کانفرنس منسوخ ہو گئی۔ اب پچھلے ہفتے یہ خبر آئی کہ امریکہ نے تیل برآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔

امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن یعنی ای آئی اے کے مطابق امریکہ پچھلے ہفتے سے ہر دن دو لاکھ 11 ہزار بیرل کچا تیل اور ریفائنڈ پیداوار بیرون ملک فروخت کر رہا ہے۔ ان میں ڈیزل اور گیسولین اہم ہیں۔ اس کے مقابلے میں امریکہ نے سنہ 2018 میں اوسطا 30 لاکھ بیرل تیل یومیہ درآمد کیا تھا۔

ای آئی اے کا کہنا ہے کہ سنہ 1991 سے پہلے امریکہ میں تیل کی درآمد کا ڈیٹا ہفتہ وار ہوتا تھا جبکہ ماہانہ ڈیٹا جاری کرنے کا سلسلہ 1973 میں شروع ہوا تھا۔

امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے 1940 کی دہائی سے تیل درآمد کرنا شروع کیا تھا۔ آج کی تاریخ میں امریکہ تیل کے معاملے میں خودکفیل ملک بن چکا ہے۔ امریکی حکومتوں کے لیے تیل کے معاملے میں خود کفالت ہمیشہ سے ایک خواب رہا ہے۔

امریکہ تیل کے کم سے کم نو مزید ٹرمینلز پر کام کر رہا ہے۔ دسمبر کے آخری مہینے سے امریکہ سے تیل کی برآمد مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔

ڈیلویئر بیسن سے تیل نکالنے کا کام اب بھی بڑے پیمانے پر شروع نہیں ہو پایا ہے۔ ڈیلویئر بیسن کے بارے میں خیال ہے کہ تیل کا ذخیرہ مڈلینڈ بیسن سے دو گنا ہے۔

تیل

اب امریکہ تیل بیچ رہا ہے

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ اب تیل خریدنے سے زیادہ تیل فروخت کر رہا ہے۔ یو ایس جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ امریکہ دنیا بھر سے ہر دن 70 لاکھ بیرل سے زیادہ کچا تیل اپنی ریفائنری کے لیے درآمد کر رہا ہے۔

ان ریفائنریز کو ہر دن ایک کروڑ 70 لاکھ بیرل کچے تیل کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسے میں امریکہ دنیا کا سب سے بڑا تیل کا سپلائر ملک بن جاتا ہے۔ امریکہ تیل کی منڈی میں اب ایک بڑا کھلاڑی بن کر ابھرا ہے۔

امریکہ میں تیل کی پیداوار ہر سال 20 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ پچھلی ایک صدی میں امریکہ کی تیل کی پیداوار سب سے تیزی بڑھی ہے۔ اس سال کے شروع میں تو امریکہ نے تیل کی پیداوار کے معاملے میں سعودی عرب اور روس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ سعودی عرب اور روس تیل کی پیدا کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ممالک ہیں۔

سنہ 2016 میں ریسٹاڈ انرجی کی ایک رپورٹ آئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ کے پاس 264 ارب بیرل تیل کے ذخائر ہیں۔ اس میں موجودہ تیل کے ذخائر، نئے پراجیٹکس، حال میں دریافت کیے گئے تیل کے ذخائر اور جن تیل کنوؤں کو دریافت کی جانا ہے، سب شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے پاس روس اور سعودی عرب سے زیادہ تیل کے ذخائر ہیں۔ ریسٹاڈ انرجی کے اندازے کے مطابق روس میں تیل 256 ارب بیرل، سعودی عرب میں 212 ارب بیرل، کینیڈا میں 167 ارب بیرل، ایران میں 143 اور برازیل میں 120 ارب بیرل ہے۔

ٹرمپ

سعودی عرب کے پاس کتنا تیل ہے

تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کو سعودی عرب کی حکومت نے تیل کے ذخائر کا جو اندازہ بتایا ہے اس کے مطابق مصدقہ تیل کے ذخائر 266 ارب بیرل ہیں۔ اوپیک نے سنہ 2015 میں اپنے سالانہ بلیٹن میں اس بارے میں معلومات دی تھیں۔

