انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پھیرن پر پابندی: ’پھیرن صرف ایک کپڑا نہیں بلکہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے‘


کشمیری خواتین

کشمیری خواتین پھیرن پہنے ہوئے

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے سرکاری دفاتر میں کشمیریوں کے قومی لباس پھیرن پہننے پر پابندی لگا دی ہے۔

پھیرن کشمیریوں کا قومی لباس ہے جو عموماً سردیوں میں پہنا جاتا ہے۔ لیکن کشمیر میں پہلے تو اسے سیکورٹی رسک قرار دیا گیا جسکے بعد فوجی اداروں اور پولیس کیمپوں میں عام لوگوں اور صحافیوں کے فیرن پہن کر داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی۔

بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق تازہ حکم نامہ اتوار کی شب جاری ہوا جس میں محکمہ تعلیم کے انتظامی دفاتر اور سول سیکریٹیریٹ میں افسروں، ملازمین اور سائلین کے پھیرن پہننے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

اس حکم نامے کا جواز یہ دیا گیا ہے کہ دفاتر میں غیر رسمی لباس سے بے ضابطگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ تاہم سیاسی اور سماجی حلقوں نے اس فیصلے کو کشمیریوں کی ثقافت اور تمدن پر حملہ قرار دیا ہے۔

پھیرن پر اس پابندی کے بعد سوشل میڈیا صفحات پر کشمیریوں کا ردعمل آیا ہے۔

سرینگر میں ‘چائی جائی’ کے نام سے ٹی ہاؤس نے اس پابندی کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک مقابلہ شروع کیا جس میں انھوں نے لوگوں کو #PheranLove کے ہیش ٹیگ کے ساتھ پھیرن پہنے ہوئے اپنی تصاویر شیئر کرنے کا کہا ہے۔

اس مقابلے کو شروع کرنے والی روحی نازکی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ہیش ٹیگ کے ذریعے اس مقابلے کو شروع کرنے کے پیچھے یہ سوچ تھی کہ ہم پھیرن کے لیے اپنی محبت اور فخر کا اظہار کریں۔

انھوں نے کہا کہ ‘پھیرن کشمیریوں کی شناخت کا مرکزی حصہ ہے اور یہ نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ اس پابندی کو سماجی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ پھیرن ہمارے لیے صرف ایک کپڑے کی حیثیت نہیں رکھاتا بلکہ یہ ہماری تاریخ اور ثقافت کا حصہ ہے۔’

https://www.instagram.com/p/BrhnR8BlXfO/?utm_source=ig_web_copy_link

اس پوسٹ کے بعد متعدد لوگوں نے پھیرن میں اپنی تصاویر کو شیئر کیا جسے ٹی ہاؤس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ری پوسٹ کیا ہے۔

https://www.instagram.com/p/BriCftAF41M/

https://www.instagram.com/p/Brh-ah3l5k4/

https://www.instagram.com/p/Brh6Bi7l4jb/

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی ٹوٹر پر اپنے ردعمل میں اس فیصلے کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے اور اپنے والد فاروق عبداللہ کی فیرن پہنے تصویریں شیئر کیں۔ ان کا کہنا ہے ’میرے والد اور میں نے سرکاری تقاریب میں پھیرن پہنے ہیں۔ برسوں سے یہ روایت ہے اور اس احمقانہ حکمنامے کے باوجود ہم آگے بھی ایسا کریں گے‘۔

https://twitter.com/OmarAbdullah/status/1074924920323350528

فاروق عبداللہ اور عمرعبداللہ کشمیر کے وزرائے اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ عمر عبداللہ نے اس حکمنامے کو قدامت پسندانہ اور غیرمعقول قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp