”دمڑی والی سرکار“ کے کروڑ پتی مجاور


پنجابی زبان کے عظیم شاعر حضرت میاں محمد بخش رح کے مرشد کریم ”حضرت پیرا شاہ غازی رح“ کے مزار پر حاضری اس لئے بھی ضروری تھی کہ ”جو ہمارے محبوب کا مرشد ہو پھر وہ تو اپنا بھی مرشد ہوا“

منگلا ڈیم کے ریسٹ ہاؤس سے میرپور ضلعے کے گاؤں ”چک ٹھاکرا“ تک کا راستہ اور منظر کافی خوبصورت اور دل آویز ہے۔ راستے میں منزل تک ساتھ دینے والے جہلم دریا کے چینل کا کنارہ، تیز بہتا پانی، اک طرف زرخیز زمینیں تو دوسری طرف سرسبز بلند پہاڑ قدرت کے خوبصورت عکاسی، حسناکی او اس علاقہ پر اپنے خاص نظر و کرم کا ثبوت تھے۔

چک ٹھاکرا اصل میں پہاڑوں کی گود میں آباد خوبصورت علاقہ ہے جس کا اک قصبہ ”کھڑی شریف“ اپنی خوبصورتی سے زیادہ اپنی خوش نصیبی کی وجہ سے مشہور ہے جہاں اک ولی اللہ حضرت پیرا شاہ غازی رح، اک فقیر خلیفہ دین محمد اور اک عظیم پنجابی شاعر میان محمد بخش رح مدفون ہیں۔

روایات کہتی ہیں کہ ”اک شام حضرت پیرا شاہ غازی رح قریبی پہاڑ پر سفر کے دوران تھک کر اک“ پڑی ”کو ٹیک لگا کر بیٹھ گئے (پوٹوہاری اور کشمیری زبان میں بڑے اور وزنی پتھر کو پڑی کہتے ہیں۔ ) حضرت نے جیسے ہی ٹیک لگائی تو پڑی سرک کر پیچھے گر پڑی۔ اس پر پیرا شاہ غازی رح نے حکم فرمایا“ پڑی، کھڑی ہوجاؤ۔ ”۔ اور وہ پتھر خود ہی کھڑا ہوگیا۔

اس واقعہ کے بعد یہ قصبہ ”کھڑی شریف“ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ کھڑی شریف آنے والے زائرین قریبی پہاڑ پر اس ”پڑی“ کو دیکھنے ضرور جاتے ہیں، جو آج بھی ”کھڑی“ ہے۔

حضرت پیرا شاہ غازی رح کا اصل تعلق پنجاب کے گجرات ضلعے کے موضع ٹھٹھہ موسیٰ کے اس روحانی خانوادے سے تھا جنہوں نے حجرہ شاہ مقیم کے حضرت بالا پیر رح سے باطنی فیض پایا تھا۔

حضرت پیرا شاہ غازی رح اصل میں ”دمڑی والی سرکار“ کے نام سے مقبول ہیں۔ کہتے ہیں آپ مال و زر سے کافی دور تھے، مریدین اور عقیدت مندوں سے کوئی چیز یا تحائف کو قبول نہیں فرماتے تھے۔

مگر لوگ پھر بھی آپ کی خدمت میں لئے گرانقدر نذرانے لاتے، اس پر حضرت پیرا شاہ غازی رح صرف عقیدتمندوں کا دل رکھنے کے لئے صرف ”ایک دمڑی“ (ایک پیسے کا چوتھا حصہ) قبول فرمانے کا فیصلہ کیا۔ اس لئے آپ ”دمڑی والی سرکار“ کے نام سے مشہور ہوئے۔

میاں محمد بخش رح کا اپنے مرشد پیرا شاہ غازی رح کے ساتھ کمال عشق تھا، آپ نے اپنے تین کتابوں ”سیف الملوک“، ”قصہ سخی خواص خان“ اور ”مرزا صاحباں“ میں یہ اک شعر تین بار درج کیا ہے۔

”پیر میرا اوہ دمڑی والا پیرا شاہ قلندر

ہر مشکل وچ مدد کردا دوہا جہاناں اندر ”

دمڑی والی سرکار کا مزار اس وقت بھی کھڑی شریف، چک ٹھاکرہ میں زیارتگاہ خاص و عام ہے۔

یہ اور بات ہے کہ ”دمڑی والی سرکار“ کا مزار اس وقت ”محکمہ اوقاف“ کے افسروں، ٹھیکیداروں اور مزار کے صحن میں موجود دوکانداروں حتیٰ کہ دیگیں پکانے والوں اور دروازے پر جوتے سنبھالنے والوں کے لئے بھی کروڑوں روپے کمانے کا ذریعہ ہے۔

دربار کے دروازے کے ساتھ ہی دکان پر بیٹھے شخص نے بتایا کہ ”کسی نے صرف جوتے سنبھالنے اور تین دکانوں کا سالانہ ٹھیکہ “دو کروڑ روپے” سے زیادہ میں لیا ہوا ہے۔ باقی درجنوں دکانیں علیحدہ ہیں۔

حضرت پیراں شاہ رح آپ تو ”دمڑی والی سرکار“ تھے مگر کمال بات ہے کہ آپ کے مجاور آج ”کروڑوں والی سرکار“ بنے بیٹھے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).