اگر یہ مقدار صحیح ہے تو اوسطا 1.2 کروڑ بیرل یومیہ پیداوار کے حساب سعودی عرب کا تیل اگلے 70 سالوں میں ختم ہو جائے گا۔ لیکن سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے کافی شکوک و شبہات ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سنہ 1987 میں سعودی عرب نے اپنے تیل کے ذخائر 170 ارب بیرل بتائے تھے، جسے سنہ 1989 میں بڑھا کر 260 ارب بیرل کر دیا گیا تھا۔

ریویو آف ورلڈ انرجی 2016 کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب 94 ارب بیرل تیل بیچ چکا ہے یا خرچ کر چکا ہے، پھر بھی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کے ذخائر 260 سے 265 ارب بیرل ہی ہیں۔

اگر سرکاری ڈیٹا صحیح ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب نے تیل کے نئے ٹھکانے تلاش کر لیے ہیں یا پھر ممکنہ ذخائر کو ہی بڑھا دیا ہے۔

ممکنہ ذخائر کو بڑھانے کی ایک وجہ یہ یو سکتی ہے کہ جن ٹھکانوں سے تیل کی پیداوار ہو رہی ہے وہیں مزید تیل ہے یا پھر اب تک جتنا تیل نکالا گیا ہے اس کی سپلائی پھر سے ہو گئی ہے۔

سعودی عرب میں 1936 سے 1970 کے درمیان ہی تیل کے ذخائر کے بڑے اور بے شمار ٹھکانوں کی دریافت ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس کے مقابلے میں سعودی عرب میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت نہیں کی گئی ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ جہاں جہاں تیل کی پیداوار ہو رہی ہے اس کے بارے میں معلومات حکومت کافی خفیہ رکھتی ہے۔ اس کی معلومات اندر کے گنے چنے لوگوں کو ہوتی ہے۔

ایسے میں کسی بھی دعوے کی تصدیق کرنا ناممکن سا لگتا ہے۔ تیل کے تجزیہ کاروں پر انحصار پر بھی یہ سوالیہ نشان ہے کہ وہ اس بات کو بتانے کی پوزیشن میں نہیں کہ سعودی عرب میں تیل کی پیداوار کب گرنا شروع ہوگی۔

سعودی عرب اب بھی سب سے زیادہ تیل کی پیداوار کر رہا ہے۔ اس سے اس پیشن گوئی کو جھٹکا لگا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کی پیداوار بلند ترین سطح پر جانے کے بعد نیچے آ جائے گی۔

تیل

سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات کس قدر بدل گئے؟

سعودی عرب تیل کی پیداوار والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا سب سے اہم ملک ہے۔ اوپیک دنیا کے 40 فیصد تیل کو کنٹرول کرتا ہے۔

امریکہ حالیہ برسوں تک دنیا کا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک رہا ہے اور اس لیے سعودی عرب کے ساتھ اس کی دوستی مزید بامقصد ہو جاتی ہے۔

لیکن جب امریکہ تیل درآمد کنندہ ملک ہی نہیں رہے گا تو سعودی عرب اس کے لیے کیوں اہم رہے گا؟ کیا امریکہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے؟ ظاہر ہے سفارت کاری اور باہمی تعلقات دوطرفہ مفادات پر قائم ہوتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں امریکہ نے اپنی زمین سے سے تیل کی پیداوار شروع کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آنے والے وقت میں امریکہ کے لیے سعودی عرب ضروری نہیں رہ جائے گا۔ امریکہ ہر دن 90 لاکھ بیرل تیل کی پیداوار کر رہا ہے جو کہ سعودی عرب کے لگ بھگ برابر ہے۔

امریکہ کو 80 فیصدی تیل شمالی اور جنوبی امریکہ سے ملے گا اور سنہ 2035 تک یہ ضرورتیں پوری ہو جائیں گی۔ شمالی امریکہ میں تیل کی پیداوار کی یہی سطح رہی تو عالمی سیاست میں بڑی تبدیلی آئے گی۔

سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اہم تجارت تیل اور ہتھیاروں کی ہوتی ہے۔ اومابا انتظامیہ نےسعودی عرب کو 95 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیےتھے۔ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے اختلاقات بھی کئی معاملوں پر ہیں۔ شام، ایران، اسرائیل فلسطین تنازعے اور مصر میں جمہوریت کے آنے سے دونوں ملکوں میں اختلاف رہا ہے۔

سعودی عرب نہیں چاہتا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرے، لیکن اوباما انتظامیہ نے کیا تھا۔ تاہم ٹرمپ نے آخر کار اس معاہدے کو ختم کر دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp