انسان کو غصہ کیوں آتا ہے؟



اس خوبصورت زمین پر ہر روز غصے کی وجہ سے ہزاروں انسان قتل ہوجاتےہیں۔ دنیا میں ہر قتل کے پیچھے غصے کا عمل دخل ہے۔ انسان انسان کا دشمن ہے، اس کی وجہ بھی غصہ کی کیفیت ہے، انسان غصے کی وجہ سے اپنے دوستوں اور پیاروں کو کھودیتا ہے۔ غصہ ایک خوفناک اور خونی کیفیت ہے ۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ انسان غصہ کیوں کرتا ہے ؟ایک ایسی کیفیت جس کی وجہ سے انسانی زندگی بدترین کیفیت کا شکار ہوجاتی ہے، ایک ایسی قاتلانہ کیفیت جس کی وجہ سے بھائی بھائی کا قتل کردیتا ہے، دوست دوست کو گولی ماردیتا ہے، باپ بیٹے کو اور بیٹا باپ کو قتل کردیتا ہے، اس کیفیت کے بارے میں انسان کیوں نہیں سوچتا؟ہم انسان ہر روزافلاطونی اور فلسفیانہ قسم باتیں کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ اس بارے میں کیوں نہیں سوچتے ؟بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کردیتے ہیں؟بیوی کو غصے کے عالم میں گولی مار دیتے ہیں ۔ ہمسایوں کو کلاشنکوف کی گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں۔ لیکن کیوں نہیں سوچتے کہ یہ غصہ کیا ہے اور کیوں اور کیسے انسان کے دماغ پر سوار ہوکر تباہی و بربادی کا سبب بنتا ہے؟

آیئے شعوری کیفیت میں غصے کی کیفیت کو سمجھنے اور جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یاد رکھیں غصہ کسی ہستی یا وجود کا نام نہیں ہے ۔ غصہ کوئی entity نہیں ہے۔ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ غصہ کسی جگہ پر بیٹھا ہوا اور اچانک ہم اس سے ٹکڑا جائیں؟ایسا تو کبھی نہیں ہوتا ؟ہمیشہ ہم کہتے ہیں یار اچانک مجھے غصہ آگیا اور میں نے اسے تھپڑ ماردیا ۔ یاد رکھیں غصہ خوشگوار صورتحال پیدا نہیں کرتا بلکہ بدترین صورتحال تخلیق کرنے کا سبب بنتا ہے۔ کیا کبھی کسی انسان نے دیکھا ہے کہ غصے کی وجہ سے خوشگوار صورتحال پیدا ہو گئی ہو؟صاف ظاہر ہے کہ غصہ انسان کے لئے ناخوشگوار کیفیت پیدا کرتا ہے۔

جدید سائنس یہ بات ثابت کرچکی ہے کہ جب انسان غصہ کرتا ہے تو اس سے اس کے جسم میں زہر پیدا ہوجاتا ہے یعنی اس کے جسم کا نظام زہریلا ہوجاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم کیوں اپنے جسم میں زہر پیدا کرتے ہیں؟ایک بات تو واضح ہے کہ غصہ انسان کی شعوری کیفیت میں پیدا نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب غصہ کا انسان کی شعوری کیفیت سے کوئی تعلق نہیں۔ کون انسان چاہتا ہے کہ وہ اپنے اندر زہریلے مادے پیدا کرے؟کون انسان چاہتا ہے کہ وہ اپنے لئے ناخوشگوار صورتحال پیدا کرے ؟جب انسانی دماغ انسان کے کنٹرول میں نہیں ہوتا تو اس وقت غصہ پیدا ہوتا ہے ۔ ہم ناخوشگوار صورتحال کا شکار اس لئے ہوتے ہیں کہ ہمارا دماغ ہمارے کنٹرول میں نہیں ہوتا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے احکامات کی پیروی کررہاہو اور ایسی صورتحال میں غصہ ابھر کر سامنے آئے؟

ہرانسان خوش رہنا چاہتا ہے، امن و آشتی، پیار، محبت، سکون اور خوشگوارحالات چاہتا ہے ۔ لیکن جب اچانک غصہ آجائے تو صورتحال بلکل الٹ ہوجاتی ہے، انسان بدترین کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے ۔ اب ایسی صورتحال میں سوال یہ کہ انسان کیا کرے؟انسان کی زمہ داری ہے کہ جب دماغ اس کے کنٹرول میں نہیں ہے تو پھر وہ اپنے دماغ پر توجہ دے کہ کیسے دماغ پر کنٹرول بحال کیا جائے ۔ انسان جب اس معمہ کو سمجھ جائے گا تو پھر اسے غصے سے بچنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ ہم اگر غصے میں ہیں، تو اس کا مطلب ہے تکلیف دہ صورتحال کا شکار ہیں ۔ اس کا مطلب ہے ہمارے جسم کے اندر ایک ایسا اہم شعبہ ہے جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے؟غصہ اس لئے اچانک نازل ہوتا ہے، بائی چانس ہوتا ہے ۔

انسان کے باہر کی دنیا کی صورتحال اچھی ہے تو انسان اچھا ہے ۔ وہ خوش اور خوشگوار کیفیت میں ہے ۔ اگر انسان کے باہر کی دنیا بدترین کیفیت سے دوچار ہے تو وہ خود بھی بدترین کیفیت کا شکار ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا انسانی زندگی کی ایسی شکل ہونی چاہیئے ؟انسانی زندگی کو تو ایسا ہونا چاہیئے کہ اگر میں اچھا ہوں تو میرے ارد گرد کی دنیا بھی بہتر، اچھی اور خوبصورت ہو ۔ لیکن جیسے باہر کی دنیا کی صورتحال ہے میں ویسا ہوجاتا ہوں ؟ایسا کیوں؟یاد رکھیں انسانی شعور صورتحال کو تخلیق کرتی ہے۔ لیکن بدقسمتی دیکھیں کہ یہاں باہر کی دنیا کی صورتحال انسانی شعور کو پیدا کررہی ہے۔ جب باہر کی صورتحال انسانی شعور کے جنم کا سبب بنے گی تو غصہ نازل ہوگا اور دنیا جنگ و جدل کی کیفیت کا شکار رہے گی ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).